مظلوموں کی آواز خاموش، ممبئی فساد کی آزادانہ جانچ کرنے والے جسٹس ایچ سریش چل بسے

0

ممبئی: ممبئی ہائی کورٹ کے سابق جج ہسبٹ سریش کا گزشتہ شب انتقال ہوگیا، وہ 91 سال کے تھے۔ بابری مسجد کی شہادت کے بعد ممبئی میں ہونے والے دونوں دورکے فرقہ وارانہ فسادات کی ایک آزادہ پینل نے بھی تحقیقات کی جس کے سربراہ تھے جبکہ سری کرشنا کمیشن کی کارروائی میں بھی پیش پیش رہے،ہمیشہ مظلوموں کے لیے آواز اٹھانے میں پیچھے نہیں رہے۔
 جسٹس پڑوسی کرناٹک میں پیدا ہوئے، اعلیٰ تعلیم اور وکالت کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ابتدا میں بمبئی سٹی سول کورٹ میں پریکٹس کی یہاں تک کہ وہ گورنمنٹ لاء کالج میں پارٹ ٹائم پروفیسر کی حیثیت سے کام کرتے رہے بالآخرانہوں نے سول عدالت سے بحیثیت جج استعفیٰ دے دیا اور بمبئی ہائی کورٹ میں پریکٹس کرنا شروع کردی۔ وہ 1991 میں ریٹائر ہوئے تھے۔ لیکن انسانی حقوق کے لیے کمربستہ رہے۔ جسٹس سریش کو انسانی حقوق کا چیمپئن کہا جاتا تھا۔ 
ممبئی کے خونریز فسادات کے انکوائری کمیشن کی سست رفتاری کے مدنظر ایک آزاد پینل کے تحت تحقیقات کا حصہ رہے ،جس نے حکومت،انتظامیہ،پولیس اور دائیں بازو کی سیاسی پارٹیوں اور تنظمیوں کا فسادات کے لیے موردالزام ٹھرایا تھا،بعد میں جسٹس سری کرشنا نے بھی آزادنہ تحقیقات کی رپورٹ کا حوالہ بھی دیا اور اسے شامل کیاگیا۔ 
جسٹس سریش نے 2002 میں گجرات فسادات ، خوراک کا حق، اور کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق جج کے عہدے پر سبکدوشی ہونے کے بعد اٹھائے اور ان مقدمات کی پیروی کی تھی۔ سریش گجرات فسادات کی تلاش کرنے والی حقائق تلاش کرنے والی ٹیم کا حصہ تھے۔ گجرات کے سابق وزیر داخلہ ہرین پنڈیا نے ٹیم کو ریکارڈ پر آگاہ کیا تھا کہ پولیس سے کہا گیا تھا کہ وہ فسادیوں کو روکیں۔ پنڈیا 2003 میں قتل کر دیئے گئے۔ جسٹس سریش ہندوستان میں عدالتی نظام کے ایک مخر تنقید بھی تھے۔ انہوں نے 2015 میں ایک پروگرام میں کہا تھا کہ "2002 کی نسل کشی کے معاملے میں کوئی انصاف نہیں ملا ہے۔" انہوں نے سکھ برادری کے خلاف "1984 کی نسل کشی" کے بارے میں بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اب بھی انصاف کے منتظر ہیں۔“اس ملک میں یہ مسئلہ ہے۔ انصاف عام طور پر فرقہ وارانہ فسادات کے معاملات میں تاخیر کا شکار ہوجاتا ہیں۔ 
جسٹس سریش نے یہ بھی کہا تھا کہ تمل ناڈو کی سابق وزیر اعلی جے للیتا کو غیر متناسب اثاثوں کے معاملے میں غلط طور پر بری کردیا گیا تھا۔ وکلاء کلیکٹو نے ان کی موت پر سوگ کا اظہار کیا اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے،تعزیتی پیغام میں گروپ نے کہا، "وہ ایک عزیز دوست ، کامریڈ اور رہنما تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ہمیشہ ایک مضبوط وکیل اور انسانی حقوق کے محافظ اور ہم سب کے لئے رہنما کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ ہم انہیں بہت یاد کریں گے۔ 
خاتون صحافی اور ممبئی فسادات ،اور برسوں سری کرشنا کمیشن کور کرنے والی ریحانہ بستی والا نے ان کی موت پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جسٹس سریش انسانی حقوق کے لیے ایک جذبہ رکھتے تھے ،اپنے اصول وزبان قائم رہنے والے ایک بے خوف اور سیکولر انسان تھے ،جو حق بات کہنے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے اور ارباب اقتدار کے سامنے سینہ سپررہے۔ معاشرے میں ان کی کمی محسوس کی جائے گی۔
 صحافی اور ممبئی کانگریس کے ترجمان نظام الدین رائین نے کہا کہ جسٹس سریش کا یوں چکا جانا بہت دکھ ہوا ہے ،ممبئی میں فرقہ پرستی کے خلاف اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے پیش پیش رہے،ہمیشہ مظلوموں کی آواز بن کر ابھرے اور بلاخوف خطر سرگرم رہے۔
اس موقع پر سماجی کارکن اور ماہر تعلیم محمد عبدالقادر نے کہاکہ انسانی حقوق کے علمبردار ہونے کے ساتھ ہی وہ اقلیتوں اور خصوصاً مسلمانوں میں کافی مقبول تھے۔ حق کے لیے اور ظالم کے خلاف آواز بلند کی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS