جوہری معاہدے کے لیے اپنی سرخ لکیروں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے: ایران

0

تہران (ایجنسیاں) : ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے زور دے کر کہا ہے کہ ایران کی سرخ لکیروں کو پیچھے نہیں ہٹایا جائے گا چاہے جوہری معاہدہ طے پا جائے یا نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں یورپی تجویز کا واضح جواب نہیں دیا گیا۔واشنگٹن نے اعلان کیا تھا کہ اسے یورپی تجویز پر ایرانی ردعمل موصول ہوا ہے اور وہ اس کا مطالعہ کر رہا ہے۔یہ بات اس وقت سامنے آئی ہے جب ’سی این این’ نے کل منگل کو اطلاع دی ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے کوئی حقیقی حل نہیں نکل سکا ہے۔ ’سی این این‘ نے ایک سفارتی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر کوئی امریکی صدر معاہدے سے دستبردار ہوتا ہے تو ایران معاوضے کا مطالبہ کرے گا۔سفارتی ذریعے نے مزید کہا کہ ایران کی طرف سے مانگی گئی ضمانتیں 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی بحالی میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔ویانا مذاکرات میں روسی مندوب نے نام لیے بغیر اشارہ دیا تھا کہ ایران نے اس شرط پر معاہدہ کرنے کے لیے اپنی رضامندی کی تصدیق کی ہے کہ 3 مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔یورپی یونین نے منگل کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ تہران کے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی اپنی تجویز پر ایران کے ردعمل پر “غور” کر رہا ہے۔
یورپی بلاک کے خارجہ امور کے عہدیدار جوزپ بوریل کے ترجمان جنہوں نے ایران اور امریکا کو معاہدے میں واپس لانے کے مقصد سے مذاکرات کو مربوط کیا نے کہا کہ ایرانی ردعمل پیر کو دیر گئے موصول ہوا۔ ہم اس کا مطالعہ کر رہے ہیں اور جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (معاہدے کا باضابطہ نام) میں باقی شراکت داروں اور آگے بڑھنے کے راستے پر امریکہ کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے ایرانی مذاکراتی وفد کے مشیر محمد مرندی نے اعلان کیا کہ ہمارے پاس 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی طرف واپسی کا ایک بہترین موقع ہے۔ مرندی نے منگل کو کہا کہ بقایا مسائل حل ہو چکے ہیں اور جوہری معاہدے کی طرف واپسی کا بہت زیادہ امکان ہے۔ایران انٹرنیشنل نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ بظاہر ایران نے ضمانتوں کے معاہدے کے حوالے سے بقایا مسائل کے مجوزہ حل کو قبول کر لیا ہے لیکن وہ اب بھی اقتصادی ضمانتیں حاصل کرنے پر اصرار کر رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS