ویلنگٹن(ایجنسیاں) : نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والی حاملہ صحافی کو بچے کی پیدائش کے لیے ملک میں داخلے کی دوبارہ اجازت نہ ملنے پر خاتون نے کہا ہے کہ انہیں افغانستان میں افغان طالبان نے پناہ دینے کی پیشکش کی ہے۔شارلٹ بیلنس نے ریڈیو نیوزی لینڈ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ صرف اعتماد کی خلاف ورزی کی طرح محسوس ہوتا ہے۔خاتون صحافی افغانستان میں الجزیرہ کے لیے کام کر رہی تھیں، جہاں ان کے فوٹوگرافر پارٹنر جم ہیولبروک بھی مقیم ہیں۔ جب وہ قطر کے شہر دوحہ میں الجزیرہ کے ہیڈکوارٹر پہنچی تو انہیں احساس نہیں ہوا کہ وہ حاملہ ہیں۔قطر میں حاملہ اور غیر شادی شدہ ہونا غیر قانونی ہے، اس لیے شارلٹ بیلس نے حمل کو خفیہ رکھا اور اس دوران نیوزی لینڈ واپس جانے کی تیاری کرنے لگیں۔اس دوران انہیں بتایا گیا کہ وہ نیوزی لینڈ میں کورونا سے متعلق سخت پابندیوں کی وجہ سے ملک میں داخل نہیں ہوسکتیں اور وہ اور ان کے پارٹنر مسٹر ہیولبروک کے پاس افغانستان میں رہنے کے لیے ویزا موجود ہے۔شارلٹ بیلس نے کہا کہ انھوں نے طالبان کے سینئر رہنماؤں سے رابطہ کیا تو انہیں کہا گیا کہ وہ افغانستان میں بچہ کو جنم دے سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے انہیں اعتماد دلایا کہ آپ ا?سکتی ہیں اور آپ کو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، فکر مت کریں، سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ جب مجھے ضرورت تھی تب نیوزی لینڈ کی حکومت نے میرا استقبال نہیں ہے، جب طالبان ایک غیر شادی شدہ اور حاملہ خاتون کو محفوظ پناہ گاہ کی پیشکش کرتے ہیں، تو آپ کو انداز ہوتا ہے کہ آپ کی صورتحال خراب ہو گئی ہے۔
نیوزی لینڈ کی حاملہ صحافی کے ملک میں داخلے پر پابندی: طالبان کی پناہ کی پیشکش
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS