نئے سال پر بڑے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کا عزم کریں

0

نیلم مہاجن سنگھ

نئے سال کے مباکباد دیتے ہوئے 2022میں ایسے کئی واقعات رونماہوئے جنہوں نے نہ صرف تاریخی اثرات مرتب کئے اور صورت حال کو بھی کافی حد تک بدلا۔ سال کے آخر میں و زیراعظم نریندرمودی کی ماتاجی شریمتی ہیرابین مودی کا 100سال کی عمر میں افسوسناک انتقال ہوا۔ میرا خراج عقیدت۔
ویسے اب بین الاقوامی سطح میں ہندوستان نے گروپ 8 کی صدارت حاصل کرلی ہے۔ وزیرخارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے لگاتار دنیا کے مختلف ممالک کا دورہ کرکے سیاسی، اقتصادی، عسکری تعلقات کومضبوط کیا۔ گجرات اسمبلی کے الیکشن میں بی جے پی کی تاریخی کامیابی نے نریندرمودی کے سیاسی برانڈ کو اور موثر بنایا۔ ادھر پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی جیت اور بھگونت سنگھ مان کا وزیراعلیٰ بننے سے پنجاب میں کانگریس کا صفایا ہوگیا۔ نوجوت سنگھ سدھو کو ایک سال کی ہائی کورٹ کے ذریعہ دی گئی سزا سے کانگریس کی امیج خراب ہوئی ہے۔ مگر ہماچل پردیش میں بی جے پی کو کراری ہارکا سامنا کرنا پڑا۔ پوری دنیا میں جنگ، ہنگامی ٹکرائو اور دیگر کئی بحران سامنے آئے ہیں۔ یوکرین میں چھڑی بھیانک جنگ نے صورت حال کو بری طریقے سے متاثرکیا ہے۔ سری لنکائی صدر کو ملک چھوڑنا پڑا یا پھر ڈکٹیٹر سرکار کے خلاف وہاں پر احتجاج ہوئے۔ ایران میں عورتوں کا جان پر کھیل کراحتجاج کرنا ان تمام واقعات نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ 2022کو کورونا وبا کے بعد ایک نارمل سال کے طورپر سمجھنا چاہئے۔ مگرایک بار پھر سے ایم ایف7 وائرس لوٹ آیا ہے۔ 24فروری 2022کو روس نے یوکرین کے ساتھ چل رہے تنائوکے درمیان یوکرین پر حملہ کردیا تھا۔ وہیں اس نے دوسری جنگ عظیم کے بعد یوروپ کے سب سے بڑے مہاجرین کے بحران کو جنم دیاہے۔ روس یوکرین کے ناٹو کا ممبر بننے کے خلاف ہے۔ اب یوکرین نہیں مانا اور ناٹو کا ممبربننے پر اڑا رہا تواس کے خلاف روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین پر حملہ کردیا۔ جنگ کے سبب یوکرین میں لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے انسانی حقوق کے دفتر نے بتایا ہے کہ 18؍دسمبر 2022 تک روس کے یوکرین پر حملے کے دوران کل 6826 شہریوںکی موت ہوچکی ہے۔ مرنے والوں میں 428 بچے تھے۔ اس کے علاوہ 10769 لوگ زخمی ہوئے۔ ادھر رشی سنک نے تاریخ رقم کرتے ہوئے برطانیہ کے نئے وزیراعظم کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ برطانیہ کی سیاست کے لئے 2022 بھاری تبدیلیوں کا سال رہا۔ کنزرویٹیو پارٹی نے طویل انتخابی مرحلے کے بعد لیزٹریسا کو وزیراعظم چنا لیکن ان کی غلط اقتصادی پالیسیوں سے برطانیہ اقتصادی بحران میں پھنس گیا تھا۔ سری لنکا اقتصادی بحران کے چنگل سے ابھی تک نہیں نکل پایا ہے۔ مارچ آتے آتے بجلی کٹوتی اتنے بڑے پیمانے پر بڑھ گئی کہ لوگوں نے صدرسے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔ 18؍اپریل کو اس وقت کے صدر گوڈبایار راجپکشے نے 17 کابینی وزیروںکی تقرری کی۔ 9مئی آتے آتے سرکار حامی اور مخالفوں کے مظاہروںکے درمیان پھنس گئی اور کئی مقامات پر دونوں فریقوںکے درمیان تصادم ہوئے۔ 13مئی کو رانیل وکرماسنگھے کو صدر گوڈبایا راجپکشے کے ذریعہ سری لنکا کا 26واں وزیراعظم بنایا گیا۔ ادھر ہندوستان اور چین کے تعلقات میں گراوٹ آئی ہے۔ چین کے ذریعہ اروناچل پردیش اور لداخی زمین پر قبضے کی سیاسی مذمت کی گئی ہے۔ شی جی پن کے تیسری بار چین کے صدر چنے جانے کے ساتھ ہی پارٹی کا چار دہائیوں سے چل رہا قانون بھی ٹوٹ گیا۔ بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیوپلز میں خطاب کرتے ہوئے شی جی پن نے کہا کہ مزاحمت کرنے کی ہمت کرو۔ جیتنے کی ہمت کرواورہمیشہ آگے بڑھتے رہنے کے لئے پرعزم رہو۔ ایران میں حجاب نے پہننے کی وجہ سے پولیس کی بربریت کا شکار ہوئی 22سال کی مہشاامینی کی موت سے سخت گیر اقتدار والے ملک میں مخالف مظاہروں کا دور چل رہا ہے۔ ایران کا حجاب مخالف احتجاج اس سال سرخیوںمیں رہا۔ 22سال کی خاتون امینی کے حجاب نہیں پہننے پر انہیں مارل پولیس نے اتنا مارا کہ ان کی موت ہوگئی۔ یوروپ میں دن بہ دن توانائی کا بحران گہرا ہوتا جارہا ہے اور قدرتی گیس کے بڑھتے ہوئے داموںسے عام آدمی لگاتار پریشان ہورہا ہے۔ چین کی کورونا کے خلاف زیرو کووڈ پالیسی پورے سال چرچا میں رہی اس پر تنازع بھی ہوا اب سال جاتے جاتے کورونا نے ایک بار پھر چین اور جاپان میں بھاری تباہی مچا رکھی ہے۔ جاپان کووڈ۔19 کی آٹھویں لہر سے مقابلہ کررہا ہے۔ چین میں ایک بار پھر کورونا کی وبا حالات کوخرا ب کررہی ہے۔ یہ صرف چین تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ دنیا کے بڑے ملکوں جیسے جاپان، جنوبی کوریا اور امریکہ میں بھی پھیل گیا ہے۔ یوروپ میں ہر روز توانائی کا بحران گہرا ہوتا جارہا ہے اور قدرتی گیس کی قیمتوں سے عام آدمی پریشان ہے۔ جون سے اب تک توانائی کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ پورا یوروپ بھیانک سردی میں بھی گہر ے اندھیرے میں رہنے کے لئے مجبور ہے۔ دنیا میں عدم رواداری کا اثر بڑھا ہے۔ ہندوستان میں راہل کی بھارت جوڑو یاترا بھی خوب سرخیوںمیں ہے۔ ملائم سنگھ یادو سماجواد کے عظیم علمبردارتھے،ان کی موت نے سبھی کو غمزدہ کیا۔ ان کو میرا خراج عقیدت۔ بہوجن سماج پارٹی کی لیڈر مایاوتی لوپروفائل میں رہیں۔ جموں وکشمیر کے گورنر منوج سنہا نے کشمیر کی وادی میں کئی سماجی اور اقتصادی ترقی کے پروگرامو ں اورپالیسیوںکونافذکیا ہے۔ وادی کشمیر میں ابھی دہشت گردی ختم نہیں ہوئی ہے۔ پھر بھی بی جے پی کی ترجمان کے ذریعے پیغمبرا سلام پر غیرشائستہ تبصرے نے سماجی رواداری پر کافی اثر ڈالا۔ سبھی تنظیموں نے اس کی مذمت کی اور بی جے پی کو اپنے ترجمان کو پارٹی سے باہر کرنا پڑا۔ قیمتوںمیں اضافے، مہنگائی، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں اضافہ کا اثر عام آدمی پر پڑا۔ بیٹی بچائو بیٹی پڑھائو کے باوجود خواتین کے خلاف مظالم میں اضافہ ہوا ہے۔ دہلی میں شردھا والکر قتل نے سبھی کو افسردہ کیا ہے۔ آلودگی کی شدت نے دہلی کو گیس چیمبرمیں تبدیل کردیا ہے۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کے طورپر جسٹس دھنججے یشونت چندرچوڑ نے 9نومبر کو حلف لیا۔ آخر میں سب سے اہم بات یہ کے صدرجمہوریہ ہند دروپدی مرمو ہندوستان کی دوسری خاتون صدر کے عہدے پر منتخب ہوئی ہیں۔ محترمہ دروپدی مرمو نے یوم آئین پر جوڈیشیری کو شہریوں کے حقوق کے تئیں اورزیادہ حساس ہونے کی اپیل کی ہے۔ مختصر یہ کہ ابھی بہت کچھ کام باقی ہیں۔ سبھی کو متحد کرکے ملک میں امن، کوششوں کی طرف چلنا چاہئے۔ ابھی بہت کچھ ہے کرنے کو۔ میری طرف سے سب کو نئے سال کی مباکباد۔
(مضمون نگار سینئرصحافی،مفکر، سیاسی تجزیہ نگار اور دوردرشن سے وابستہ رہی ہیں اس کے علاوہ سالیسیٹر فار ہیومن رائٹس ہیں)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS