اسپورٹس ڈپلومیسی فٹ بال کپ نے زندہ کردیا۔ پچھلے دنوں قطر میں جو عظیم الشان فیفا ورلڈ کپ ہوا وہ اسپورٹس کی دنیا میں تاریخ رقم کرگیا۔ شروع دن سے ہی پوری دنیا کا مرکز رہنے والا قطر آخری دن تک سامعین اور شائقین کو اپنے آپ سے وابستہ کرنے میں کامیاب رہا۔ مغربی دنیا جوکہ دنیا کے دیگرخطوں سے زیادہ روشن خیال اور دوراندیش سمجھی جاتی ہے، وہ قطر جیسے چھوٹے ملک کی انتظامی صلاحیتوں، دولت کے بہترین استعمال اور اسپورٹس مین شپ کا سکہ جمانے میں کامیاب رہا۔ اس ٹورنامنٹ میں مسلم دنیا کے کئی ملکوں نے اپنی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا مگر سب سے اہم کردار مراکش کی ٹیم کا رہا۔ مراکش مغربی افریقہ کا ایک مسلم عرب ملک ہے جو اپنی روایتی مہمان نوازی اور فن تعمیر کے لئے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ پچھلے دنوں کئی عرب ممالک اورمسلم دنیا مراکش کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو لے کر کافی ناراض چل رہے تھے۔ مراکش نہ صرف یہ کہ عام وطیرے سے ہٹ کر اسرائیل کو تسلیم کرچکا ہے بلکہ اس نے دو قدم بڑھ کر اسرائیل کے ساتھ دفاعی سمجھوتہ کرلیا ہے۔ اگرچہ اس دفاعی سمجھوتے کے پس پشت اس خطے کی سیاست بھی ہے مگر اس کا یہ طریقہ کئی ملکوں کو کھل رہا ہے۔ دراصل مراکش اور الجیریا دوپڑوسی ممالک ہیں جو صحاروی عرب خطے کی خودمختاری کولے کر متصادم ہیں۔ علاقہ کے کئی ممالک چاہتے ہیں کہ مراکش کے زیرتسلط صحاروی عرب خطہ کوآزاد کردیا جائے۔ الجیریا اس خطے کو آزاد چاہتا ہے۔ اس لئے وہ ہر طریقے سے صحاروی عرب کی مدد کر رہا ہے۔ جلاوطن حکومت الجیریا میں قائم ہے۔ وہ کھل کر صحاروی عرب کی جلاوطن حکومت کو اسلحہ، اپنی سرزمین فراہم کر رہا ہے۔ یہ بات ظاہر ہے مراکش کو ناراض کرنے والی ہے۔ ورلڈ کپ میں مراکش کی ٹیم نے جوکردارادا کیا اس نے مراکش کی عالم اسلام میں امیج کو تبدیل کرکے رکھ دیا۔ مراکش کی ٹیم کے مداح مسلسل پورے ٹورنامنٹ کے دوران فلسطینی جدوجہد کا مسئلہ اٹھاتے رہے۔ اس کی ٹیم کے اراکین اورشائقین فلسطین کے جھنڈے لہراتے رہے۔ ظاہر ہے ان مناظر کو دیکھ کر اسرائیل میں سانپ لوٹے۔ مراکش کی ٹیم نے فٹ بال کے میدان میں تاریخ رقم کرتے ہوئے سیمی فائنل تک پہنچ بنائی۔ مگر فرانس کی ٹیم سے ہار گئی۔ بدقسمتی سے تیسرے نمبر کی پوزیشن کے لئے بھی وہ کروشیا سے بھی ہار گئی اور اس نے چوتھا مقام حاصل کیا۔اس کے باوجود اس نے بارگاہ خداوندی میں سجدہ کرنے اور مداحوںکے دل جیتنے کا سلسلہ جاری رکھا، ہار کے بعد بھی اللہ کا شکر ادا کیا۔ وطن پہنچنے پر مراکش کی ٹیم کا شاندار استقبال کیا گیا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ان مناظر کو دیکھ کر مراکش کی امیج بہترہوئی اور اس نے اپنے ملک آنے والے سیاحوںکی تعداد میں اضافہ بھی کیا۔ اس صورت حال میں الجیریا اورپڑوس کے ملک تیونس جوکہ مراکش کو ایک اسرائیل نواز ملک قرار دے کر اس کا قد چھوٹا کر رہے تھے، اپنے مقاصد میں ناکام رہے اور یہی نہیں مراکش نے براعظم افریقہ میں اپنی امیج کو بہتر بنانے کے لئے براعظم کے ممالک کے ساتھ 30سمجھوتے کئے۔ یہ فٹ بال ڈپلومیسی کی ایک کامیاب مثال ہے۔٭