چینی ایپس پر پھر سے اسٹرائک کی ضرورت

پابندی سے قبل 8بڑے چینی ایپس کے9کروڑ صارفین تھے اب 21کروڑ سے زیادہ

0

وراگ گپتا

افغانستان میں طالبان کے غلبہ کے بعد چین میں سامراجی منصوبوں کو نئی طاقت مل گئی ہے۔ ہندوستان مخالف طاقتوں کے ساتھ مل کر سرحدی علاقوں میں بدامنی پھیلانے کے ساتھ چین ڈیجیٹل طریقوں سے بھی ہندوستانی معیشت کو لوٹنے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے۔ چین کے ان منصوبوں کو پہلے سے ہی بھانپتے ہوئے مرکزی حکومت نے گزشتہ سال 267چینی ایپس پر پابندی عائد کردی تھی۔ مرکزی وزارت داخلہ کی رپورٹ کی بنیاد پر آئی ٹی وزارت نے چار احکامات سے ان چینی ایپس پر پابندی عائد کی تھی۔ حکومت نے چینی ایپس کو ہندوستان کے اتحاد، سالمیت، سکیورٹی کے ساتھ عالمگیریت کے لیے بڑا خطرہ بتایا تھا۔ میڈیا میں اسے چین کے خلاف ڈیجیٹل انڈیا کی سرجیکل اسٹرائک کہا گیا تھا۔ گزشتہ سال پابندی عائد کیے گئے چینی ایپس میں ٹک ٹاک، پب جی، یوسی براؤزر، وی چیٹ اور کیم اسکینر جیسے مقبول ایپس شامل تھے۔ علی بابا اور بائٹ ڈانس جیسی بڑی چینی کمپنیوں کے مالکانہ حق والے یہ ایپس اب نام تبدیل کرکے اور معلومات پوشیدہ رکھ کر ہندوستان میں پھر سے سرگرم ہوگئے ہیں۔ ان میں سے کئی سارے ایپس ایپل اور گوگل کے پلے اسٹور پر بھی دھڑلے سے دستیاب ہیں۔ پابندی سے قبل 8بڑے چینی ایپس کے پاس ہندوستان میں تقریباً 9کروڑ صارفین تھے۔ اب چور دروازے سے گھسنے کے بعد ان 8ایپس کے پاس ہندوستان میں 21کروڑ سے زیادہ یوزرس ہوگئے ہیں۔
افیم کی کھیتی اور فروخت کے غیرقانونی منافع سے طالبان دہشت گردی کو وسعت دے رہے ہیں تو چین بھی ڈیجیٹل ذرائع سے ہندوستان کو لوٹنے کے ساتھ جارحیت، دہشت گردی کو بڑھاوا دے رہا ہے۔ جس طریقہ سے چینی فوج جعلسازی سے ہندوستانی سرحد پر دراندازی کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ اسی طرز پر اب چینی ایپس کی جعلسازی سے دراندازی ہندوستان کی سکیورٹی کے ساتھ معاشرہ اور معیشت کے لیے بے حد خطرناک ہے۔ کال نیمی راکشس کی طرح فرضی نام سے کاروبار کرنے والی چینی کمپنیاں ہندوستان میں دوہرے جرائم کررہی ہیں۔ پہلا ان کمپنیوں کا ڈاٹا لوٹ کا سسٹم پابندی عائد ہونے کے پہلے جیسا ہی برقرار ہے۔ دوسرا سرکاری پابندیوں کی خلاف ورزی کرکے چینی کمپنیوں نے ہندوستان کے قانون اور آئین کو چیلنج دیا ہے۔
چین نے غیرممالک کی ڈیجیٹل کمپنیوں پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ دوسری طرف چینی ایپس اور ڈیجیٹل سرمایہ نے ہندوستان سمیت دنیا کے زیادہ تر ڈیجیٹل بازار پر قبضہ کرکے عالمی سپرپاور کا درجہ حاصل کرلیا ہے۔ چینی ایپس کی ہندوستان میں مقبولیت میں اضافہ سے کروڑوں لوگوں کا ڈاٹا چین کی حکومت اور پی ایل اے فوج کے پاس پہنچ رہا ہے۔ غیرقانونی طریقہ سے چل رہے ان ایپس کے ذریعہ کروڑوں ہندوستانیوں کے موبائل کا پورا ڈاٹا چینی کمپنیوں کے پاس جارہا ہے۔ چینی کمپنیاں اور جاسوس کروڑوں ہندوستانیوں اور سرکاری افسران کے فون کی لوکیشن جاننے کے ساتھ مائیکروفون چالو کرکے پوری بات چیت کو سن سکتے ہیں۔ ان میں سے کئی ایپس پائریٹڈ فلم دکھاکر ہندوستان کی دانشورانہ املاک کا قانون (intellectual property Law) کی خلاف ورزی کرنے کے ساتھ تفریح کی دنیا اور سرکاری ریونیو کو چونا لگاتے ہیں۔ بہت سارے چینی ایپس لون کے نام پر دھوکہ دے کر غریب عوام کو جان لیوا طریقہ سے ٹھگ رہے ہیں۔ بچوں کو سائبر گیمنگ کی بڑھتی بری عادت اور برے اثرات سے بچنے کے لیے چین نے آن لائن گیمنگ کے سخت اصول نافذ کیے ہیں۔ اس کے مطابق 18سال سے کم عمر کے بچے ہفتہ میں 3گھنٹے سے زیادہ آن لائن گیم نہیں کھیل سکتے۔ دوسری طرف ہندوستان میں اسکول نہیں کھلنے پر اسمارٹ فون کے ذریعہ بچے گیمنگ اور پونوگرافی کی بری عادت کا شکار ہورہے ہیں۔ چینی کمپنیاں ہندوستانیوں کا ڈاٹا ڈارک-ویب میں نیلام کرتی ہیں۔ اس کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی زندگی کو خطرہ ہونے کے ساتھ سائبر دھوکہ دہی کے معاملات میں اضافہ ہورہا ہے۔

موجودہ چیلنج کا جواب دینے کے لیے ڈاٹا سکیورٹی قانون کو جلد پاس کرنے کے ساتھ ڈیجیٹل کمپنیوں کی آمدنی پر ٹیکس وصول کرنے کا سخت قانونی سسٹم بھی بنانا ہوگا۔ گوگل اور ایپل کے پلیٹ فارم سے ان چینی ایپس کو باہر کرنے کے لیے سخت قدم اٹھانا ضروری ہے۔ کچھ ماہ پہلے نئے آئی ٹی اصول و ضوابط کو نافذ کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق سبھی چینی ایپس کو ہندوستان میں شکایت افسر، کمپلینس آفیسر اور نوڈل افسر کی تقرری کرنے کے لیے پابند کرنا چاہیے۔

اس چیلنج کا جواب دینے کے لیے ڈاٹا سکیورٹی قانون کو جلد پاس کرنے کے ساتھ ڈیجیٹل کمپنیوں کی آمدنی پر ٹیکس وصول کرنے کا سخت قانونی سسٹم بھی بنانا ہوگا۔ گوگل اور ایپل کے پلیٹ فارم سے ان چینی ایپس کو باہر کرنے کے لیے سخت قدم اٹھانا ضروری ہے۔ کچھ ماہ پہلے نئے آئی ٹی اصول و ضوابط کو نافذ کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق سبھی چینی ایپس کو ہندوستان میں شکایت افسر، کمپلینس آفیسر اور نوڈل افسر کی تقرری کرنے کے لیے پابند کرنا چاہیے۔ اس سے چینی ایپس کی ملکیت کی صحیح معلومات سرکاری ایجنسیوں کے پاس آسکے گی۔ پابندی عائد کیے گئے چینی ایپس کا ڈاٹا ضبط کیا جائے تو عام عوام کی پرائیویسی کے ساتھ ملک کے مفادات کو بھی محفوظ کیا جاسکے گا۔ حکومت کے ساتھ عوام، خاص طور پر نوجوانوں کو پورا تعاون کرنا ہوگا تبھی چین کے ڈیجیٹل سامراجیت کے خلاف ہندوستان کی جنگ کامیاب ہوگی۔
(مضمون نگار سپریم کورٹ کے وکیل ہیں)
(بشکریہ: دینک بھاسکر)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS