ایل اے سی پر 60 سے زیادہ چینی فوجی مارے گئے

0

نئی دہلی (ایجنسیاں)کچھ دن پہلے ہی 15 جون کو گلوان میں ہوئی جھڑپ کا ایک ویڈیو سامنے آیا تھا۔ یہ تصویر اسی ویڈیو سے لی گئی ہے، جس میں چین اور ہندوستان کے فوجی جھڑپ کرتے دکھائی دیے۔ امریکی اخبار نے کہا کہ گلوان میں جارحانہ سرگرمی کے آرکٹیکٹ شی جن پنگ تھے۔ امریکی اخبار نیوز ویک نے (11ستمبر) کے اپنے آرٹیکل میں گلوان کو لے کر چونکانے والی باتیں لکھی ہیں۔ اس آرٹیکل کے مطابق 15 جون کو گلوان میں ہوئی جھڑپ میں چین کے 60 سے زیادہ فوجی مارے گئے۔ بدقسمتی سے چین کے صدر شی جن پنگ ہی ہندوستانی علاقہ میں جارحانہ سرگرمی کے آرکٹیکٹ تھے، لیکن ان کی پیپلز لبریشن آرمی (پی اے ایل) اس میں فلاپ ہوگئی۔ پی اے ایل سے ایسی امید نہیں کی جارہی تھی۔ آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی سرحد پر چین کی فوج کی ناکامی کے نتائج سامنے آئیں گے۔ چین آرمی نے ابتدا میں شی جن پنگ سے اس ناکامی کے بعد فوج میں مخالف کو باہر کرنے اور وفاداروں کی بھرتی کرنے کی بات کہی ہے۔ ظاہر ہے بڑے افسروں پر گاج گرے گی۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ناکامی کے سبب چین کے جارحانہ حکمراں جن پنگ جو کہ پارٹی کے سینٹرل ملٹری کمیشن کے صدر بھی ہیں اور  پی اے ایل کے لیڈر بھی،وہ ہندوستان کے جوانوں کے خلاف ایک اور جارحانہ قدم اٹھانے کے لئے پرجوش ہوں گے۔ دراصل مئی کی شروعات میں ہی لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے جنوب میں چین کی فوجیں آگے بڑھیں۔ یہاں لداخ میں 3 الگ الگ علاقوں میں ہندوستان-چین کے درمیان عارضی بارڈر ہے۔ سرحد طے نہیں ہے اور پی ایل اے ہندوستان کی سرحد میں گھستی رہتی ہے۔ خاص طور سے 2012 میں شی جن پنگ کی پارٹی کا جنرل سکریٹری بننے کے بعد مئی میں ہوئی دراندازی نے ہندوستان کو چونکا دیا تھا۔ فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسی کے کل او پاسکل نے بتایا کہ مئی کے مہینے میں روس نے ہندوستان کو یہ بتایا تھا کہ تبت کے خود مختار علاقے میں چین کی مسلسل فوجی مشق کسی علاقے میں چھپ کر آگے بڑھنے کی تیاری نہیں ہے، لیکن 15جون کو چین نے گلوان میں ہندوستان کو چونکا دیا۔
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS