سوکی کو الیکشن فراڈمعاملہ میں مزید3برس قید کی سزا

0

ینگون، (ایجنسیاں) میانمار کی ایک فوجی عدالت نے آنگ سان سوکی کو انتخابی دھاندلی کے الزام میں مزید 3 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ان کے وکلا نے بتایا کہ ملک کی سابق رہنما آنگ سان سوکی کو اب تک 11 مقدمات میں 20 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے اور کئی الزامات پر کارروائی ابھی باقی ہے۔میانمار کی رہنما خود پر لگے تمام الزامات کی تردید کرتی ہیں اور انسانی حقوق گروپوں کی جانب سے سیاسی مقاصد کے تحت دائر کیے جانے والے ان مقدمات کی مذمت کی گئی ہے۔ اگر تمام الزامات پر جرم ثابت ہو گیا تو انہیں تقریباً 200 سال قید ہو سکتی ہے۔ ان کے وکلا کا کہنا ہے کہ نئی سزا میں سخت مشقت بھی شامل ہے۔ 77 سالہ نوبل انعام یافتہ رہنما نے اپنا زیادہ تر وقت دارالحکومت میں اپنے گھر میں نظربندی کے دوران گزارا ہے۔ عوام اور میڈیا کو بند کمرے میں ہونے والی سماعت تک رسائی حاصل نہیں ہے اور فوج نے ان کے وکلا کو صحافیوں سے بات کرنے سے روک دیا ہے۔ عدالت نے انہیں نومبر 2020 کے عام انتخابات میں دھوکہ دہی کا مرتکب قرار دیا تھا، جن میں ان کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (NLD) نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ ووٹوں میں بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کے الزام کے بعد فوج نے گزشتہ سال بغاوت کر دی تھی لیکن آزاد انتخابی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ الیکشن ’عوام کی مرضی کی نمائندگی‘ کرتے تھے۔شہری حقوق اور جمہوریت کے گروپوں نے آنگ سان سوکی اور دیگر کے خلاف قانونی کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ وہ ایک ’شرمناک مقدمے‘ کا سامنا کر رہی ہیں۔ میانمار کی فوجی حکومت کا کہنا ہے کہ سوکی کا ٹرائل قانونی عمل کا حصہ ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایک ترجمان نے بتایا کہ فوج قانونی نظام کو ’مخالفین کے خلاف ایک اور آسان ہتھیار‘ کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ’آنگ سان سوکی پر مسلسل قانونی حملہ اس بات کی مثال ہے کہ کس طرح فوج نے مخالفین، ناقدین اور مظاہرین کے خلاف سیاسی انتقام کے تحت مقدمات دائر کر کے عدالتوں کو ہتھیار بنایا۔‘ گزشتہ فروری میں فوج کے پرتشدد قبضے کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے جس کے جواب میں میانمار کی فوج نے جمہوریت کے حامی مظاہرین، کارکنوں اور صحافیوں کے خلاف کریک ڈاو¿ن کیا۔
اسسٹینس ایسوسی ایشن فار پولیٹیکل پرزنرس (برما) کے مطابق آنگ سان سوکی اور ان کی پارٹی کے بہت سے اراکین کو جن میں 15,000 سے زیادہ افراد میں شامل ہیں، جنٹا نے اقتدار پر قبضے کے بعد گرفتار کیا تھا، ان میں سے 12,000 افراد اب بھی قید میں ہیں۔ جمعہ کو میانمار میں برطانیہ کے سابق سفیر اور ان کے شوہر کو امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر ایک ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔ وکی بومن جنھوں نے 2002 سے 2006 تک میانمار میں برطانیہ کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دیں، اور ایک فنکار ہیٹین لن کو گزشتہ ہفتہ ینگون میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS