تیزرفتار نظام انصاف کی ضرورت

0

قوانین مقدمات، انصاف اورخرچیلی قانونی لڑائی تینوں ملک میں چیلنج بنے ہوئے ہیں۔ تما م تر کوششوں کے باوجود وقت پر لوگوں کو انصاف نہیں مل رہاہے، عام لوگوں کی قوانین تک رسائی نہیں ہوپارہی ہے اور مقدمات کے انبار سے ہم نجات نہیں پارہے ہیں۔ امید کی ابھی بھی کرن عدلیہ ہے اوراسی پر لوگوں کو پورا بھروسہ ہے لیکن یہ بھروسہ اوراعتماد اس وقت اور بڑھ جائے گا جب تیز رفتاری سے انصاف ملے گا،کیونکہ انصاف میں تاخیرسے لوگوں میں مایوسی بڑھتی ہے، مسائل پیداہوتے اور بڑھتے ہیں۔ ایک مہذب اورصحت مند معاشرے کیلئے ضروری ہے کہ ہر کام وقت پر ہو اور ضروریات کی تکمیل میں تاخیر نہ ہو۔ اس وقت عدلیہ کو جہاں یہ شکایت ہے کہ اس کے پاس ججوں کی کمی ہے ، جس کی وجہ سے مقدمات کے تصفیہ میں تاخیر ہوتی ہے۔ سرکار کو یہ شکایت ہے کہ مقدمات کا بوجھ بڑھتا جارہا ہے اورلوگوں کو شکایت ہے کہ وقت پر انہیں انصاف نہیں مل رہا ہے۔ ہر کوئی اس پیچیدہ مسئلہ کا حل چاہتاہے ، لیکن سوال یہ ہے کہ حل کس طرح ہو؟ یہ تو سبھی مانتے ہیں کہ مقدمات کی تعداد کم نہیں ہورہی ہے۔جتنے مقدمات کا یومیہ تصفیہ کیا جاتا ہے ، ان سے کہیں زیادہ درج ہوکر عدالتوں میں پہنچ جاتے ہیں ۔جس کی وجہ سے کسی بھی مقدمہ کیلئے فوری طور پر درکار وقت نہیں مل پاتا اور تاریخ پہ تاریخ ملتی رہتی ہے۔ دراصل ہر نظام میں وقتاً فوقتاً اصلاح ناگزیر ہوتی ہے۔ وقت اورحالات کے تحت انفرا اسٹرکچر پر توجہ دینا بھی ضروری ہے۔ ورنہ نظام بوجھ بڑھنے کے بعد سست ہوجاتا ہے۔ یہی حال اس وقت عدلیہ کا ہے۔ مقدمات کا انبار ،انصاف میں تاخیر اورقوانین تک عام لوگوں کی عدم رسائی ایک مسئلہ ہے۔ اس کی باتیں ہر دور میں کی جاتی ہیں لیکن اسے کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا گیا ۔ جس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔ حالات پہلے سے زیادہ خراب ہوگئے ہیں۔ اب سرکار بھی یہ بات اپنی زبان سے کہتی ہے اورعدلیہ بھی اور دونوں ایک دوسرے کی طرف مسئلہ کے حل کیلئے دیکھ رہی ہیں۔ نہ تو اکیلے سرکار اس مسئلہ کو حل کرسکتی ہے اورنہ ہی عدلیہ، دونوں مل کر ہی کوئی حل نکال سکتی ہیں ۔
قانون کی تعلیم سے لے کر قانون سازی اورقانونی لڑائی تک سب کچھ غیرمادری زبان میں ہے۔ عام لوگوں کی قوانین تک رسائی نہیں ہوپاتی۔ وہ قوانین کو ٹھیک سے سمجھ نہیں پاتے ۔ جس کی وجہ سے کبھی کبھی وہ قانونی لڑائی کے چکر میں برباد ہوجاتے ہیں۔ بہت سے لوگ تواس خوف سے ظلم برداشت کرتے رہتے ہیں کہ قانونی لڑائی بہت خرچیلی ہوگی اوروقت پر انصاف بھی نہیں ملے گا ۔دوسرے مسائل الگ پیداہوں گے۔ ایک اوربات ہے کہ وکلاتو جانتے ہیں کہ کس مقدمہ میں عدالتوں کے کیا فیصلے آئے اورججوں نے کیا تبصرے کئے لیکن عام لوگ اس ریکارڈ سے نابلد ہوتے ہیں۔ کیونکہ علاقائی زبانوں میں اہم مقدمات کا ریکارڈ تک لوگوں کیلئے دستیاب نہیں ہے ۔ اگر یہ ریکارڈلائبریری کے ذریعہ ان کو آسانی سے دستیاب ہوجائے تو انہیں اپنے معاملے کو سمجھنے اوران کے تعلق سے کوئی قدم اٹھانے میں آسانی ہوگی اور انصاف کا حصول بھی آسان ہوجائے گا۔ ہم اس بات سے انکار نہیں کرسکتے کہ بہت سے مسائل قوانین سے ناواقفیت کی وجہ سے پیداہوتے ہیں،جبکہ جرائم قوانین کا ڈر نہ ہونے یا دوسروں کیلئے عبرت نہ بننے کی وجہ سے بڑھتے ہیں۔جس دن لوگوں میں قانون کا خوف پیدا ہوگیا جرائم کی طرف بڑھتے بہت سے قدم رک جائیں گے ۔عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ خطرناک جرائم میں قانونی لڑائی اتنی طول پکڑلیتی ہے کہ لوگ معاملہ کو بھول جاتے ہیں ۔پھر فیصلہ کا سماج پر وہ اثر مرتب نہیں ہوتا، جس کی امید کی جاتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ جرائم آئے دن بڑھتے رہتے ہیں ۔
جدید تقاضوں کے مطابق قانون سازی کی ضرورت ہر دور میں ہوتی ہے لیکن ہمیں یہ بھی خیال رکھنا ہوگا کہ کوئی بھی نیا قانون کسی وجہ سے متنازع اور لوگوں کیلئے مشکلات کا باعث نہ بنے۔ کیونکہ اس سے مسائل حل نہیں ہوتے مزید پیدا ہوتے ہیں۔ عدالتوں پر الگ مقدمات کا بوجھ بڑھتاہے۔ عدلیہ میں ججوں کی تعدادبڑھانے کی ضرورت ہے جبکہ ہم موجودہ مقررہ تعداد تک بھی تقرری نہیں کرپاتے ہیں۔ہمیشہ ہر عدالت میں ججوں کی قلت محسوس کی جاتی ہے،جبکہ مقدمات بڑھتے ہی رہتے ہیں۔ مقدمات میں الجھنے سے ملک اورلوگوں کی ترقی متاثر ہوگی۔ اس لئے ان سب باتوں کاخیال رکھنا ضروری ہے ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS