اسلام میں عورت کا مقام

0

مریم جاوید
ترجمہ:اور جو کچھ اللہ نے تم میں سے کسی کو دوسروں کے مقابلہ میں زیادہ دیا ہے اس کی تمنا نہ کرو جو کچھ مَردوں نے کمایا ہے اُس کے مطابق ان کا حصہ ہے اور جو کچھ عورتوں نے کمایا ہے اس کے مطابق اُن کا حصہ ہاں اللہ سے اس کے فضل کی دعا مانگتے رہو، یقیناً اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے ۔(سورہ النساء۔32)
اسلام سے پہلے عورت کو کوئی مقام نہ تھا ۔تاریخ کے اوراق کو پلٹ کر دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کے عورتوں کی خرید و فروخت عام بات تھی،بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے ،معاشرے میں عورتوں کی کوئی قدر و قیمت نہ تھی ،عورت کا وجود دنیا میں ذلت،شرم اور گناہ کا وجود تھا۔
ہندو مذہب ،بدھ مت ،یہودیت کی نگاہ میں عورت انسانی گناہ کی بانی اور ذمے دار تھی۔روم،ا یران، چین ،مصر ،اہل عرب میں عورت کو شیطان کی بیٹی ،اور برائی وہ بدی کا اصل سمجھا جاتا تھا۔
اس ماحول میں جس نے نہ صرف قانونی اور عملی حیثیت سے بلکہ ذہنی حیثیت سے بھی ایک عظیم انقلاب برپا کیا ،وہ اسلام ہے ۔اسلام ہی دنیا کا وہ واحد اور مقدس مذہب ہے جس نے عورت کو بہت اونچا مقام و مرتبہ عطا کیا ہے۔
عورت بحیثیت ماں:اور یاد کرو بنی اسرائیل سے جب ہم نے پختہ عہد لیا تھا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنا۔جب عورت ماں بنتی ہے تو اس کی خدمت کے صلے میں جنت کی ضمانت ملتی ہے اور جنت اسکے قدموں تلے رکھ دی گئی ہے۔
عورت بحیثیت بیٹی:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “جس نے دو لڑکیوں کی پرورش کی یہاں تک کہ وہ بلوغ کو پہنچ گئی تو قیامت کے روز میں اور وہ اس طرح آئیں گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شہادت کی انگلی کو ساتھ والی انگلی سے ملا کر دکھایا”(صحیح مسلم).
جس کے یہاں لڑکیاں پیدا ہوں اور وہ ان کی اچھی طرح پرورش کرے تو یہی لڑکیاں اس کے لیے دوزخ سے آڑ بن جائے گی۔
عورت بحیثیت بہن:اگر ایک عورت بہن ہے اس کی کفالت پر اسلام نے جنت کی ضمانت عطا کی ہے ۔
عورت بحیثیت بیوی:عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اس دنیا کی بہترین متاع نیک عورت (بیوی) ہے۔اللہ نے دنیا میں جو جو نعمتیں عطا کی ہے ان میں سب سے بڑی نعمت نیک بیوی ہے ۔اگر ایک عورت بیوی ہے تو اسکی کفالت کے صلے میں اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے۔سبحان اللہ اسلام نے عورت کو کتنا اونچا مقام عطا کیا ہے۔
اسکے علاوہ اسلام نے عورت کو معاشی حقوق دیئے ہیں،عزت و شرف کے بلند مراتب عطا کیے،مہر اور وراثت کے حقوق عطا کیے ،عورت کو شوہر کے انتخاب کا پورا حق دیا گیا ،عورتوں کو دینی و دنیاوی علوم سیکھنے کی اجازت دی گئی،عورت کو گھر کی ملکہ بنا دیا گیا،کسب مال کی ذمےداری اس کے شوہر پر ہے ،اور اس مال سے گھر کا انتظام کرنا اسکا کام ہے۔
اسلام عورت کو زندگی کے میدان میں ایک واضح دائرہ کار دیتا ہے اور اسے مرد کے برابر ذمےداری سونپتا ہے ۔اسلام نے عورت کو یہ سارے مقام وہ مرتبے عطا کیے ہے۔یہ حقوق عورت کو اس وقت عطا کیے گئے جب اُسے پیدا ہوتے ہی زندہ در گور کر دیا جاتا تھا۔
رسول اللہ ؐ نے حجۃالوداع کے موقع پر فرمایا:اپنی خواتین (عورتوں ) کے ساتھ حسن سلوک کرو۔آج بھی بہت ساری خواتین ظلم و زیادتی کا نشانہ بنی ہوئی ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ انہیں اُنکے حقوق یاد دلائے جائے ۔دین اسلام نے جو مقام وہ مرتبہ عورت کو عطا کیا ہے اس سے آگاہ کیا جائے تاکہ ہمارے معاشرے کی بگڑتی ہوئی حالت پر قابو پا سکے۔
نعیم صدیقی نے عورت کے بارے میں لکھا ہے۔’تم ہمت ہو ،تم قوت ہو،تم طاقت ہو،تم جرأت ہو،تم ایک پر جوش جسارت ہو،تم ایک با رُعب شجاعت ہو،تم عزت،عفت ،عصمت ہو،تم عظمت،شوکت،اُلفت ہو،تم رحمت،راحت ،شفقت ہو،تم نصف انسانیت ہو۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS