10ویں اور 12ویں کے آن لائن امتحانات کرانے کی عرضی پر سماعت سے انکار
نئی دہلی (اظہارالحسن/ ایس این بی) : سپریم کورٹ نے بدھ کو اس سال سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای ) اور کئی دیگر بورڈ کے ذریعہ منعقد کئے جانے والے 10ویں اور 12ویں کلاس کے ‘آف لائن ‘ بورڈ امتحان رد کرنے کی مانگ والی عرضی پر سنوائی کرنے سے انکار کردیا۔ عدالت عظمیٰ نے امتحانات طلبا کی فزیکل موجودگی کے ساتھ ’آف لائن ‘ کرانے کی تجویز کو ہری جھنڈی دے دی۔ عدالت نے مجوزہ آف لائن امتحانات کے خلاف داخل عرضی کو ’لاکھوں طلبا ‘کے درمیان وہم پھیلانے کی کوشش قراردیتے ہوئے ہرجانہ کی وارننگ کے ساتھ اسے خارج کردیا ۔
جسٹس اے ایم کھانولکر کی صدارت والی جسٹس دنیش مہیشوری اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ نے بدھ کو متعلقہ فریقین کی دلیلیں سننے کے بعد اس عرضی کو ’غیر ضروری ‘ اور ’گمراہ کن ‘بتاتے ہوئے اس پر آگے سنوائی کرنے سے انکار کردیا۔ حالانکہ ،بنچ نے کہا کہ مجوزہ آف لائن امتحان کے ذریعہ جن طلبا کو کسی طرح کی پریشانی محسوس ہوتی ہے ،وہ متعلقہ افسروں کے سامنے اپنی بات رکھ سکتے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ امتحانات منعقد کرانے کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے، ایسے میں اسے روکنا مناسب نہیں ہوگا۔ عدالت نے کہا کہ ایسی عرضیوں سے ’غلط امیدیں‘ بندھتی ہیں اور ہر جگہ ’ وہم‘ پھیلتا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اس سے نہ صرف جھوٹی امیدیں بندھتی ہیں ،بلکہ امتحان کی تیاری کرنے والے طلبا میں بھی الجھن کی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔طلبا اور افسروں کو اپنا کام کرنے دیں ۔ عرضی میں سی بی ایس ای اور دیگر بورڈ کے مجوزہ فزیکل (کلاس میں بیٹھ کر ) امتحانات رد کرنے اور گزشتہ سال کی طرح متبادل ایولیوشن طریقہ کار سے امتحان اعلان کرنے کا حکم متعلقہ بورڈوں کو دینے کی مانگ کی گئی تھی۔ وکیل پرشانت پدھنابھن نے اس معاملے میں مسلسل دوسرے ن منگل کو بھی جلد سنوائی کی گہار لگائی تھی۔ چیف جسٹس این وی رمنا کی صدارت والی بنچ نے پیر کو وکیل پرشانت کی گہار کا اعتراف کرتے ہوئے عرضی کو جسٹس کھانولکر کی صدارت والی بنچ کے سامنے سنوائی کیلئے لسٹیڈ کرنے کا حکم دیا تھا ۔
عرضی میں سی بی ایس ،آئی سی ایس ای ،این آئی او ایس کے علاوہ سبھی ریاستوں میں 10ویں اور 12 ویں کلاسز کے بورڈ کے امتحانات فزیکل طور سے منعقد کرانے پر روک لگانے کی گہار لگائی تھی۔عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ کلاسز آن لائن ذریعہ سے منعقد کی گئی ،اس لئے فزیکل طور سے امتحان منعقد کرانا مناسب نہیں ہوگا ۔عرضی میں دلیل دی گئی تھی کہ کووڈ۔19وبا کے سبب فزیکل کلاسز منعقد نہیں کی جاسکیں ایسے میں فزیکل طور پر امتحانات منعقد کرنے سے طلبا کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ اپنے رزلٹ کو لے کر بے حد دبائو میں آسکتے ہیں ۔ایسے میں اس کے خطرناک نتیجے آنے کا خدشہ ہے ۔
عرضی گزار انوبھا شری واستو سہائے نے اپنی عرضی میں دعویٰ کیا تھا کہ فزیکل طور سے امتحانات کرانے کے فیصلے سے کئی طلبا دکھی ہیں ۔انہوں نے مختلف دلیلوں کے ذریعہ دعویٰ کیا تھا کہ بورڈ امتحانات کے نتیجے ذہنی دبائو کا سبب بنتے ہیں ۔ان اسباب سے ہر سال کئی طلبا اپنی خراب کارکردگی یا ناکامی کے ڈر سے خود کشی تک کر لیتے ہیں ۔
عرضی میں عدالت سے آف لائن /فزیکل طور سے امتحان کے بجائے متبادل یعنی پچھلے سال کی طرح رزلٹ تیار کرنے کی گہار لگائی ۔طلبا کے پچھلے تعلیمی رزلٹ ،کلاسز میں طلبا کی تعلیمی کارکردگی کا انٹر نل ایولیوشن طریقہ کار سے آگے کا رزلٹ طے کرنے کا نظام بنانے کا حکم دینے کی گہار لگائی گئی ۔
عرضی میں انٹر نل ایولیوشن طریقہ کار سے عدم اطمنان کمپارٹمنٹ والے طلبا کے لئے سدھار کا ایک اور موقع دیتے ہوئے امتحان منعقد کرنے کی بھی اپیل کی تھی ۔عرضی گزار نے کمپارٹمنٹ والے طلبا سمیت دیگر امتحانات کے ایو لیوشن کے فارمولے کو طے کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل کرنے کی گہار لگائی گئی تھی۔ انہوںنے عدالت عظمیٰ سے اپیل کی تھی کہ امتحان اور رزلٹ طے مدت کے اندر اعلان کرنے کا حکم متعلقہ فریقین کودیا جائے۔
واضح رہے کہ سی بی ایس ای اور دیگر بورڈ نے 10ویں اور 12ویں کے لئے ’آف لائن ‘ (اسکول احاطہ میں) ذریعہ سے بورڈ امتحانات کرانے کی تجویز دی ہے۔سی بی ایس نے دسویں اور بارہویں کے لئے 26اپریل سے بورڈ امتحانات کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔
آف لائن بورڈ امتحانات کو سپریم کورٹ کی ہری جھنڈی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS