استاذہ بنائیں سائنسی ذہن

0

بچوں کو شخصیت بنانے میں ان کے والدین کے ساتھ اچھے اساتذہ کا بھی بیحد اہم رول ہوتا ہے۔ ’اچھے اساتذہ‘ اس لیے لکھنا پڑ رہا ہے، کیونکہ ہیلتھ سیکٹر کی طرح ہی ایجوکیشن سیکٹر کو بھی پیسہ کمانے کا سیکٹر سمجھنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ آج ایسے لوگوں کی کمی نظر آتی ہے جو بچوں کو تعلیم دیتے وقت یہ خیال رکھتے ہیں کہ یہی بچے ان کے سماج اور ملک کا مستقبل ہیں۔ کئی اساتذہ بہت اچھے ہیں، بچوں کو فری میں ایجوکیشن فراہم کرنا، علم کی زیادہ سے زیادہ ترسیل کرنا چاہتے ہیں مگر نئی ٹیکنالوجی سے واقف نہیں ہیں، اس لیے اپنے سماج کے ہی بچوں کو پڑھا پاتے ہیں۔ یہ بھی کم خدمت نہیں ہے مگر انہیں ٹیکنالوجی سے جوڑ دیا جائے تو ان سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ شمالی ہند میں اس طرح کی تعلیمی مہم کی کمی نظر آتی ہے، دارالحکومت دہلی میں اسکولوں میں پڑھانے کے علاوہ بھی تعلیم کی ترسیل کے لیے کام کرنے والے اتنے مسلم اساتذہ نظر نہیں آتے جتنے ممبئی، مالیگاؤں اور مہاراشٹر کے دیگر شہروں،قصبوں اور جنوبی ہند کے شہروں میں نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں اساتذہ اور ان لوگوں کے ناموں کی ایک لمبی فہرست ہے جو مختلف علوم کے حصول کے لیے بچوں کا ذہن بنانے اور ان کی رہنمائی میں مصروف ہیں۔ ان پر اگر لکھا جائے تو اس کے لیے کئی صفحات درکار ہوں گے لیکن پھر وہی سوال ہے کہ شمالی ہند کے اساتذہ ترسیل علم کی تحریک کیوں نہیں چلاتے جبکہ یہ وقت سائنس اور ٹیکنالوجی کا وقت ہے اور کوئی قوم علم حاصل کیے بغیر، سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں کارہائے نمایاں انجام دیے بغیر نہ ترقی یافتہ بن سکتی ہے اور نہ اس لائق کہ اسے عزت حاصل ہو۔ n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS