تقدیر کے ماروں کی سمجھا نہ زباں کوئی
جیسے میرے آقا ہیں ایسا ہے کہاں کوئی
آقا نے قناعت کی تاریخ بنا دی ہے
فاقوں میں میں نہیں دیکھا سلطانِ جہاں کوئی
قرآن نے بتلایا رتبہ یہ شہیدوں کا
ہوہی نہیں سکتا ہے بے نام و نشاں کوئی
معراج کے عنواں سے معراج کے حامل کی
وہ منزلِ رفعت ہے پہنچا نہ جہاں کوئی
یہ بات اگر ہے تو بس جانِ عطا میں ہے
دشمن کو بھی دیتا ہے دنیا میں اماں کوئی
وہ رحمتِ عالم ہیں دنیا میں بجز ان کے
انساں کا غمِ پنہاں سمجھا نہ یہاں کوئی
آقا کے غلاموں کا انداز نرالا ہے
دنیا میں نہیں ایسا بے وہم و گماں کوئی
اللہ کی قدرت ہی اس بات پہ قادر ہے
صحرا سے نکالے تو یوں آبِ رواں کوئی
سرکار کی عظمت کا احساس ابھرتا ہے
توصیفِ پیمبر جب کرتا ہے بیاں کوئی
نزدیک ہمارے ہیں جتنا کہ شہِ کونین
دلشاد نہیں اتنا قربِ رگِ جاں کوئی
ڈاکٹر دلشاد گورکھپوری
تقدیر کے ماروں کی سمجھا نہ زباں کوئی جیسے میرے آقا ہیں ایسا ہے کہاں کوئی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS