بین المذاہب مکالمہ جرم نہیں، مولانا کلیم صدیقی کو فوراً رِہا کیا جائے: ایس آئی او

0

نئی دہلی، (پریس ریلیز): طلبا تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے قومی صدر محمد سلمان احمد نے معروف عالم دین مولانا کلیم صدیقی اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ہندوتوا طاقتوں کی جانب سے بین المذاہب مکالموں کو روکنے اور یوپی انتخابات سے قبل فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینے کوشش قرار دیا۔

بدھ کو جاری کردہ اپنے بیان میں سلمان احمد نے کہا کہ دوستانہ بین المذاہب مکالموں کے ذریعے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کی کوششوں کے باعث مولانا کلیم صدیقی کو مختلف مذاہب کے ماننے والے لوگ عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی مختلف اقوام کے درمیان موجود عدم اعتماد کی فضا کو دور کرنے اور ایک دوسرے کو بہتر انداز میں سمجھنے کے لئے وقف کر رکھی ہے۔ اس الزام میں کوئی حقیقت نہیں ہے کہ انہوں نے زبردستی یا کسی خاص غرض سے لوگوں کا تبدیلِ مذہب کرایا. یوپی اے ٹی ایس کے ذریعہ درج کی گئی FIR مکمل طور پر جعلی اور فرضی ہے۔

ایس آئی او کا ماننا ہے کہ مولانا صدیقی کو یوپی حکومت نے انتخابی فوائد کے لئے بلی کا بکرا بنایا ہے۔
سلمان احمد نے اِس طرح کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی اور ملزمین کی فوری رِہائی کی اپیل کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بے گناہ مسلمانوں پر مسلسل ظلم و ستم قابل مذمت ہے اور اسے فوری طور پر روکا جائے۔ اس طرح کی کارروائیاں صرف بدامنی کی فضا پیدا کریں گی اور ملک کے سماجی تانے بانے کے لئے سراسر نقصان دہ ثابت ہوں گی۔

ایس آئی او صدر سلمان احمد نے مزید کہا کہ اپنی پسند کے کسی بھی مذہب پر عمل یا اسکی تبلیغ کا حق ہمارے آئین میں درج ہے۔ یوپی کا تبدیلی مذہب مخالف قانون ان آزادیوں کو مجروح کرتا ہے اورعام لوگوں کو ہراساں کرنے کا آلہ کار بن گیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ معزز عدالتیں آئینی اقدار کی پاسداری کریں گی اور اس طرح کے قوانین پر روک لگا ئے گی.

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS