کووِڈ-19 کے دوران جانوروں کی قربانی میں کوئی مضائقہ نہیں لیکن پروٹوکول کی پاسداری لازمی:ڈاکٹرس ایسوسی ایشن

    0

    سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
    اسوقت جب کووِڈ19-  کی وجہ سے مسلمان بقرہ عید پر جانوروں کی قربانی دینے یا نہ دینے سے متعلق مخمصہ کا شکار ہیں اور بعض مقامات پر سرکار نے اس اہم عبادت کی اجازت نہ دینے کا عندیہ دیا ہوا ہے،کشمیری ڈاکٹروں کی ایک تنظیم نے کہا ہے کہ ذبیحہ میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ ڈاکٹروس ایسوسی ایشن آف کشمیر (ڈی اے کے) نامی اس تنظیم نے تاہم ماہرین کے وضع کردہ طریقۂ کار یا اسٹنڈارڈ اوپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) پر سختی کے ساتھ عمل درآمد کو لازمی بتایا ہے۔
    ڈی اے کے کے صدر ڈاکٹر سہیل نائک کا کہنا ہے کہ کووِڈ19- پروٹوکول کی پاسداری کرتے ہوئے ذبح کیا جائے تو ایسی کوئی سائنسی شہادت نہیں ہے کہ یہ عمل ضرر رساں ہو سکتا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ چونکہ وادیٔ کشمیر ایک مسلم اکثریت والا علاقہ ہے لہٰذا سرکاری انتظامیہ کی یہ ذإہ داری بنتی ہے کہ وہ موجودہ حالات میں قربانی کے جانوروں کی دستیابی کے انتظامات کرے تاکہ لوگ بھیڑ لگائے اور دور دور کا سفر کئے بغیر سماجی فاصؒہ بر قرار رکھتے ہوئے اپنے محلہ یا کالونی میں ہی جانور خرید سکیں۔انکے الفاظ میں ’’احتیاط کی شروعات سرکاری سطح پر ہونی چاہیئے،اگر سرکار قربانی کے جانوروں کی دستیابی کا مسئلہ احسن طریقہ سے حل کرے تو اس سے لازماََ بھیڑ لگنے کےاندیشہ کو ٹال سکتا ہے جو کووِڈ19- سے بچاؤ کی ایک اہم ضرورت ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو کوشش کرنی چاہیئے کہ جانور کو ذبح کرنے کے عمل میں کم سے کم لوگ شامل ہوں اور وہ بھی جتنا ممکن ہوسکے ایک دوسرے سے فاصلہ بنائے رکھیں۔ ڈاکٹر سہیل نائک نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قربانی کا گوشت بانٹنے میں احتیاط برتنے کی ضرورت ہے اور یہ کہ عید کے روز دوست احباب کے یہاں آںے جانے میں بھی احتیاط برتنی چاہیئے۔
    مسلمانوں کا دوسرا بڑا سالانہ تہوار عیدالاضحیٰ،بڑی عید یا بقرہ عید یکم اگست کو منایا جانے والا ہے اور اس دن مسلمان سنتِ ابراہیمی کی تقلید میں جانوروں کی قربانی دیتے ہیں۔ دنیا بھر کے مسلمان جانوروں کو ذبح کرکے انکا گوشت،غربأ و مساکین،پڑوسیوں اور دوست احباب میں بانٹتے ہیں اور اس مقصد سے لاکھوں لوگ ایک دوسرے کے گھر حاضری دینے جاتے ہیں۔
    کووِڈ19- کی وجہ سے جہاں دنیا کو کئی مسائل کا سامنا ہے وہیں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ جانوروں کو ذبح کرنا اور قربانی کا گوشت گھروں میں پہنچانا محفوظ ومناسب بھی ہے کہ نہیں۔اس سلسلے میں علمأ و اسکالر حضرات نے مختلف فتاویٰ اور مشورے دئے ہیں جبکہ کئی علاقوں میں سرکاری انتظامیہ نے مسلمانوں کو اب کے ’’آزادانہ طور‘‘ قربانی دینے کی اجازت نہ دینے کا عندیہ دیا ہے۔
    ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کی ایڈوائزری کے اجرأ سے مسلمانوں نے راحت کی سانس لی ہے۔اعجاز احمد نامی ایک شخص نے بتایا ’’ہم یقیناََ مخمصے کا شکار تھے لیکن اب جبکہ ڈاکٹروں نے کووِڈ19- کے دوران ذبیحہ کے محفوظ ہونے کی وضاحت کی ہے ہمیں راحت ہوئی ہے‘‘۔ اعجاز نے تاہم کہا کہ وہ تمام تر احتیاط برتیں گے۔ انہوں نے کہا ’’میں عید کے دن سینکڑوں گھروں میں گوشت پہنچاتا رہا ہوں لیکن اب کی بار ہم نے عید کے روز پڑوسیوں کے سوا کسی کے گھر  نہ جانے کا فیصلہ لیا ہے‘‘۔
     

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS