گزشتہ 8 سال دنیا کی تاریخ کے گرم ترین سال ثابت ہوئے: اقوام متحدہ

0

اقوام متحدہ (ایجنسیاں) :گزشتہ 8 سال دنیا کی تاریخ کے گرم ترین سال ثابت ہوئے ہیں جس سے عالمی سطح پر درجہ حرارت میں ڈرامائی اضافے کا اندازہ ہوتا ہے۔یہ بات اقوام متحدہ کی جانب سے مصر میں شروع ہونے والی کوپ 27 کلائمیٹ کانفرنس کے آغاز کے موقع پر جاری رپورٹ میں بتائی گئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ سمندروں کی سطح میں اضافے، گلیشیئر پگھلنے، طوفانی بارشوں، ہیٹ ویوز اور دیگر قدرتی آفات میں اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق زمین کا درجہ حرارت 19 ویں صدی کے اختتام کے مقابلے میں 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے اور 50 فیصد اضافہ گزشتہ 30 برسوں میں ہوا ہے۔اس کانفرنس میں 197 ممالک کے وفود شرکت کررہے ہیں تاکہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے کے ہدف کے حصول کے حوالے سے مشاورت کی جاسکے۔ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کی مرتب کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سمندری پانی کا درجہ حرارت 2021 میں ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا تھا جبکہ بحری ہیٹ ویوز کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔مجموعی طور پر سمندری سطح کے 55 فیصد حصے کو 2022 میں کم از کم ایک بار ہیٹ ویو کا سامنا ہوا۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ گلیشیئرز اور برفانی پرت پگھلنے سے سمندروں کی سطح میں اضافے کی رفتار میں گزشتہ 30 برسوں میں دوگنا اضافہ ہوا جس سے مختلف ساحلی علاقوں میں رہنے والے لاکھوں افراد کے لیے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ڈبلیو ایم او کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بننے والی گرین ہاؤس گیسز کا اخراج ریکارڈ سطح پر ہورہا ہے۔ڈبلیو ایم او کے سربراہ Petteri Taalas نے بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک کو بھی موسمیاتی خطرات کا سامنا ہورہا ہے جیسے 2022 کے دوران یورپ کے بیشتر حصوں کو ہیٹ ویوز اور خشک سالی کا سامنا ہوا۔
1992 میں اقوام متحدہ نے برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں ارضی کانفرنس کا انعقاد ہوا تھا جس میں موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کی منظوری دی گئی اور اس حوالے سے رابطہ دفتر قائم کیا گیا جسے یو این کلائمیٹ چینج سیکرٹریٹ کا نام دیا گیا۔1994 کے بعد سے ہر سال اس حوالے سے عالمی کانفرنس ہورہی ہے اور کوپ بنیادی طور پر کانفرنس آف پارٹیز کا مخفف ہے۔اب تک ہونے والے ان اجلاسوں میں دنیا بھر کے ممالک نے بنیادی معاہدے کو بہتر بنانے پر مشاورت کی ہے تاکہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو قانونی طور پر روکا جا سکے۔ 1997 میں طے پانے والا کیوٹو پروٹوکول اور 2015 کے پیرس معاہدے میں دنیا کے تمام ممالک نے عالمی درجہ حرارت کو قبل از صنعتی دور کے زمینی درجہ حرارت کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی حد میں رکھنے کی کوشش کرنے اور ایسا ممکن بنانے سمیت موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مالی وسائل مہیا کرنے کی کوششوں میں اضافے پر اتفاق کیا تھا۔اس سال ایسی 27ویں سالانہ کانفرنس منعقد ہو رہی ہے اسی لیے اسے کوپ 27 کا نام دیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS