باندہ: اترپردیش کے قدآور سیاسی رہنما اور مئو اسمبلی حلقہ سے پانچ بار رکن اسمبلی رہے مختار انصاری کو ان کے آبائی گاؤں محمد آباد کے کالی باغ قبرستان میں قریب پانچ لاکھ سے زاہد لوگوں نے اپنے محبوب رہنما کو نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا۔ اس دوران محمد آباد میں لوگوں کے جم غفیر سے چلنا مشکل ہو رہا تھا۔ پولیس انتظامیہ کی طرف سے بھی حالات پر نظر رکھا گیا تھا۔
قبل ازیں مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری دو بھتیجوں کے ساتھ میڈیکل کالج پہنچے اور پنچ نامہ کی کارروائی کو مکمل کرنے میں لگے رہے۔ جس کے بعد پوسٹ مارٹم کا عمل شروع ہوا۔
अलविदा शेर-ए-पूर्वांचल, मुख्तार अंसारी साहब अल्लाह आपको जन्नत नसीब करे।#MukhtarAnsaripic.twitter.com/slzCPCfmWo
— Office Of Chaudhary Rohit Singh Yadav (@OfficeOfCRSY) March 30, 2024
مختار کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد ان کے بیٹے عمر انصاری کے حوالے کر دیا گیا اور لاش کو تقریباً 26 گاڑیوں کے ساتھ سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ پہلے سے طے شدہ راستوں سے غازی پور ضلع میں ان کے آبائی مقام پر بھیج دیا گیا۔
واضح رہے کہ جمعرات کی شام باندہ ضلع جیل میں نظر بند زور آور لیڈر مختار انصاری کی حالت انتہائی تشویشناک ہوگئی تھی جس کے بعد ضلع انتظامیہ نے سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ انہیں فوری طور پر گورنمنٹ رانی درگاوتی میڈیکل کالج میں داخل کرایا۔
ये जनाजा एक “माफिया” का नहीं एक “मसीहा” का है…!pic.twitter.com/dq8fIKeXXb
— Raaj Prakash (@PrakashRofl) March 30, 2024
نو ڈاکٹروں کے پینل نے ان کا علاج کیا، مختار انصاری علاج کے تقریباً دو گھنٹے کے اندر حرکت قلب بند ہونے سے چل بسے، جس کے بعد انتظامیہ نے فوری طور پر میڈیکل کالج میں پیرا ملٹری فورس، پی اے سی سمیت تمام سیکیورٹی فورسز کو تعینات کردیا۔
مزید پڑھیں: مختار انصاری کی زندگی کی مختصر کہانی، دادا مجاہد آزادی، چچا نائب صدر جمہوریہ
اس کے علاوہ ضلع جیل سمیت باندہ شہر کے ہر کونے اور کونے میں پولیس اور پی اے سی اہلکاروں کو تعینات کرتے ہوئے پورے باندہ شہر کی حفاظت کے لیے سخت اور وسیع حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔