مسواک کیمیا ۓ سعادت

0

مولانامحمد طارق نعمان گڑنگی

مسواک میرے پیارے نبی ؐکی ایک ایسی سنت ہے جو آپ ؐ نے آخری وقت بھی نہ چھوڑی۔حضرت عائشہ صدیقہ ؓ آپ کو مسواک چبا کر دیا کرتی تھیں اور آپ ؐ اسے استعمال کیا کرتے تھے ۔مسواک کرنا متفقہ طور پر تمام علما ئے کرام کے نزدیک سنت ہے مگرامام ابوحنیفہ کے نزدیک خاص طور پر وضو کیلئے،اسی طرح امام شافعی کے نزدیک وضو و نماز کے وقت مسواک کرنا مسنون ہے۔نیز نماز فجر اور نماز ظہر سے پہلے بھی مسواک کرنے کی بہت تاکید کی گئی ہے، مسواک کرنے میں بڑی خیر و برکت اور بہت فضیلت ہے۔ چنانچہ علما لکھتے ہیں کہ مسواک کرنے کی فضیلت میں چالیس احادیث وارد ہوئی ہیں، پھر نہ صرف یہ کہ مسواک کرنا ثواب کا باعث ہے بلکہ اس سے جسمانی طور پر بہت سے فائدے حاصل ہوتے ہیںجو کہ ذیل میں ذکر کیے جارہے ہیں ۔
ویسے تو ہر حال میں مسواک کرنا مستحب اور بہتر ہے مگر بعض حالتوں میں اس کی اہمیت بڑھ جاتی ہے مثلا وضو کرنے کے وقت، قرآن شریف پڑھنے کے لیے، دانتوں پر زردی اور میل چڑھ جانے کے وقت اور سونے، چپ رہنے، بھوک لگنے یا بدبو دار چیز کھانے کے سبب منہ کا مزہ بگڑ جانے کی حالت میں مسواک زیادہ مستحب اور اولیٰ ہے۔علما ء لکھتے ہیں کہ کسی مجلس و مجمع میں اس طرح مسواک کرنا کہ منہ سے رال ٹپکتی ہو مکروہ ہے ۔خصوصا علما ء اور بزرگوں کے قریب اس طرح مسواک کرنا مناسب نہیں ہے۔دس چیزیں سنت ہیں :حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا دس چیزیں سنت ہیں مونچھیں کتروانا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، ناخنوں کا کاٹنا، جوڑ دھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، زیر ناف بال صاف کرنا، پانی سے استنجا کرنا۔ مصعب راوی بیان کرتے ہیں کہ دسویں چیز میں بھول گیا شاید وہ کلی کرنا ہو۔(صحیح مسلم ،وضو کا بیان )
اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا راوی ہیں کہ سرکار دو عالمؐ نے ارشاد فرمایا وہ نماز جس کے لیے مسواک کی گئی (یعنی وضو کے وقت)اس نماز پر جس کے لیے مسواک نہیں کی گئی ستر درجے کی فضیلت رکھتی ہے۔(احمد، بیہقی)
قیلولہ اور مسواک :حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ جب نبیؐ رات کو (سوکر تہجد کے لیے)اٹھتے تو (سب سے پہلے)اپنے منہ کو مسواک سے صاف کرتے تھے۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ سرکار دو عالم ؐ جب رات اور دن میں سو کر اٹھتے تو وضو کر نے سے پہلے مسواک کرتے۔(مسند احمد)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہؐ دن میں بھی قیلولہ کے وقت آرام فرماتے تھے، چنانچہ دن میں تھوڑا بہت سو لینا اور قیلولہ کے وقت آرام کرنا سنت ہے کیونکہ اس کی وجہ سے رات میں اللہ کی عبادت کے لیے اٹھنے میں آسانی ہوتی ہے جیسے کہ سحری کھا لینے سے روزہ آسان ہو جاتا ہے۔نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سو کر اٹھنے کے بعد مسواک کرنا سنت مئوکدہ ہے کیونکہ سونے کی وجہ سے منہ میں تغیر پیدا ہو جاتا ہے اور بو میں فرق آجاتا ہے اس لیے مسواک کرنے سے منہ صاف ہو جاتا ہے۔
امت کے لیے شاق : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ اگر میں اپنی امت کیلئے شاق نہ جانتا، تو انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا۔(بخاری)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے جب سے نبی کریم ؐ کا یہ فرمان سنا ہے ،میں سونے سے پہلے بھی مسواک کرتا ہوں سو کر اٹھنے کے بعد بھی کھانے سے پہلے بھی اور کھانے کے بعد بھی مسواک کرتا ہوں۔(مسند احمد:جلد چہارم)
حضرت ابوامامہ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا مسواک کیا کرو اس لیے کہ مسواک منہ کو صاف کرنے والی اور پروردگار کو راضی کرنے والی ہے۔ جب بھی میرے پاس جبرائیل آئے مجھے مسواک کا کہا ٰحتیٰ کہ مجھے اندیشہ ہوا کہ مسواک مجھ پر اور میری امت پر فرض ہو جائے گی اور اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں مسواک کو اپنی امت پر فرض کر دیتا اور میں اتنا مسواک کرتا ہوں کہ مجھے خطرہ ہونے لگتا ہے کہیں میرے مسوڑھے چھل نہ جائیں ۔(سنن ابن ماجہ )
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی ؐ سے عرض کیا یا رسول اللہ!جبرئیل امین علیہ السلام نے آپ کی خدمت میں حاضر ہونے میں اس دفعہ بڑی تاخیر کر دی؟ نبی ؐ نے فرمایا کہ وہ تاخیر کیوں نہ کریں جبکہ میرے ارد گرد تم لوگ مسواک نہیں کرتے، اپنے ناخن نہیں کاٹتے، اپنی مونچھیں نہیں تراشتے، اور اپنی انگلیوں کی جڑوں کو صاف نہیں کرتے۔(مسند احمد)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر مجھ کو مومنین کے دشواری میں پڑ جانے کا خوف نہ ہوتا تو میں نماز عشا میں تاخیر کرنے اور ہر نماز کے لیے مسواک کرنے کا حکم دیتا۔احادیث بالا مسواک کے فضائل میں ذکر کی گئی ہیں۔ اب مسواک کے احکامات و طریقہ پہ نظر ڈالتے ہیں ۔
مسواک کیسی ہو!وضو کرتے وقت مسواک کرنا سنتِ موکدہ ہے اور مسواک بانس، انار اور ریحان کے علاوہ کسی اور درخت کی ہونی چاہئے؛ خصوصا کڑوے درخت کی، زیادہ اولیٰ پیلو کے درخت کی ہے؛ پھر زیتون کے درخت کی ہے الغرض مسواک درخت کی ہونا ضروری ہے اگر کسی وقت کسی درخت کی مسواک میسر نہ ہو تو انگلی سے دانت صاف کرکے منہ کی بدبو زائل کردے؛ اس طرح بھی سنت ادا ہوجاتی ہے؛ بہرحال اصل سنت درخت کی مسواک ہے، وہ میسر نہ ہو یا دانت نہ ہوں یا دانت یا مسوڑے کی خرابی کی وجہ سے مسواک سے تکلیف ہوتی ہو تو ضرور ہاتھ کی انگلیوں یاموٹے کھردرے کپڑے یا منجن، ٹوتھ پیسٹ یا برش سے مسواک کا کام لیا جاسکتا ہے مگرمسواک کے ہوتے ہوئے مذکورہ چیزیں مسواک کی سنت ادا کرنے کے لئے کافی نہیں اور مسواک کی سنت کا پورا اجرحاصل نہ ہوگااگرچہ صفائی تو ہوجائیگی۔مسواک کے سلسلہ میں بہتر ہے کہ نرم ہو، لکڑی میں جوڑ نہ ہو، انگلی کے بقدر موٹی ہو، ایک بالشت لمبی ہو، پپلو کی ہو، یاکسی کڑوی لکڑی کی ہو۔مسواک کرنے کا طریقہ :مسواک کا طریقہ یہ ہے کہ دانت کے اوپری حصہ پربھی کیا جائے اور نچلے حصہ پر اور ڈاڑھوں پربھی، دائیں جانب سے مسواک کی ابتدا کرے، کم سے کم تین بار اوپر تین بار نیچے پانی کے ساتھ مسواک پھیرنی چاہیے، مسواک چوڑائی میں یعنی دائیں حصہ سے بائیں حصہ کی طرف کرنی چاہیے، طول میں مسواک کرنا بہتر نہیں کہ اس سے مسوڑھے زخمی ہوسکتے ہیں۔
مستحب ہے کہ مسواک کودائیں ہاتھ سے پکڑا جائے اور مسنون طریقہ یہ ہے کہ دائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی کو مسواک کے نیچے حصہ میں اور انگوٹھے کو اگلے حصہ میں مسواک کے نیچے اور باقی تینوں انگلیوں کومسواک کے اوپر رکھ کرمسواک کی جائے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہی طریقہ مروی ہے، لیٹی ہوئی حالت میں مسواک کرنا مکروہ ہے اسی طرح اگر قئی کا اندیشہ ہو تو مسواک نہیں کرنی چاہیے(البحر الرائق )
مسواک کاسب سے بڑا فائدہ :ملاعلی قاری ؒفرماتے ہیں کہ مسواک میں ستر فوائد ہیں، ان میں سے ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس کی برکت سے موت کے وقت کلمہ یاد آجاتا ہے، اس کے برعکس افیون میں ستر نقصانات ہیں، ان میں سے کم تر نقصان یہ ہے کہ موت کے وقت کلمہ یاد نہیں آتا۔ (مرقاۃ المفاتیح)
مسواک کے اخروی فوائد:رب کی خوشنودی کا ذریعہ ہے۔فرشتے اس سے خوش ہوتے ہیں۔اتباع نبی ؐ ہے۔ نماز کے ثواب کو بڑھاتی ہے۔شیطانی وسوسے دور ہو جاتے ہیں۔ قبر میں مونس ہے۔اس کی برکت سے قبر وسیع ہو جاتی ہے۔ موت کے وقت کلمہ یاد دلاتی ہے۔جسم سے روح سہولت سے نکلتی ہے۔فرشتے مصافحہ کرتے ہیں۔قلب کی پاکیزگی ہوتی ہے۔مسواک کرنے والے کے لیے حاملین عرش استغفار کرتے ہیں۔مسواک کرنے والے کے لیے انبیا علیہم السلام بھی استغفار کرتے ہیں۔ مسواک کے ساتھ وضو کرکے نماز کو جائیں فرشتے پیچھے چلتے ہیں۔شیطان اس کی وجہ سے دور اور ناخوش ہوتا ہے۔مسواک کا اہتمام کرنے والا پل صراط سے بجلی کی طرح گزرے گا۔اطاعت خداوندی پر ہمت اور قوت نصیب ہوتی ہے۔نزع میں جلدی ہوتی ہے۔ جنت کے دروازے اس کے لیے کھل جاتے ہیں۔دوزخ کے دروازے اس پر بند کر دیے جاتے ہیں۔ ملک الموت اس کی روح نکالنے کے لیے اسی صورت میں آتے ہیں جس طرح اولیا اللہ اور انبیا علیہم السلام کے پاس آتے۔دنیا سے رخصت ہوتے وقت نبی کریمؐ کے حوض کوثر کی رحیق مختوم پینے کا شرف حاصل ہوتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS