انڈین میڈیکل کونسل (آئی ایم سی) نے کہا ہے کہ پاکستان زیر قبضہ کشمیر میں قائم طبی کالجوں سے حاصل کی جانے والی طبی تعلیمی اسناد کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور ایسی اسناد رکھنے والے لوگوں کو بھارت میں میڈیکل پریکٹس کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
قبل ازیں سال گزشتہ ماہ مئی میں یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) نے ایک ایڈوائزری جاری کر کے طلبا سے کہا تھا کہ وہ پاکستان زیر قبضہ کشمیر کے تعلیمی اداروں میں داخلہ نہ لیں کیونکہ حکومت ہند انہیں تسلیم نہیں کرتی ہے۔
یو جی سی کی ایڈوائزری کے بعد رواں برس ماہ جون میں آل انڈیا کونسل برائے تکنیکی ایجوکیشن کی طرف سے جاری ایک پبلک نوٹس میں جموں و کشمیر اور لداخ یونین ٹریٹری کے طلبا کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ پاکستان زیر قبضہ کشمیر کے تعلیمی اداروں بشمول یونیورسٹیوں، میڈیکل کالجوں اورتکنیکی تعلیمی اداروں میں داخلہ لینے سے گریز کریں کیونکہ یہ تعلیمی ادارے نہ ہی بھارتی حکومت نے قائم کئے ہیں اور نہ انہیں متعلقہ اتھارٹیز تسلیم کرتی ہیں۔
آئی ایم سی کے جنرل سکریٹری راکیش کمار وٹس کی طرف سے جاری ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے: 'پاکستان زیر قبضہ کشمیر اور لداخ میں قائم میڈیکل کالج بھی آئی ایم سی ایکٹ 1956 کے تحت تسلیم شدہ ہونے چاہئے۔ چونکہ ان خطوں میں کوئی بھی کالج آئی ایم سی کے تحت تسلیم شدہ نہیں ہے لہٰذا ان ناجائز طور پر قبضہ کئے جانے والے خطوں کے طبی کالجوں سے سند یافتہ لوگ ہندوستان میں میڈیکل پریکٹس کرنے کا جواز نہیں رکھتے ہیں'۔
قابل ذکر ہے کہ ماہ جون میں اے آئی سی ٹی ای کی طرف سے جاری نوٹس جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے سال گزشتہ کی اس اوبزرویشن کے برعکس جاری کی گئی تھی جس میں عدالت نے پاکستان زیر قبضہ کشمیر کے میرپور میں واقع ایک یونیورسٹی میں کی گئی ایم بی بی ایس کی ڈگری کو تسلیم کیا تھا۔
سری نگر سے تعلق رکھنے والی ھادیہ چستی نے عدالت کا دروازہ اس وقت کٹھکٹھایا تھا جب انہیں نیشنل بورڈ آف ایگزامینیشن نے فارن میڈیکل گریجویٹ ایگزامینیشن سکریننگ ٹیسٹ میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی تھی۔
تاہم عدالت کے عبوری احکامات پر انہیں بعد ازاں امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دی گئی تھی جس میں انہوں نے3 سو میں 1 سو 56نمبرات حاصل کئے تھے۔
پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلبا کے لئے خصوصی کوٹہ ہوتا ہے اور ہر سال اچھی تعداد میں کشمیری طلبا پاکستان کے تعلیمی اداروں بالخصوص میڈیکل کالجوں میں داخلہ لیتے ہیں۔
حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے سال گزشتہ کی یو جی سی کی ایڈوائزری کو اپنے ایک بیان میں تعلیم کو سیاسی رنگ میں رنگنے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایڈوائزری طلبا کے دنیا کے کسی بھی علاقے میں تعلیم حاصل کرنے کی بنیادی حق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔