ہر ہندوستانی ہندو ہے، ہندوستان میں کسی کو خوف میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں
نئی دہلی (ایجنسی ):راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے مسلم رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ بنیاد پرستی کے خلاف سخت موقف اختیار کریں۔ بھاگوت نے کہا کہ اسلام حملہ آوروں کے ساتھ ہندوستان آیا۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مسلم کمیونٹی کے سمجھدار رہنماؤں کو انتہا پسندی کی مخالفت کرنی چاہیے۔ اسے بنیاد پرستوں کے خلاف مضبوطی سے بولنا ہوگا۔ یہ کام طویل مدتی اور صبر آزما ہے۔ یہ ہم سب کے لیے ایک طویل اور مشکل امتحان ہوگا۔ جتنی جلدی ہم اس کوشش کو شروع کریں گے،اتنا ہی کم نقصان ہمارے معاشرے کو ہوگا۔
بھاگوت پونے میں گلوبل اسٹریٹجک پالیسی فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ایک تقریب میں کشمیری طلباء،ریٹائرڈ دفاعی افسران اور آر ایس ایس کے ارکان سے خطاب کر رہے تھے۔ آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ بھارت ایک سپر پاور کے طور پر کسی کو خوفزدہ نہیں کرے گا۔ انہوں نے ‘نیشن فرسٹ اینڈ نیشن سپریم’ کے سمپوزیم میں کہا کہ “لفظ ہندو مادر وطن، آبا و اجداد اور ثقافت کے بھرپور ورثے کا مترادف ہے اور اس تناظر میں ہمارے لیے ہر ہندوستانی ہندو ہے،چاہے اس کی مذہبی،لسانی اور نسلی رجحان، کچھ بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے اجداد ایک ہی تھے۔ بھاگوت نے کہا کہ ہندوستانی ثقافت متنوع خیالات کو قبول کرتی ہے اور دوسرے مذاہب کا احترام کرتی ہے۔
یہ تقریب ایک ایسے وقت میں منعقد ہوئی ہے جب ملک میں اس بات پر بحث جاری ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں کو طالبان کے افغانستان پر قبضے کا جواب کیسے دینا چاہیے۔ جاوید اختر کے گزشتہ ہفتے آر ایس ایس اور طالبان کے بارے میں بیان پر تنازعہ جاری ہے۔ اجلاس میں مقررین میں سے ایک کشمیر سنٹرل یونیورسٹی کے چانسلر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) سید عطا حسنین نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ میٹنگ کا منصوبہ بہت پہلے بنایا گیا تھا،لیکن حالیہ پیش رفت کی روشنی میں افغانستان کا معاملہ بھی سامنے آیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم دانشوروں کو بھارتی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی پاکستانی کوشش کو ناکام بنانا چاہیے۔ کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان،جو سیمینارمیں موجود تھے، نے کہا کہ تنوع سے ایک مضبوط معاشرے تیار ہوتا ہے اور”ہندوستانی ثقافت ہر ایک کے ساتھ مساوی سلوک کرتی ہے”۔