کوپن ہیگن: ناروے، آئرلینڈ اور سپین نے اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیں گے، جس کے بعد اسرائیل نے فوری طور پر ان ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا۔
اسپین، ناروے اور آئرلینڈ نے فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک ریاست تسلیم کرلیا جس کا اطلاق 28 مئی سے ہوگا جب کہ اسرائیل نے جواب میں ان ممالک سے اپنے ایلچیوں کو واپس بلالیا۔
ترکیہ نے اسپین، آئرلینڈ اور ناروے کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق آئرلینڈ کے رہنما نے کہا کہ ان کا ملک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرے گا لیکن انہوں نے تاریخ کی وضاحت نہیں کی۔
आयरलैंड, नॉर्वे और स्पेन ने फिलिस्तीन को राष्ट्र की मान्यता दी
◆ तीनों देश 28 मई को फिलिस्तीन को देंगे राष्ट्र की मान्यता
Norway | Spain | Ireland | Palestine pic.twitter.com/p5siVEQONj
— News24 (@news24tvchannel) May 22, 2024
اس سے قبل اسے چھ دیگر یورپی ممالک بلغاریہ، قبرص، چیک جمہوریہ، ہنگری، پولینڈ اور رومانیہ نے تسلیم کیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیل نے فوری طور پر اعلان کیا کہ وہ ’فوری مشاورت‘ کے لیے آئرلینڈ اور ناروے سے اپنے سفیروں کو واپس بلا رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے ایک بیان میں کہا کہ ’آج میں آئرلینڈ اور ناروے کو ایک سخت پیغام دے رہا ہوں کہ اسرائیل اس پر خاموشی نہیں بیٹھے گا۔‘
اس سے قبل اسرائیلی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر آئرلینڈ کے نام ایک ویڈیو پیغام پوسٹ کیا تھا، جس میں متنبہ کیا گیا تھا کہ ’فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے خطرہ ہے کہ آپ ایران اور حماس کے ہاتھوں میں مہرہ بن جائیں گے۔‘
امریکہ اور زیادہ تر مغربی یورپی ممالک نے کہا ہے کہ وہ ایک دن فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے خواہاں ہیں، لیکن حتمی سرحدوں اور مقبوضہ بیت المقدس کی حیثیت جیسے پیچیدہ معاملات پر سمجھوتے تک پہنچنے سے پہلے نہیں۔
لیکن حماس کے سات اکتوبر کے اسرائیل پر حملے اور غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے بعد، سفارت کار ان متنازع خیالات پر دوبارہ غور کر رہے ہیں جو کبھی متنازع تھے۔
سویڈن، جہاں فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد آبادی ہے، 2014 میں مغربی یورپ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والا یورپی یونین کا پہلا رکن بن گیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ناروے کے وزیراعظم جوناس گہر اسٹور نے کہا کہ اگر فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم نہ کیا گیا تو مشرق وسطی میں قیام امن کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔
گہر اسٹور نے پریس کانفرنس میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مزید کہا کہ فلسطین کو ایک آزاد ریاست کا بنیادی حق حاصل ہے۔
ناروے کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ 1993 میں اوسلو کے پہلے معاہدے کے 30 سال بعد ہوا ہے۔
آئرلینڈ کے وزیر اعظم سائمن ہیرس نے کہا کہ اسپین اور ناروے کے ساتھ مل کر فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج آئرلینڈ اور فلسطین کے لیے ایک تاریخی اور اہم دن ہے۔
ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے بھی اعلان کیا کہ وزراء کونسل منگل 28 مئی کو ایک آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی منظوری دیدے گی۔
وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اپنی تکلیف دہ اور تباہ کن کی پالیسی کے ساتھ مسئلہ فلسیطن کے دو ریاستی حل کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
اسرائیل نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اقدام پر آئرلینڈ اور ناروے سے اپنے سفیروں کو واپس آنے کا حکم دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے خبردار کیا کہ آج، میں آئرلینڈ اور ناروے کو ایک سخت پیغام بھیج رہا ہوں۔ اسرائیل اس پر خاموش نہیں رہے گا۔
یاد رہے کہ یورپی یونین کے کئی ممالک نے گزشتہ ہفتے اشارہ دیا تھا کہ وہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیوں کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے۔
یورپی ممالک کے اس اقدام کے سب سے بڑے محرک ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے مارچ میں کہا تھا کہ آئرلینڈ نے سلووینیا اور مالٹا کے ساتھ مل کر دو ریاستی حل کو دیرپا امن کے لیے ضروری سمجھتے ہوئے فلسطین کو تسلیم کرنے کی جانب پہلا قدم اٹھانے پر اتفاق کیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ کوششیں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب غزہ میں حماس کو شکست دینے کے لیے اسرائیل کی جارحیت سے معصوم شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور 7 ماہ میں اب تک 35 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔