نواز شریف کی جیل بھیجے جانے کی لیک آڈیو کلپ جعلی ہے: سابق چیف جسٹس پاکستان

0

اسلام آباد: (یو این آئی) پاکستان کے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایک آڈیو کلپ کو جعلی قرار دیا ہے جس میں وہ مبینہ طور پر ایک نامعلوم شخص سے گفتگو میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سزا دینے کی ہدایت کر رہے تھے۔ ایک پاکستانی صحافی نے ایک ویب سائٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ سال 2018 میں چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے ماتحتوں کو نواز شریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز کو ادارہ جاتی نظام کے مطابق جیل میں ڈالنے کا حکم دیاتھا۔ قابل غور ہے


کہ پاکستان میں فوج اور آئی ایس آئی کو اسی نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہ آڈیو کلپ ایک اور صحافی احمد نورانی نے بھی شیئر کیا، جس نے الزام لگایا کہ جسٹس نثار نے اپنے جونیئر کو باپ بیٹی کو جیل بھیجنے کی ہدایت کی تھی کیونکہ ادارہ عمران خان کو اقتدار میں لانا چاہتا تھا۔ اس آڈیو کلپ کا حوالہ دیتے ہوئے انگریزی روزنامہ’ایکسپریس ٹریبیون‘نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ’’میاں صاحب (نواز شریف) اور ان کی صاحبزادی (مریم نواز) کو سزا ملنی چاہیے، چاہے یہ ناانصافی ہی کیوں نہ ہو۔ خواہ یہ منصفانہ ہے یا نہیں، ہمیں یہ کرنا ہے. میرٹ کی پرواہ کیے بغیر ہمیں یہ کرنا ہے اور اس کی بیٹی کے لیے بھی‘‘۔
اس پر جب ایک اور شخص نے کہا کہ’’بیٹی کو سزا نہیں دی جاسکتی‘‘تب چیف جسٹس نثار نے ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی بات ماننے سے انکار کردیا۔ اس خبر پر ردعمل دیتے ہوئے سابق چیف جسٹس نے ایک مقامی ٹی وی چینل سے کہا کہ میں نے ابھی یہ آڈیو سنی ہے، یہ جعلی ہے۔ اس کے ذریعہ مجھ پر الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ دریں اثنا،پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) مریم اورنگزیب نے کہا کہ امریکہ میں مقیم ایک کمپنی نے آڈیو کلپ کی صداقت کی تصدیق کی ہے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ آف گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم ​​نے کہا تھا کہ وہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی جانب سے ہائی کورٹ کے جج کو دئیے گئے حکم کے گواہ ہیں، جس میں انہوں نے 2018 کے جنرل اسمبلی سے پہلے فیصلہ سنایا تھا۔ نواز شریف اور مریم نواز کو کسی بھی قیمت پر ضمانت پر رہا نہ کرنے کا کہا تھا۔
نواز شریف اور مریم نواز دونوں کو احتساب عدالت نے 25 جولائی 2018 کے عام انتخابات سے قبل کرپشن کیس میں سزا سنائی تھی۔ ایک رپورٹ کے مطابق ان کے وکلا نے معاملہ ملتوی کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا لیکن ابتدائی سماعت کے بعد کیس کی سماعت جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔ تاہم سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس بات کی تردید کی ہے کہ انہوں نے اپنے کسی ماتحت جج کو نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز کے حوالے سے کسی عدالتی حکم نامے میں ہدایات جاری کیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS