بنگلورو، (ایجنسیاں ) :منگلورو میں تیسری ایڈیشنل سول عدالت نے ملالی مسجد کے سلسلے میں 9 نومبر تک فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ عدالت نے حکم محفوظ کرتے ہوئے ہدایت دی کہ مسجد کے احاطے میں جمود برقرار رکھا جائے۔ منگلورو کی عدالت کو مستقل حکم امتناعی کے مقدمے کی برقراری کے سلسلے میں عدالت کے اختیارات کی حدود پر فیصلہ سنانا تھا۔عدالت منگلورو کے قریب تھینکا اولیپاڈی گاو¿ں میں ملالی علاقے میں آسیہ عبداللہ مدنی مسجد کا معائنہ کرنے کے لیے وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کر رہی ہے۔ 30 مئی کو اس سلسلے میں ایک عرضی دائیں بازو کے کارکنوں ٹی اے دھننجایا اور بی اے منوج کمار کی طرف سے دائر کی گئی تھی، جنہوں نے یہ معلوم کرنے کے لیے مسجد کے معائنے کی مانگ کی تھی کہ کیا مسجد کی تزئین و آرائش کے دوران برآمد ہونے والے حصے کسی مندر کے ہیں؟یہ کیس اس وقت سامنے آیا جب وی ایچ پی نے دعویٰ کیا کہ اس سال 21 اپریل کو درگاہ کی تزئین و آرائش کے دوران مندر جیسا ڈیزائن دریافت ہوا تھا۔ 31 مئی کو مسجد کے ایک وکیل نے منگلورو کی عدالت میں عبادت گاہوں کے قانون 1991 کی دفعات کے تحت وی ایچ پی کی درخواست کو رد کرنے کے لیے عرضی پیش کی تھی۔
عدالت اس بارے میں دلائل سن رہی تھی کہ آیا ایسا مقدمہ قابل سماعت ہے۔ عرضی گزاروں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ نچلی عدالت سروے کے لیے کمشنر کا تقرر کرے۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے اس سال 16 جون کو سول کورٹ کو ہدایت دی کہ وہ اس مقدمے کی برقراری پر اپنا فیصلہ نہ سنائے۔ اس سے قبل جسٹس سچن شنکر ماگڈم کی سنگل جج بنچ نے مسجد کے حکام کو نوٹس جاری کیا تھا اور سماعت 17 جون تک ملتوی کر دی تھی۔تنازع کے بارے میں بات کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ تزئین و آرائش کے عمل کے ایک حصے کے طور پر درگاہ پر کچھ ارتھ موورز تعینات کیے گئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ اس عمل کے دوران ایک مندر جیسا ڈھانچہ کو چند لوگوں نے دیکھا۔ کچھ جے سی بی کارکنوں نے ڈھانچے کی تصاویر بھی لیں اور بعد میں انہیں بڑے پیمانے پر شیئر کیا۔ پولیس کے مطابق درگاہ کے سامنے والے حصے کو تزئین و آرائش کے کام کے لیے منہدم کیے جانے کے فوراً بعد جو ’کلاشہ‘ (سپائر)، ’تومارا‘ (ستون) اور مندر سے مشابہہ کھمبے کی تصویریں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کر رہی تھیں، وہ واضح نہیں ہیں۔ مسجد اتھارٹی کی طرف سے اس کا انکار کیا گیا تھا۔اس سے پہلے بدھ کے روز وی ایچ پی نے ’تمبولا پرشنے‘ کی رسومات ادا کیں اور دعویٰ کیا کہ یہ ثابت کرے گا کہ اگر اس مقام پر کوئی مندر موجود تھا تو اس کا فصیلہ مندر کے حق میں ہوگا۔ پولیس نے بتایا کہ اس تنظیم نے کیرالہ میں مقیم نجومی جی پی گوپال کرشنا پنیکر کو بھی رسومات ادا کرنے کے لیے شامل کیا۔
ملالی مسجد کے معاملے میں منگلورو کی عدالت میں سماعت مکملq فیصلہ 9 نومبر تک محفوظ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS