نئی دہلی: (یو این آئی) چیف جسٹس آف انڈیا این. وی رمنا نے ہفتہ کو ملک بھر میں زیر التوا مقدمات کے تناسب سے ججوں کی تعداد بڑھانے کے ساتھ ہی عدلیہ سے متعلق نظام کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز اور ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کی 11ویں مشترکہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس رمنا نے کہا بنیادی ضروریات کو ترجیحی بنیادوں پر بڑھانے اور تنازعہ کے ابتدائی مرحلے میں ہی حل کے اقدامات پر سنجیدگی سے غور کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے عدالتی نظام میں دیگر زبانوں کو اپنانے پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹس کے لئے ججوں کی منظور شدہ 1104 آسامیوں میں سے 388 خالی پڑی ہیں۔ خالی آسامیوں کو پر کرنے کی ان کی پہلے دن سے ہی کوشش رہی ہے۔ انہوں نے ایک سال کے دوران مختلف ہائی کورٹس میں خالی آسامیوں کو پر کرنے کے لیے 180 سفارشات کی ہیں۔ ان میں سے 126 تقرریاں ہو چکی ہیں۔ اس کے لیے حکومت ہند کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 50 منتظر تجاویز حکومت ہند کی جلد منظوری کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹس نے حکومت ہند کو تقریباً 100 نام بھیجے ہیں، جو ابھی ان تک نہیں پہنچے ہیں۔
چیف جسٹس رمنا نےعدالتی نظام کو ضلعی سطح پر مضبوط کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا، “میں معزز وزرائے اعلیٰ سے گزارش کرنا چاہتاہوں کہ ضلعی عدلیہ کو مضبوط کرنے کی ان کی کوشش میں چیف جسٹس کودل سے تعاون کریں۔”
ملک بھر میں مسلسل بڑھتے زیر التواء مقدمات اور ججوں کے تناسب پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا، “جب ہم آخری بار 2016 (مشترکہ کانفرنس) میں ملے تھے، تب ملک میں عدالتی افسران کی منظور شدہ تعداد 20,811 تھی۔ اب یہ 24,112 ہے، جو 6 برسوں میں 16 فیصد کا اضافہ ہے۔ وہیں اسی عرصے میں ضلعی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 2 کروڑ 65 لاکھ سے بڑھ کر 4 کروڑ 11ہو گئی ہے، یہ 54.64 فیصد کا اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اعدادوشمار ظاہر کرتاہے کہ منظورشدہ تعداد میں اضافہ کتنا ناکافی ہے۔
وی رمنا نے ججوں کی تعداد بڑھانے، عدالتی نظام کو مضبوط بنانے پر زور دیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS