این پی آر کا 40 صفحات پر مبنی مینوئل کچھ دن سے سوشل میڈیا پر وائرل ہے، راجدھانی دہلی میں اتوار کو کئی مقامات پر سی شہریت قانون این آر سی- این پی آر مخالف مظاہرے دیکھنے کو ملے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے پاس بھی طلبا، اساتذہ و مقامی لوگ احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔۔ کئی لوگوں کے ذہن میں یہ سوال ہے کہ آخر این پی آر کے خلاف آواز کیوں اٹھائی جا رہی ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ این پی آر مینوئل میں صفحہ 32 پر درج ایک فہرست سے واضح ہو جاتا ہے کہ این پی آر بھی حکومت کی ایک سازش ہے۔ اس فہرست میں ہندوستان کے تہواروں کا تذکرہ کیا گیا ہے لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ اس میں مسلمانوں کا ایک بھی تہوار شامل نہیں ہے۔
مسلمانوں کے حق کی آواز اٹھانے اور ان کی رہنمائی کا دم بھرنے والے نام نہاد مذہبی لیڈران اس تعلق سے ابھی تک پوری طرح خاموش نظر آ رہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ فہرست میں ایسے چند تہواروں کے نام بھی شامل ہیں جن سے کچھ لوگ واقف بھی نہیں ہونگے۔ ان تہواروں کے بیچ میں مسلمانوں کا ایک بھی تہوار شامل نہیں ہے۔