اب افتتاح کا تنازع

0

نئے پارلیمنٹ ہائوس کی تعمیر کی طرح اب اس کا افتتاح بھی تنازع کا شکار ہوگیا ہے۔ اپوزیشن کی 19پارٹیوں نے مشترکہ بیان جاری کرکے افتتاحی تقریب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔افتتاح سے چار دن قبل اپوزیشن کے اس مشترکہ بیان نے سیاسی گلیاروں میں ہلچل مچادی ہے، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مشترکہ بیان عام انتخاب 2024 سے قبل اپوزیشن اتحاد کا پیغام ہے جب کہ کچھ سیاسی پنڈت اسے اپوزیشن کاوقتی ابال قرار دے رہے ہیں،ان کا دعویٰ ہے کہ اس مشترکہ بیان میں کئی اہم اپوزیشن پارٹیاں شامل ہی نہیں ہیں۔اب اصل حقیقت کیا ہے اور اپوزیشن اتحاد کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھے گا بھی یا نہیں، یہ ایک الگ موضوع ہے۔ اصل معاملہ نئے پارلیمنٹ ہائوس کے افتتاح کاہے۔ آئین اور دستور کی رو سے پروٹوکول کا تقاضا ہے کہ صدر جمہوریہ اس نئے پارلیمنٹ ہائوس کا افتتاح کریں لیکن یہ کام وزیراعظم اپنے دست خاص سے کرنے کے آرزو مند ہیں۔وہ چاہتے ہیں کہ ان کا نام اس عمارت کی سنگی دیواروں پر سنہرے لفظوں میں کندہ ہو اورآنے والی نسلوں کے دلوں میں وزیراعظم نریندر مودی کی عظمت اور بلند قامتی کی ہیبت بیٹھے۔لہٰذا حکومت کے فیصلے کے مطابق صدر کے بجائے وزیراعظم نریندر مودی 28مئی کو اس کا افتتاح کریں گے۔ صدر جمہوریہ کو اس تقریب سے ہی دور رکھاگیا ہے۔
نئے پارلیمنٹ ہائوس کی تعمیر کا فیصلہ حکومت نے کیاتھا، اس لحاظ سے وزیراعظم نریندرمودی حکومت کے سربراہ ہونے کی وجہ سے میزبان کی حیثیت رکھتے ہیں، انہیں دوسروں کو بطور مہمان مدعو کرنا چاہیے تھا لیکن وہ خود مہمان بن گئے ہیں اور دعوت نامہ لوک سبھا سکریٹریٹ کے سکریٹری جنرل کی جانب سے بھیجا جارہا ہے۔ جب کہ کانگریس سمیت دوسری اپوزیشن پارٹیوں کا کہنا ہے کہ اس کا افتتاح صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو کو کرنا چاہیے کیوں کہ آئین کی رو سے پارلیمنٹ کا مطلب صدر جمہوریہ، دونوں ایوان اور حکومت ہے اس لیے یہ صدر جمہوریہ کا استحقاق ہے کہ وہ نئی پارلیمنٹ کا افتتاح کریں اور یہی جمہوریت کا تقاضابھی ہے۔
بی جے پی کا کہناہے کہ چونکہ افتتاح وزیراعظم کررہے ہیںاور صدر کی موجودگی میں وزیراعظم افتتاح نہیں کرسکتے ہیں، اس لیے پروٹوکول شکنی سے بچنے کیلئے صدر کو مدعو ہی نہیں کیاگیا ہے۔لیکن کانگریس اور دوسری پارٹیوں کاکہنا ہے کہ حکومت کے اس قدم سے صدر جمہوریہ کی توہین ہورہی ہے اور ایسا محسوس ہورہاہے کہ ایک قبائلی خاتون کو اشرافیہ کی تقریب سے دوررکھاجارہاہے۔
حکومت کی منشاصدر جمہوریہ کی توہین نہ بھی ہو تو بھی اس کے اس قدم سے جمہوریت کی کھلی توہین ہورہی ہے۔ پارلیمنٹ، اینٹ پتھر سے بنی ہوئی کوئی عمارت نہیں ہے بلکہ آئینی اقدار میں گندھی ہوئی جمہوریت کا محور و مرکز ہوتی ہے۔اس کا افتتاح ہر طرح کے تنازع سے پاک ہوناچاہیے لیکن نئی پارلیمنٹ کی عمارت اپنی تعمیر ہی نہیں بلکہ منصوبہ تعمیر کے دن سے ہی تنازع میں گھری ہوئی ہے۔اس عمارت کا سنگ بنیاد اس وقت رکھاگیا جب پورا ملک کورونا وائرس کی ہولناک تباہیوں کا مقابلہ کررہا تھا۔ اعتراضات کے باوجود وزیراعظم نریندر مودی نے اس کا افتتاح کیااور تنازع کو ہوا دی۔اس کی تعمیر پر ہونے والاخطیر صرفہ بھی ایک طبقہ میں ملک کی دولت کازیاں سمجھاجارہاہے تو دوسرا طبقہ پارلیمنٹ ہائوس کی نئی عمارت کی ضرورت سے ہی انکاری ہے۔
ملک کا یہ نیا پارلیمنٹ ہائوس بی جے پی حکومت کے اس سینٹرل وسٹاپروجیکٹ کا ایک حصہ ہے جس میں مرکزی حکومت کی تمام وزارتوں سمیت نیا سکریٹریٹ کمپلیکس بھی شامل ہے۔ اس پروجیکٹ کیلئے راشٹر پتی بھون اورا نڈیا گیٹ کے درمیانی علاقہ جس میں راج گھاٹ اورا طراف بھی شامل ہے، کو ایکوائرکرکے اس پر موجود کئی ایک عمارتوں کو منہدم بھی کیا جاچکا ہے۔ اپنے اس پروجیکٹ کے حق میں حکومت طرح طرح کی دلیلیں بھی دے رہی ہے اور اسے ملک کی تعمیر نو کا سنگ میل بتارہی ہے لیکن اپوزیشن حکومت کے اس دعویٰ کو پہلے دن سے ہی مسترد کرتاآرہا ہے۔اب جب کہ اس کا افتتاح ہونا ہے اس تنازع نے نیا رخ لے لیا ہے اور یہ پہلے سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔اگر حکومت مصر رہی کہ اس کا افتتاح وزیراعظم ہی کریں گے اور صدر جمہوریہ کو مدعو نہیں کیاجائے گا تو یہ جمہوریت کی کھلی توہین ہوگی۔پارلیمنٹ کسی آمر کی مسند امارت نہیں بلکہ عوام کے منتخب نمائندوں کی جائے مشورہ ہے اور جمہوریت و آئینی اقدار اس کی روح ہوتی ہے۔ کانگریس صدر راہل گاندھی نے بجا طور پر کہا ہے کہ پارلیمنٹ تکبر کی اینٹوں سے نہیں آئینی اقدار سے بنی ہے۔ پارلیمنٹ کی عمارت سینٹرل وسٹا میںہویا پھر کہیں اس میں آئین اور جمہوریت کی روح ہونی چاہیے۔ اینٹ پتھروں سے بنی اس نئی عمارت میںاگر پہلے ہی دن جمہوریت کشی ہوتو پھر ایسی عمارت کی کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی ہے۔ اگر اس نئی پارلیمنٹ کی کوئی اہمیت ہے تو پھر وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی حکومت کو اس پر اپنی ذاتی دلچسپی اور انا قربان کرتے ہوئے اسے جمہوریت کا مرکز و محور بنانا ہوگا اور اس کیلئے آئین، دستور، قانون، ضابطے اور پروٹوکول کی پابندی لازمی ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS