کھٹمنڈو: نیپال کے قومی شماریات کے دفتر (این ایس او) کے اعداد و شمار سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک کے 60.6 لاکھ کنبوں میں سے 25.59 فیصد کنبہ کم از کم ایک بینک، مالیاتی ادارے اور کوآپریٹو کے قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ این ایس او کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ صوبے کے لحاظ سے ایسے قرض لینے والے کنبوں کی تعداد مدھیش میں سب سے زیادہ 28.88 فیصد ہے اور سدورپشچم میں سب سے کم 21.96 فیصد ہے۔ پورے ملک میں کل ملاکر کنبوں میں سے ایک ممبر نے 40.12 لاکھ سے زائد یا 61.89 فیصد نے کم از کم قرض لیا ہے۔ اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ملک میں کل 70.5 لاکھ گھروں میں سے تقریباً 60 فیصد واحد منزلہ مکانات ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق نیپال میں کل 70.5 لاکھ گھروں میں سے ایک منزلہ مکانات 59.82 فیصد ہیں، اس کے بعد دو منزلہ عمارتیں ہیں جو 28.78 فیصد ہیں۔ دریں اثنا، تین منزلہ عمارتوں کا حصہ 9.17 فیصد، چار منزلہ عمارتوں کا حصہ 1.3 فیصد، پانچ سے سات منزلہ عمارتوں کا حصہ 0.64 فیصد، آٹھ سے نو منزلہ عمارتوں کا حصہ 0.01 فیصد اور 10 یا اس سے زیادہ منزلہ عمارتیں ا 0.003 فیصد ہیں۔
مدھیش صوبے میں 84.42 فیصد کے ساتھ واحد منزلہ مکانات کی سب سے زیادہ تعداد ہے، جب کہ باگمتی صوبے میں پانچ یا اس سے زیادہ منزلوں والے مکانات کی تعداد 2.34 فیصد ہے۔ کل مکانات میں سے زیادہ تر تقریباً چار سال پرانے (27.95 فیصد) پائے گئے، جبکہ تقریباً 0.5 فیصد مکانات 100 سال سے زیادہ پرانے پائے گئے۔
مزید پڑھیں: کویت میں اسرائیل کی حمایت پر ایک اور ہندوستانی نرس ملک بدر
این ایس او کے مطابق پورے ملک ب میں کل ملاکر 60.6 لاکھ کنبوں میں سے 10.27 فیصد نے رہائشی مکانات کی تعمیر کے دوران سرکاری سبسڈی لی ہے۔ باگمتی صوبے میں یہ سب سے زیادہ 26.64 فیصد ہے اور سب سے کم صوبہ سدورپشچم میں 2.98 فیصد ہے۔ مزید برآں، پورے ملک میں تقریباً 12.55 فیصد کنبوں میں کم از کم ایک فرد ایسا ہے جس نے تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم یا تربیت حاصل کی ہو۔
(یو این آئی)