ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے

0

جاوید اختر بھارتی

انسان کتنا خوش فہمی میں مبتلا رہتا ہے، رات کو سوتا ہے اور صبح کو اٹھتا ہے پھر صبح سے شام تک سچ بھی بولتا ہے اور جھوٹ بھی بولتا ہے اور اپنے ذاتی اغراض و مقاصد کے حصول کے لئے سرگرم عمل رہتا ہے بسا اوقات اپنی خوشی کے لئے دوسروں کی خوشیاں چھین لیتا ہے تو کبھی اپنے اہل و عیال کی خوشی کے لئے دوسروں کے اہل و عیال کی بھی خوشیاں چھین لیا کرتا ہے نہ مرنے کی فکر، نہ قبر میں جانے کی فکر، نہ حساب کتاب کی فکر، نہ اپنے محاسبہ کی فکر بس دولت کے پیچھے بھاگتا ہے، شہرت کے پیچھے بھاگتا ہے پڑوسی کس حال میں ہے اور کس حال میں ہونا چاہئے کوئی فکر نہیں، خاندان اور رشتہ دار کس حال میں رہتے ہیں کوئی فکر نہیں، یتیموں اور غریبوں و مسکینوں کی صبح وشام کیسے ہوتی ہے کوئی فکر نہیں، پھر بھی دنیا کے سامنے اپنے آپ کو بڑا چالاک اور ہوشیار ثابت کرنے میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ ایک مردے کو قبر میں دفناتے ہوئے اور مٹی دیتے ہوئے بھی ہنس ہنس کر باتیں کرتا ہے ذرہ برابر بھی احساس نہیں ہوتا ہے کہ کل ہمیں بھی کوئی کندھے پراٹھا کر اسی طرح قبرستان لائے گا اور دفن کرکے چلا جائے گا ہمارے ساتھ بھی کوئی ایک دن یا ایک رات بھی قبر میں نہیں سوئے گا-پیدا ہونے کے بعد اپنے سے غسل نہیں کرسکا، رونے کے علاوہ کچھ نہیں کہہ سکتا تھا ماں باپ نے بڑے ارمانوں کے ساتھ پالا،کھلایا پلایا، انگلی پکڑ کر چلنا سکھایا،، بڑے ناز و نعم کے ساتھ پرورش کی،، انسان جب پیدا ہوتا ہے تو اس وقت اسے خود رونے اور چپ ہونے کا شعور نہیں ہوتا، چل پھر نہیں سکتا، اٹھ بیٹھ نہیں سکتا، بھوک پیاس لگے تو زبان سے کہہ نہیں سکتا حالانکہ اس کے پاس دماغ بھی موجود، منہ میں زبان بھی موجود، سینے میں دل بھی موجود، ہاتھ پاں بھی موجود سب کچھ چھوٹے میں بھی موجود ہوتا اور بڑے ہوکر بھی، گویا یہ اللہ کی طرف سے پوری عالم انسانیت کے لئے پیغام ہے کہ دیکھ جس طرح پیدا ہونے کے بعد انسان کے پاس سب کچھ ہوتا ہے مگر اللہ کی طرف سے وہ کچھ دنوں کے لئے سیل مہر ہوتا ہے، جو رب ذوالجلال رحم مادر میں خون کا لوتھڑا، گوشت، ہڈی، انگلیاں، انگلیوں کے نشانات (فنگر)تک بنانے پر قادر ہو وہ کسی بچے کے پیدا ہوتے ہی چلانے پر بھی قادر ہے مگر ایسا نہ کرکے اس رب العالمین نے زبردست آفر دیا ہے،، دنیا کی بے شمار کمپنیاں تجارت میں اپنے سامان کے ساتھ گارنٹی اور وارنٹی دیتی ہیں بعض کمپنیاں قیمت ادا کرنے میں چھوٹ دیتی ہیں اسی طرح اللہ نے اپنے بندوں کو آفر دیا ہے کہ پیدا ہونے کے بعد اگر زبان سے بول نہیں سکتا، ہاتھ پاؤں سے چل اور پکڑ نہیں سکتا، دل و دماغ سے کچھ سوچ نہیں سکتا اور فیصلہ نہیں لے سکتا تو ایک مدت تک وہ گناہوں سے بھی پاک ہوتا ہے- انسان جیسے جیسے بڑا ہوتا ہے اس کے اندر تبدیلی آنے لگتی ہے اس کے جسم کے سارے اعضا حرکت میں آجاتے ہیں اب وہ سوچتا بھی ہے اور فیصلہ بھی لیتا ہے چاہے کوئی فٹ پاتھ پر سوئے یا مخمل کے گدے پر ایک دن تو موت کا سامنا کرنا ہی ہے دنیا میں بڑے بڑے سورما ہوئے، بڑے بڑے دانشور اور فلاسفر ہوئے، بڑے دولتمند، عقلمند ہوئے، بڑے بڑے حکمراں ہوئے لیکن سب ایک دن اکیلے ہوگئے کیونکہ یہی دنیا کا دستور بھی ہے اور یہی قانون قدرت بھی ہے جو دنیا میں آیا اسے ایک دن دنیا سے رخصت ہونا ہی ہونا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS