16 کی عمر میں اپنی مرضی سے شادی کرسکتی ہے مسلم لڑکی،پنجاب وہریانہ ہائی کورٹ نے سنایا اہم فیصلہ

0

نئی دہلی : (ایجنسی) پنجاب وہریانہ ہائی کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ مسلم لڑکی اپنی مرضی سے 16کی عمر پوری ہونے کے پر شادی کرسکتی ہے۔ جسٹس جسجیت سنگھ بیدی کی بنچ نے پٹھان کوٹ کے ایک مسلم میاں بیوی کی جانب سے داخل درخواست پر یہ فیصلہ سنایا۔ ان دونوں نے تحافظ کے لئے عدالت سے رجوع کیا ہے۔ کورٹ نے اپنے فیصلے کے پیچھے اسلامک قانون کا حوالہ دیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ صرف اس لئے کہ درخواست داخل کرنے والے اپنے خاندان کے ممبروں کی خواہش کے خلاف شادی کرلی ہے۔انہوں نے ہندوستان کے آئین میں مینشن بنیادی اصولوں سے ان کو بے بدخل نہیں کیا جاسکتا۔
جسٹس بیدی نے کہا کہ سر دن شاہ فرندوزی ملا کی کتاب پرنسپل آف محمڈن لا کے آرٹیکل 195کے مطابق درخواست گزار نمبر 2(لڑکی)
کی عمر 16سال سے زیادہ ہے۔ اس لئے ہو وہ اپنی پسند کے لڑکے کے ساتھ شادی کرنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔ درخواست گزار نمبر(1) لڑکا کی عمر 21سے زیادہ بتائی گئی ہے۔ اس طرح دونوں درخواست گزار مسلم پرسنل لا کے ذریعہ شادی کرنے لائق عمر کے ہیں۔
کورٹ نے اسلامک شرعیت کے قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے جسٹس بیدی نے کہا کہ مسلم لڑکی کی شادی مسلم پرسنل لا کے تحت ہوتی ہے۔ نہوں انہوں نے کہ ملک کے ہر ایک شہری کو زندگی اور آزادی کا تحفظ کا حق حاصل ہے۔ عدالت نے کہا کہ وہ اس حقیقت سے آنکھ بند نہیں کرسکتی ہے کہ درخواست گزار کی پریشانی کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ اس نے ایس ایس پی پٹھان کورٹ کو جوڑے کی تحفظ فراہم کرے اور قانون کے مطابق ضروری کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔
مسلم قانون میں کوئی بھی فرد 15سال کی عمر میں شاور حاصل کرلیتے ہیں
درخواست گزار کے مطابق ان کی شادی 8جون 2022کو مسلم رسم ورواج کے مطابق ہوتی ہے۔ چونکہ ان کے خاندان والے اس شادی کے خلاف ہے اور یہ شادی ان کی مرضی کے بغیر ہوئی ہے۔ درخواست گزار نے یہ کہا تھا کہ مسلم قانون میں ماناجاتا ہے کہ کوئی بھی فرد 15سال کی عمر میں میچور ہوجاتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS