نئی دہلی: گیان واپی جامع مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دینے پر سخت ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کے صدر اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر مولانا سید ارشد مدنی نے دعویٰ کیا کہ بابری مسجد کے فیصلے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے یہ راستہ دکھایا ہے اور لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد کمزور ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی کے بعد سے اس طرح کے مسائل سے مسلمان گھرے ہوئے ہیں۔ سپریم کورٹ کو بابری مسجد کے سلسلے میں قانون کے مطابق فیصلہ کرنا تھا لیکن سپریم کورٹ نے بابری مسجد ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے بھی محض ’آستھا‘ کی بنیاد پر فیصلہ سنایا جس کی وجہ سے آج کل عدالتوں سے اس طرح کے فیصلے صادر ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے بابری مسجد کے سلسلے میں دلائل کی بنیاد پر فیصلہ قبول کرنے کی بات کہی تھی لیکن جو فیصلہ آیا وہ ہم نے ہی نہیں بلکہ بڑے بڑے وکلاء اور دانشوروں نے بھی اس فیصلے سے اختلاف کیا۔
انہوں نے کہا کہ صورت حال یہ ہوگئی ہے کہ جس عدالت میں بھی عقیدت کا معاملہ آئے گا وہاں ’آستھا‘ کی بنیاد پر فیصلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں اگر یہی روش ہوگی تو خواہ جین ہویا عیسائی، پارسی ہو یا سکھ کسی کو انصاف نہیں ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک کے لئے بڑا المیہ ہوگا۔ کسی بھی جمہوری نطام میں عدالتیں ہی مظلوموں کی داد رسی کا آخری سہارا ہوتی ہیں اور اگر وہ جانبداری کرنے لگیں تو انصاف کی دہائی کس سے لگائی جائے گی۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ گیان واپی جامع مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کے فیصلے سے ہر انصاف پسند شہریوں کو صدمہ پہنچا ہے۔ مسلمان اس فیصلے سے رنج کی حالت میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان کسی غصب کی گئی زمین پر مسجد نہیں بناتا اور جب مسجد نبوی بنائی گئی تھی تو زمین خرید کر بنائی گئی تھی، بلااجازت کسی جگہ پر مسجد بنانے کی اجازت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی سوچ اور تاریخ یہی ہے کہ مسجد کسی کی عبادت گاہ توڑ نہیں بنائی جاتی۔
انہوں نے کہاکہ گیان واپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت یکطرف فیصلہ ہے اور مسلم فریق کو بحث کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔انہوں نے دعوی کیا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عدالت کے دو پیمانے ہوگئے ہیں اس کی مثال بابری مسجد بھی ہے جہاں آستھا کی بنیاد پر فیصلہ کیا گیا تھا۔ یہاں عدالت بھی اسی راہ پر چل پڑی ہے۔عدالت پر سے لوگوں کا اعتماد ٹوٹ رہا ہے۔ یہ بات صرف ہم نہیں کہہ رہے ہیں بلکہ انصاف پسند شہری بھی کہہ رہے ہیں۔
جمعیۃ اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر امام مہدی سلفی نے کہاکہ عدالت کا جو فیصلہ آیا ہے وہ کسی پروسیزر پر عمل کئے بغیر ہے بلکہ 1991عبادت گاہ قانون کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے کو اچھی طرح اٹھائے امن و قانون برقرار رکھتے ہوئے اس مسئلے کو اجاگر کرے۔
جماعت اسلامی کے نائب امیر ملک معتصم نے عدالت کے فیصلے کوعدالتی اصول کے منافی قرار دیتے ہوئے کہاکہ اے ایس آئی کی جو رپورٹ ہے وہ صرف دعوؤں پر مبنی ہے اور اس کا حقیقت سے تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے عدالت کا وقار اور احترام مجروح ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: ضلعی جج نے ریٹائرمنٹ کے آخری وقت میں ہندو فریق کو گیان واپی مسجد کے تہہ خانے کے اندر پوجا کرنے کی اجازت دی
یہ بھی پڑھیں: گیان واپی، ایک قدیم جامع مسجد: ایک تاریخی جائزہ
جمعیۃ علمائے ہند کے سکریٹری نیاز احمد فاروقی نیکہا کہ انصاف کا اصول ہے کہ دونوں فریق کو یکساں موقع دیا جائے جو اس معاملے میں نہیں ہواہے اور عدالت کا اصول یہ بھی ہے کہ صرف انصاف نہیں کرنا ہے بلکہ انصاف ہوتے ہوئے دکھنا بھی چاہئے۔
اس موقع پر مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر قاسم رسول الیاس اور نائب ترجمان کمال فاروقی نے بھی پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔