بہار میں لاﺅڈ اسپیکر کو کوئی خطرہ نہیں : نتیش کمار،کےا لاﺅڈ اسپیکر ہٹانے سے بے روزگاری کا مسئلہ حل ہو جائے گا؟ : تےجسوی

0

پٹنہ ( ایجنسیاں ) : ملک بھر میں لاﺅڈاسپیکر تنازع اس وقت زوروں پر ہے۔ اتر پردیش میں تو سینکڑوں مساجد سے لاﺅڈاسپیکر ہٹا دیئے گئے ہیں، ہزاروں عبادت گاہوں میں اس کی آواز کم کی گئی ہے۔ اتر پردیش کے علاوہ دیگر بی جے پی حکمراں ریاستوں میں بھی مسجدوں سے لاﺅڈاسپیکر ہٹانے کا مطالبہ جاری ہے۔ بہار میں بھی بی جے پی نے جنتا دل یو کے ساتھ مشترکہ طور پر حکومت بنائی ہوئی ہے، اس لیے کچھ بی جے پی لیڈران نے بہار میں بھی لاﺅڈاسپیکر تنازع کو طول دے دیا ہے۔ جب اس سلسلے میں بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے سوال کیا گیا تو انھوں نے اسے ’فالتو ایشو‘قرار دے دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ بہار میں ان سب چیزوں پر کوئی خطرہ نہیں ہے۔ یعنی مسجدوں سے لاﺅڈاسپیکر ہٹائے جانے کا کوئی منصوبہ فی الحال ریاستی حکومت کا نہیں ہے۔
لاﺅڈاسپیکر سے متعلق پورے ملک میں ہو رہی سیاست کے بارے میں جب نتیش کمار سے ایک نامہ نگار نے سوال کیا تو انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ یہ فالتو کی چیز ہے، جسے جیسے من کرتا ہے وہ ویسے چلتا ہے۔ سب کی اپنی خواہش ہے۔ ان سب چیزوں پر کہیں کوئی خطرہ نہیں ہے۔ نتیش کا بیان اس لیے کافی اہم ہے کیونکہ ان کی ہی حکومت میں موجود کچھ وزیر اور بی جے پی لیڈران لگاتار لاﺅڈاسپیکر ہٹانے کی بات کر رہے ہیں۔بہار میں لاﺅڈاسپیکر تنازع اس وقت شروع ہوا جب نتیش کمار کی حکومت میں وزیر جنک رام نے اس تعلق سے بیان دیا۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے قانون سے بڑا کوئی مذہب نہیں ہے۔ ریاستوں میں بھی قانون ہی چلتا ہے۔ اگر یوپی میں قانون آیا ہے تو اس کا اثر بہار پر بھی پڑے گا۔ جنک رام نے مزید کہا تھا کہ مرکز اور بہار کے لیڈر اسے نافذ کرنے کے لیے مذاکرہ کریں گے۔ رام جنک کے علاوہ بھی بی جے پی کے کچھ چھوٹے لیڈروں کی طرف سے لاﺅڈاسپیکر کو لے کر اس طرح کی بیان بازی سامنے آئی تھیں۔واضح رہے کہ یوپی میں لاﺅڈاسپیکر سے متعلق کارروائی تیز ہو گئی ہے۔ اس ریاست میں 6 ہزار سے زائد لاﺅڈاسپیکر عبادت گاہوں سے ہٹا دیئے گئے ہیں۔ دیگر بی جے پی حکمراں ریاستوں میں بھی اسی طرح کی کارروائی کی تیاریاں چل رہی ہیں۔ بہار میں بھی بی جے پی لیڈران کچھ ایسا ہی چاہتے ہیں، لیکن نتیش کمار کے رخ سے صاف ہے کہ وہ بی جے پی لیڈران کی خواہش پوری نہیں ہونے دیں گے۔
نتےش کمار کا ےہ بھی کہنا ہے کہ وہ ریاست میں اس طرح کے مطالبات سے متفق نہیں ہیں۔ اپنے کابینی رفقاءکا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ جو کچھ کہنا ہے کہہ دیا۔نتیش کمار سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کی رہائش گاہ پر افطار کے بعد چہل قدمی کے دوران صحافیوں کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔ جمعہ کو ہی ریاستی وزیر جنک رام نے اپنی کابینہ میں اس مطالبہ کو دہرایا کہ لاوڈ اسپیکر کو مساجد سے ہٹا دیا جانا چاہیے۔ اس سے پہلے بھی کئی بی جے پی ممبران بشمول وزراءاورممبران اسمبلی اس مطالبے کی حمایت کر چکے ہیں۔حالانکہ بی جے پی کے سینئر رکن اور نتیش کابینہ میں وزیر صنعت شاہنواز حسین کا کہنا ہے کہ لاوڈ اسپیکر کو کسی مذہب سے جوڑنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس کی ایجاد ہونے سے پہلے بھی لوگ عبادت اور اذان دونوں ہی کیا کرتے تھے۔یقینی طور پر نتیش کمار کا اس کے بعد جہاں بی جے پی کی پولرائزیشن کی سیاست کو دھچکا لگا ہے وہیں اقلیتی سماج کے لوگ راحت کی سانس لیں گے۔ نتیش نے اس بار بھی رمضان کے مہینے میں نصف درجن سے زیادہ افطار پارٹیوں میں شامل ہو کر یہ پیغام دیا ہے کہ فی الحال وہ بی جے پی کے ایجنڈے سے بہت دور ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ ان کے اپنے نائب وزیر اعلیٰ تارکیشور پرساد نے افطار پارٹی میں صافہ اور ٹوپی دونوں پہننے سے گریز کیا۔دوسری طرف اس ایشوپر نتیش راشٹریہ جنتا دل کے رہنما تیجسوی یادو اور ہم پارٹی کے بانی جیتن رام مانجھی کی حمایت حاصل ہوئی ۔جہاں تیجسوی نے اس مسئلے کو بے روزگاری سے جوڑتے ہوئے کہا کہ جہاں سے لاوڈ اسپیکر ہٹایا جاتا ہے، اسے ہائی کورٹ کے حکم سے ہٹا دیا جانا چاہیے، لیکن کیا اسے ہٹانے سے ملک میں بے روزگاری کا مسئلہ حل ہو جائے گا؟ دوسری جانب مانجھی نے کہا کہ لاوڈ اسپیکر اور گھڑی گھنٹا بجانے سے کچھ نہیں ہوتا اور یہ سب فالتوکے موضوعات ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS