پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور بسوں میں سیٹ سے زاید مسافروں کو سوار نہیں کرنے کی اجازت کی وجہ سے مالی بحران کا سامنا کررہے پرائیوٹ بس آپریٹروں کے کرایہ میں اضافے کے مطالبہ پر وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ چوں کہ عوام بھی مالی بحران کا سامنا کررہا ہے اس لئے اس وقت قیمت اضافہ نہیں کیا جائے گا بلکہ اگلے تین مہینے تک پرائیوٹ آپریٹروں کو فی بس 15,000روپے سبسیڈی کے طور پر دیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ بسوں کے ڈارئیور اور کنڈیکٹر کو سواتھیہ ساتھی اسکیم کے تحت لایا جائے گا۔خیال رہے کہ بس آرپریٹر مسلسل حکومت پرکرایہ میں اضافے اور روڈ ٹیکس کی ادائیگی میں چھوٹ کا مطالبہ کررہے تھے۔پرائیوٹ بس آپریٹروں کے یونین کا کہنا تھا کہ چوں کہ اس وقت تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہم سیٹ سے زاید مسافروں کو سوار نہیں کرسکتے ہیں۔دوسری طرف گزشتہ دو مہینے لگاتار لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہمیں پہلے سے ہی مالی بحران کا سامنا ہے۔اس وقت ہم لوگ تیل کا خرچ بھی نہیں نکال پارہے ہیں۔اس کے علاوہ ڈرائیور، کنڈیکٹر اور دیگر عملہ کی تنخواہ کے ساتھ ٹیکس اور ای ایم آئی بھی دینا ہے۔
دوسری طرف منی بس آپریٹرز ایسوسی ایشن نے آج بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکرکو میمورنڈ م دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی اور ریاستی حکومت میں سے کوئی بھی ان کی حالت زار کو سمجھ نہیں پارہی ہے۔مہنگائی میں بس چلانا مشکل ہے۔ نجی بس مالکان کے نمائندے وزیراعلیٰ کو ایک یادداشت بھی پیش کریں گے۔ریاستی حکومت کرایہ میں اضافے کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لئے پہلے ہی ایک کمیٹی تشکیل دے چکی ہے۔ اس کمیٹی نے پرائیوٹ بس مالکان کی مختلف تنظیموں سے ملاقات کرچکی ہے۔ ادھر، تیل کے نرخوں نے جس طرح آسمان کو چھوٹا ہے اس سے بس مالکان پریشان ہیں۔