نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم

0

حسرت ہے کہ اس دنیا سے جب جانا مرا ہو
اے ربِ جہاں بر سرِ لب صلی علی ہو
آ ہی نہیں سکتا اسے مایوسی کا رونا
وہ جس کو میسر درِ محبوبِ خدا ہو
جب بھی پڑے غم تو مجھے محسوس ہو ایسا
سینے پہ تسلی کو ترا ہاتھ دھرا ہو
بس آپ فقط مجھ سے نہ ناراض ہوں آقا
کچھ غم نہیں جو سارا زمانہ یہ خفا ہو
اے مولا مرے بخت کو دے دے یہ سعادت
ہر ایک قضا زیست کی طیبہ میں ادا ہو
جیسے اے خدا تو نے ہے اجمیر دکھایا
ایسے ہی مدینے کی زیارت بھی عطا ہو
دنیاوی مشاہیر کی باتوں کے بجائے
آ تذکرہ صاحبِ لولاک لما ہو
ذکی طارق بارہ بنکوی

نہ چھو سکیں گے زمانے کے غم مدینے میں
خدا کا خاص ہے لطف و کرم مدینے میں
یہ آرزو ہے کہ باچشم نم مدینے میں
سلام پیش کریں جاکے ہم مدینے میں
بتارہے ہیں مدینے سے لوٹنے والے
بڑا سکوں ہے خدا کی قسم مدینے میں
ہر ایک راہ میں نقش قدم ہیں آقا ؐ کے
بہت سنبھال کے رکھنا قدم مدینے میں
فرشتے لے کے وہاں پر درود جاتے ہیں
جہاں مقیم ہیں شاہ امم ؐ مدینے میں
بہاریں کرنے لگیں مسکراکے استقبال
وہ آرہے ہیں فدائے حرم مدینے میں
قمر ؔ کے دل کی تمنا تو بس تمنا ہے
خدا نے چاہا تو نکلے گا دم مدینے میں
قمر سیتا پوری، کھدرا لکھنؤ

مطمئن بھی رہتا ہے، آدمی مدینے میں
پُر سکوں گزرتی ہے، زندگی مدینے میں
بٹ رہی ہے عُقبیٰ کی خسروی مدینے میں
’’ رحمتوں کی بارش ہے، ہر گھڑی مدینے میں‘‘
دینِ حق سے ہوتی ہے آگہی مدینے میں
پاس بھی نہیں آتی، گُمرہی مدینے میں
مصطفیٰؐ کے رَوضے پر، جا کے سیر ہوتے ہیں
مومنوں کی بُجھتی ہے، تشنگی مدینے میں
غرق اُن کو دیکھا ہے، عشق میں محمدؐ کے
عاشقوں کی دیکھی ہے، بے خودی مدینے میں
قلب مطمئن ہوگا بالیقیں ہمارا بھی
دَر پے اُن کے جائیں گے، جب کبھی مدینے میں
مصطفےٰؐ کے رَوضے پر، جاکے ایک دن زاہدؔ
ہم بھی دے کے آئیں گے حاضری مدینے میں
ولی محمد زاہد، ہریانوی حیدرآباد

نقوشِ پائے مبارک کی جستجو رکھنا
جہاں میں خود کو بایں طور سرخرو رکھنا
زباں پہ اپنی درودوں کا سلسلہ ہر دم
لبوں پہ اپنے سدا ان کی گفتگو رکھنا
مدینہ جاوں کہوں ان سے حالِ دل اپنا
خدایا میری عقیدت کی آبرو رکھنا
نظر میں گنبدِ خضریٰ مرے سما جائے
دلی تلاش و تجسس کو کوبکو رکھنا
رسولِ پاک سے پوشیدہ کچھ نہیں پھر بھی
جو بات رکھنی ہو اپنی وہ ہو بہو رکھنا
اے زائرینِ مدینہ یہ تم پہ لازم ہے
وہاں نہ تلخ کبھی اپنی گفتگو رکھنا
شرابِ عشق سے راہی وہ خود ہی بھر دیں گے
بس اپنے قلب کے ساغر کو با وضو رکھنا
یاسین راہی، بلگام

رہِ نجات کی تم دل میں آرزو رکھنا
ہر ایک لمحہ مدینے کی جستجو رکھنا
ہے لب پہ جاری درود و سلام کا نغمہ
یہی عمل تو ہے آقا سے گفتگو رکھنا
فضائے دہر میں ہر سمت روشنی کیلئے
چراغِ عشق محمد کو چار سو رکھنا
صدا یہ آئی حرا سے نبی کی امت کو
حصولِ علم میں ہر وقت سر خرو رکھنا
قریب ہوں گے حبیب ِخدا سے جنت میں
ہمیشہ زندگی سنت کے ہو بہو رکھنا
بروز حشر چھپا لینا اپنی کملی میں
گدا ہے آپ کا صادق ؔکی آبرو رکھنا
رسولِ پاک کی مدحت کے واسطے صادقؔ
زبان و قلب کو ہر وقت با وضو رکھنا
سید صادقؔ اشرفی، بیجاپور

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS