ذہنی دبائو: آخر اس مرض کی دوا کیا ہے : علیزے نجف

0

علیزے نجف

انسانی معاشرے میں اسٹریس اور اضطراب کا تجربہ یوں تو ہر انسان کرتا ہے، اس میں ڈپریشن اور اینگزائٹی خاص طور سے قابل ذکر ہیں، انسانوں کی ایک بڑی تعداد اس نفسیاتی مرض کا سامنا کر رہی ہے چوں کہ وہ اس مرض کے بنیادی علامات اور بنیادی احتیاطی تدابیر سے واقف نہیں ہوتے اس لئے وہ اس سے نکلنے کے بجائے اس گرداب میں الجھتے چلے جاتے ہیں اینگزائٹی بھی درحقیقت ایک طرح کا خوف ہے جو مستقبل سے جڑا ہوتا ہے۔
اینگزائٹی ایک جذباتی ردعمل ہے، جس میں بے چینی اور خوف کا شدید عنصر شامل ہوتا ہے، یہ اس قدر شدید ہوتا ہے کہ متاثرہ انسان کے معمولات زندگی کو متاثر کرنا شروع کر دیتا ہے، اس انسان کے ذہن پر ہمہ وقت ایک انجانا خوف طاری رہتا ہے کہ نہ جانے اگلے لمحے کیا ہو جائے اور نہ جانے کونسی چیز اب مجھ سے چھننے والی ہے،جبکہ حقیقت میں وہ سارے خوف اپنا کوئی وجود نہیں رکھتے لیکن یہ خوف متاثرہ انسان کے ذہن کو اس طرح اپنی گرفت میں لے لیتا ہے کہ وہ اس کے ہونے کے خوف کو اپنے اوپر سوار کر لیتا ہے وہ چاہتے ہوئے بھی اس سے باہر نہیں نکل پاتا اسےMental Health Disorder کہا جاتا ہے۔ جس کا علاج کرانا ضروری ہوتا ہے۔ یہ ایک تشویشناک کیفیت ہے جس کے ہوتے ہوئے زندگی میں سکون حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
ایک اندازے کے مطابق 18 فیصد نوجوان گھبراہٹ یا بے چینی کا شکار ہیں۔ تحقیق کے مطابق خواتین مردوں کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ اینگزائٹی کا شکار ہوتی ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے کہ مرد لوگ اس مرض سے محفوظ ہیں، مردوں کی ایک بڑی تعداد اینگزائٹی کا شکار رہتی ہے، بیشک اس کا تناسب عورتوں سے کہیں کم ہوتا ہے، عورتیں فطری طور پہ جذباتی ہوتی ہیں جذبات ایک بڑی طاقت ہے جس کے ذریعے بڑے بڑے مرحلے سر کئے جاتے ہیں، ایک ماں اپنے بچے کے لئے اپنی جان سے بھی کھیل جاتی ہے اس کی وجہ جذباتی محبت ہی تو ہے، اس کا مطلب قطعاً یہ نہیں ہے کہ اس کے پاس منطقی ذہن نہیںہے، ہر صنف و مخلوق کی تخلیق اللہ نے اس طرح کی ہے کہ وہ اپنے سے جڑی ذمیداریوں کو بخوبی نبھا سکے، خیر اس وقت بات اینگزائٹی کی ہو رہی تھی تو یہ ایک طرح کی نفسیاتی بیماری ہے اس سے نمٹنے کے لئے ماہر نفسیات سے بروقت تشخیص کرانا ضروری ہوتا ہے کیوں کہ وقت کے ساتھ یہ انسانی نفسیات کو بہت بری طرح متاثر کر دیتی ہے، معمولات زندگی درہم برہم ہو جاتا ہے، ماہر نفسیات کی آرا کے مطابق اینگزائٹی کے مریضوں کو دوا کے ساتھ ساتھ کاؤنسلنگ لینا بھی ضروری ہوتا ہے۔
اینگزائٹی مختلف شکلوں میں ظاہر ہوتی ہے جیسے پینک اینگزائٹی، فوبیا، سوشل اینگزائٹی، او سی ڈی وغیرہ ذہنی دباؤ، برین کیمسٹری اورجنیٹک ایشوز کی وجہ سے اینگزائٹی ٹریگر ہوتی ہے، اینگزائٹی کی علامتیں جسمانی، جذباتی و فکری بھی ہو سکتی ہیں، جسمانی علامات میں دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، پسینہ آنا ، سانس لینے میں دقت اور کپکپانے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جذباتی علامات میں چڑچڑاپن، بے چینی اور خوف شامل ہو سکتے ہیں۔ فکری علامات میں دخل اندازی کرنے والے خیالات اور تیز آور خیالات شامل ہو سکتے ہیں۔ اس طرح کی پریشانی کے ساتھ رہنا بہت زیادہ تکلیف دہ ہو سکتا ہے، جس سے کئی طرح کے جسمانی بیماریوں کے ہونے کا خدشہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
اس وقت ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اینگزائٹی یا اس طرح کی نفسیاتی بیماریاں کیسے پیدا ہوتی ہیں، امریکہ کے معروف سائکاٹرسٹ ڈاکٹر محمد قطب الدین ایک جگہ کہتے ہیں کہ ’’زندگی بھر انسان کے ذہن میں مسلسل تبدیلی ہوتی رہتی ہے، کیوں کہ دماغ ایک لچکدار عضو ہے، جو وقت کے ساتھ خود کو تبدیل کرنے کی اپنے اندر صلاحیت رکھتا ہے اس کی اسی صلاحیت کی وجہ سے وہ اپنے اعصابی نظام کو نئی تبدیلیوں کے مطابق ڈھال لیتا ہے، دماغ کی اس صلاحیت کو neuroplasticity کہا جاتا ہے، انسان کا دماغ اپنے ماحول اور ارد گرد کو دیکھتے ہوئے محسوس کرتے ہوئے اپنے اردگرد کو بدلنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔‘‘ ڈاکٹر محمد قطب الدین کی اس بات پر اگر غور کیا جائے تو اس بات کو بخوبی سمجھا جا سکتا ہے کہ انسانی ذہن بنیادی طور پہ کیسے کام کرتا ہے، اور وہ کس طرح منفی سے مثبت، مثبت سے منفی رخ اختیار کر لیتا ہے، دماغ کو کیا سوچنا چاہئے کیا نہیں یہ آپ کا منطقی ذہن یعنی شعور طے کرتا ہے اگر آپ شعوری طور پہ غیر صحتمند ہوں گے تو اپنے دماغ کو صحیح سوچ کا پابند نہیں کر سکیں گے۔ انسان کو اپنے ہر جذبات کو اعتدال میں رکھنا ضروری ہے خواہ وہ پسند و ناپسند سے متعلق ہو یا خوف و خوشی سے متعلق ہو جب کوئی جذبہ ایک حد سے زیادہ ہوتا ہے تو وہ ذہن کی فطری کارکردگی اور کیمیکلز کی مقدار کو ڈسٹرب کرتا ہے، جس کی وجہ سے انسانی ذہن کسی خاص کیفیت میں stuck ہو جاتا ہے، جیسا کہ ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ انسانی ذہن اپنے ارد گرد سے متاثر ہوتا ہے جب ہماری زندگی میں کوئی ایسی صورتحال پیدا ہوتی ہے جہاں پہ ہمیں اپنا مستقبل مخدوش نظر آنے لگتا ہے تو ایسے میں خوف کی وجہ سے ہمارے ذہن میں موجود کیمیکلز میں تبدیلی آ جاتی ہے ذہن اس کے مطابق ردعمل ظاہر کرتا ہے اور اگر ہم وقت کے ساتھ اپنے اس خوف پر قابو پانے کی کوشش نہیں کرتے تو ذہن اپنے اعصابی نظام کو اسی کے مطابق ڈھال لیتا ہے جو رفتہ رفتہ ہمیں اینگزائٹی کے مرض میں مبتلا کر دیتا ہے، اہم بات یہ ہے کہ وہ ایسا کرتے ہوئے اپنا ایک جواز بھی رکھتا ہے یہ الگ بات ہے کہ وہ بے بنیاد ہوں، ایک وقت کے بعد انسان کو اس سے باہر نکلنے کے لئے ماہر نفسیات کی مدد ضرورت پڑتی ہے، ماہر نفسیات دواؤں اور تھیراپیز کے ذریعے اس کو متوازن سطح پہ لانے کی کوشش کرتے ہیں، اگر آپ اینگزائٹی کے ابتدائی مرحلے میں ہیں تو آپ کچھ بنیادی اصولوں پر عمل کر کے اس کیفیت سے نجات حاصل کر سکتے ہیں مطلب یہ کہ اپنے ذہن کے اعصابی نظام کو ایک طے شدہ مثبت اور حقیقت پسندانہ فکر کے ساتھ پھر سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرنا، سب سے پہلے آپ اپنے اندر کے ہر خوف کا تجزیہ کریں مثلا یہ کہ اگر آپ کو یہ خوف ہے کہ وہ میرا فلاں پیارا کہیں مجھ سے دور نہ چلا جائے یا مجھے فلاں مرض نہ لاحق ہو جائے، یا مستقبل میں پتہ نہیں میرے ساتھ کتنا برا ہونے والا ہے وغیرہ وغیرہ۔ اس میں غور کرنے کی بات یہ ہے کہ ہمہ وقت ایک خوف میں ڈر ڈر کر جینے کے بجائے اس کا سامنا کرنے کی ہمت خود میں پیدا کریں اس کے لئے آپ کو سب سے پہلے اللہ پر بھروسہ رکھنا ہوگا دوسرے اپنے آپ پر ، رہی بات یہ کہ وہ مجھ سے دور نہ چلا جائے یا ایسا ویسا نہ ہو جائے تو تھوڑی دیر کے لیے فرض کر لیجئے ایسا کچھ ہو چکا ہے اب آپ کو کیا کرنا ہے آپ کے پاس اس حقیقت کو قبول کرنے کے علاوہ کوئی متبادل نہیں ہوگا تو اس کے ہونے سے پہلے ہی اسے قبول کرنے پر خود کو آمادہ کر لیں دوسری بات یہ ضروری نہیں کہ جیسا آپ سوچ رہے ہیں ویسا ہی ہو کیوں کہ ماہرین کی رائے مطابق ہم جن چیزوں کے ہونے سے ڈرتے ہیں ان میں سے نوے فیصد چیزیں کبھی ہوتی ہی نہیں یہ ہمارے اندر کا وہم ہوتا ہے، وہیں دوسری طرف ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ ہماری سوچ میں بڑی طاقت ہے ہم جیسا سوچتے ہیں ویسی ہی ہماری زندگی ہوتی ہے ، دونوں ہی صورتوں میں یہ بات واضح ہے کہ ہم صحیح سوچ کے ذریعے اپنے ذہنی اعصاب کو واپس ایک اچھے فارم میں لا سکتے ہیں، ہمارا ذہن ایک لچکدار عضو ہے اس میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے، ڈر کو پالنے کے بجائے اس کا سامنا کرنے کی ہمت خود میں پیدا کرنا چاہئے، بیشک زندہ رہنے کے لئے جذبات ضروری ہیں لیکن اس کے ساتھ عقل کا استعمال بھی ضروری ہے۔
Stephen R Coveyنے اپنی کتابThe 7 Habits of Highly Effective People میں اینگزائٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس کی جڑ ناکافی اور عدم تحفظ کے احساس میں موجود ہوتی ہیں۔ وہ اینگزائٹی پر قابو پانے کے لیے خود کی عکاسی اور خود اعتمادی پیدا کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ مندرجہ ذیل تدابیر کو اختیار کر کے بھی کافی آسانی پیدا کی جا سکتی ہے ۔
اپنے دماغ اور جسم کو پرسکون کرنے کے لئے ضروری ہے کہ مناسب و متوازن غذا کے ساتھ گہری سانس لینے کی مشقیں کریں، ذہن کو پرسکون رکھنے کے مؤثر طریقوں میں سے ایک طریقہ ذہن سازی کے لئے مراقبہ کی مشق کرنا ہے۔ اس میں آپ کی توجہ موجودہ لمحے پر مرکوز کرتے ہیں اور آپ کے خیالات اور جذبات کو بغیر کسی فیصلے کے آنے اور جانے کی اجازت دیتے ہیں۔ جب ہم اپنے اندر موجود فکر کا حساب رکھتے ہیں تو ہم بآسانی منفی اور تکلیف دہ احساسات سے نجات حاصل کر لیتے ہیں۔
ان اشیا سے پرہیز کرنا چاہئے جس میں کیفین، نکوٹین جیسے چائے، کافی، سگریٹ تمباکو وغیرہ کسی نہ کسی شکل میں موجود ہو کیونکہ یہ اینگزائٹی کی علامات کو بڑھا سکتے ہیں متوازن اور صحتمند غذا کو اپنی خوراک میں شامل کریں۔ اس سے بھی ذہنی صحت پر ایک مثبت اثر پڑتا ہے، عام خیال کے مطابق متوازن غذا جسم کی نشوونما کرتی ہے جب کہ ماہرین کی رائے کے مطابق اس سے ذہنی نشوونما بھی ہوتی ہے ہماری جسمانی، نفسیاتی، ذہنی و روحانی صحت ایک دوسرے سے کسی نہ کسی طرح جڑی ہوئی ہیں ایسے میں کسی ایک کا غیر متوازن ہونا دوسرے کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
ذہنی یکسوئی کی مشق کریں، اسے بتدریج اپنی عادت میں شامل کرنے کی کوشش کریں، یہ آپ کے لئے منفی خیالات اور اعتقادات کو دور کرنے میں معاون ہوتا ہے جو لوگ اینگزائٹی کی وجہ سے پریشان ہیں اور ہمہ وقت پریشان رہنا ان کی عادت میں شامل ہے، انھیں پتہ ہونا چاہئے کہ ہر ایک کو مختلف قسم کی اینگزائٹی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور اس کا کوئی ایک حل نہیں ہے جو ہر کسی کے لئے یکساں مفید ہو، ایسے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ کے لئے کون سی تدبیر کارگر ہو سکتی ہے اس کو جاننے کے لیے وقت نکالیں، ہو سکتا ہے کہ آپ ایک بار میں اسے نہ سمجھ سکیں لیکن مسلسل تجزیہ کرنے اور مختلف تدابیر کو آزمانے سے آپ سمجھ سکتے ہیں کہ آپ کے لئے کون سا طریقہ زیادہ کارگر ہے اپنی ذہنی صحت کی بہتری کو ہمیشہ اپنی پہلی ترجیح میں شامل رکھیں، یہ محض ایک بار توجہ دینے سے ہمیشہ معتدل نہیں رہ سکتی اس کے لئے مسلسل کام کرتے رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اچھی کتابیں پڑھیں سوشل میڈیا پہ اچھے مواد دیکھیں اچھے لوگوں کی صحبت میں رہنے کو ترجیح دیں، اس سے ذہنی و نفسیاتی صحت پہ ایک مثبت اثر مرتب ہوتا ہے۔
٭٭٭

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS