پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کی آخری رسومات ادا

0

لاکھوں مداحوں نے شدید گرمی میں اپنے محبوب گلوکار اور پسندیدہ گلوکار کو روتے ہوئے الوداع کیا
مانسا(یو این آئی) : مشہور پنجابی گلوکار سدھو موسے والا جنہوں نے کم عمری میں ہی ملک اور بیرون ملک گلوکاری میں نام کمایا، آج ان کے آبائی گاؤں موسیٰ میں ان کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں۔ لاکھوں مداحوں نے شدید گرمی میں اپنے محبوب
گلوکار، بھائی اور پسندیدہ گلوکار کو روتے ہوئے الوداع کیا۔ نوجوان گلوکار کی ان کے کھیت میں ہی آخری رسومات ادا کی گئیں۔ اس موقع پر کھیتوں سے لیکر پورے گاؤں میں قدم رکھنے کی بھی جگہ نہیں تھی۔ کوئی جاننے والا ہو یا انجان سب کی آنکھیں نم تھیں۔ پنجاب کے کونے کونے سے لوگ اپنے بھائی اور گلوکار کے آخری دیدار کے لئے پہنچے ۔ ان کے پرستار کھیتوں سے
لے کر درختوں تک نظر آ رہے تھے ۔ ان کے والد نے بدہواس حالت میں اپنے اکلوتے بیٹے کی آخری رسومات ادا کیں۔موسے والا کے قتل پر ملک و بیرون ملک اور بالی ووڈ اور ٹالی ووڈ کی مشہور شخصیات نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ
گزشتہ چند برسوں میں پنجاب میں جس طرح گینگ وار، منشیات اور جرائم میں اضافہ ہوا ہے اس نے فنکاروں، کھلاڑیوں اور عام لوگوں کی جانیں لی ہیں۔ اس سے پنجاب کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ رہا ہے ۔ بیرون ملک بیٹھے گینگسٹر اپنے ساتھیوں سے قتل کروا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومتوں کو اس کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔ اس موقع پر سماجی، سیاسی اور مذہبی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی پہنچے ۔ کانگریس کے ریاستی صدر امریندر راجہ وڈنگ، سابق نائب
وزیر اعلیٰ سکھجندر رندھاوا سمیت کانگریس کے لیڈر اور کارکن بھی موجود تھے ۔ انہوں نے حالیہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے ٹکٹ پر سیاست میں ہاتھ آزمایا، لیکن وہ عام آدمی پارٹی کے ڈاکٹر وجیندر سنگلا سے الیکشن ہار گئے کیونکہ ریاست میں لہر عام آدمی پارٹی کے حق میں تھی۔ بعد ازاں انہی ڈاکٹر سنگلا کو کرپشن کیس میں وزیر صحت کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور اب وہ مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ موسے والا (27) کو ان کے گاؤں کے قریب حملہ آوروں نے غیر ملکی ہتھیاروں
سے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ ان کا کافی عرصے سے سراغ لگایا جا رہا تھا لیکن ان کی سکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور انہیں قتل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے ۔
پنجاب کی بھگونت مان حکومت کے 424 وی آئی پیز کی سیکورٹی میں کٹوتی کے اگلے دن، وہ اپنی بیمار خالہ کو دیکھنے کے لیے قریبی گاؤں کھارا برنالہ جا رہے تھے ۔ اس دن اپنے دو بندوق برداروں اور ایک بلٹ پروف گاڑی کو چھوڑ کر وہ اپنے دو دوستوں کے ساتھ تھار جیپ سے نکلے اور پانچ کلومیٹر دور جواہرکے گاؤں میں ان کا پیچھا کرنے والے قاتلوں نے ان کی گاڑی
کو دونوں اطراف سے گھیر کر انہیں قتل کر دیا۔لارنس بشنوئی اور اس کے ساتھی گینگسٹر گولڈی برار نے فیس بک پر پوسٹ کرکے قتل کی ذمہ داری قبول کی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS