لکڑبگّھا: ڈرپوک مگر دشمن کا مقابلہ کرنے والا جانور

0

لکڑبگھے خدا کی قدرت کا عجیب و غریب نمونہ ہیں۔ ان کی شکل تھوڑی بلی اور کتے سے ملتی جلتی ہے جبکہ ہاتھ اورپیر کتے کی طرح ہوتے ہیں اور جسم کے دوسرے حصے بلی کی طرح ہوتے ہیں۔ پھر یہ کتوں اور بلیوں جیسا خوبصورت نہیں ہے۔ اس کا سر بڑا ہوتا ہے اور کان چھوٹے ہوتے ہیں۔ پیچھے کے پیر کمزور ہوتے ہیں، اس طرح اس کا کولہا لٹکا ہوتا ہے جب کہ اگلے پیر مضبوط ہوتے ہیں۔ یہ اچھا شکاری نہیں ہے۔ لکڑبگھّا ڈرپوک، سست اور بزدل جانوروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ شیر یا تیندوے کے چھوڑے ہوئے شکار کھاکر اپنا کام چلاتا ہے جو وہ کھانے کے بعد چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔ یہ مرے ہوئے جانوروں کے چمڑے اور ہڈیوں کو کھانا بہت پسند کرتا ہے۔ ان کی بدبو اپنی تیزناک کے ذریعہ بہت دور سے محسوس کرلیتا ہے۔ یہ جانوروں پر کبھی کبھی حملہ آور بھی ہوتا ہے لیکن اس وقت جب وہ اپنے اوپر ذرا بھی خطرہ محسوس نہیں کرتا یا پھر اگر وہ جانور زخمی یا بیمار ہو۔ ایسی صورت میں یہ شکار پر فوراً حملہ کردیتا ہے۔ کھانے کے دوران اگر کوئی دوسرا جانور رکاوٹ ڈالتا ہے تو اسے غصہ آجاتا ہے اور پھر یہ اس جانور کا مقابلہ کرتا ہے۔ لکڑبگھا آدمی سے بہت ڈرتا ہے اور اپنے آپ کو ان سے دور رکھتا ہے لیکن انسانی خون منھ میں لگ جائے تو یہ لالچی بھی ہوجاتا ہے۔ چھوٹے بچوں پر یہ فوراً حملہ کردیتا ہے اور موقع ملنے پر اُٹھاکر بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔ یہ اس کی خاص عادت ہے۔ یہ شاید ہی کبھی بھونکتا یا گرجتا ہو۔ اللہ پاک نے اسے ایک خاص قسم کی آواز دی ہے، جسے دور سے سننے پر ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے کوئی شخص ہنس رہا ہو۔ یہ ایک بھیانک ہنسی جیسی معلوم ہوتی ہے۔ لکڑبگھے میں ایک عجیب قسم کی عادت پائی جاتی ہے۔ اپنی عادت کے مطابق کبھی کبھی پرانی ہڈیوں کو اکٹھا کرتا ہے اور خوشی کے ساتھ اس کے چاروں طرف ناچتا ہے۔ پھر اس پر ہنسنے کا سا دورہ پڑجاتا ہے اور جب ہنستے ہنستے تھک جاتا ہے تو گڑھا کھود کر ان ہڈیوں کو زمین میں دبا دیتا ہے۔ کہتے ہیں کبھی یہ اسکاٹ لینڈ اور ایشیا سے چین تک دکھائی دیتے تھے اور آج بھی افریقہ و ہندوستان میں یہ مختلف حصوں میں موجود ہیں۔
لکڑبگھے کی کئی قسمیں پائی جاتی ہیں مثلاً افریقی لکڑبگھا۔ یہ رات میں شکار کے لیے نکلتے ہیں اور دن میں درختوں کے نیچے آرام کرتے ہیں۔ ان کی لمبی کلغی ہمیشہ سیدھی رہتی ہے۔ ان کے اگلے پاؤں میں پانچ اور پچھلے پاؤں میں چار انگلیاں ہوتی ہیں۔ جب کہ دوسرے لکڑبگھوں میں پچھلے اور اگلے دونوں ہی پیروں میں چار انگلیاں ہوتی ہیں۔ ان کے دانت لمبائی میں چھوٹے اور تعداد میں کم ہوتے ہیں۔ جسم کی بناوٹ کے اعتبار سے ان کو دو گروہوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ ایک دھاری دار لکڑبگھے جو ہندوستان، افریقہ اور سوڈان میں پائے جاتے ہیں۔ دوسرے چتی دار لکڑبگھے جو افریقہ کے ریگستانی علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ یہ دھاری دار لکڑبگھے سے بڑے ہوتے ہیں، دھاری دار لکڑبگھے کی دُم چھوٹی اور گُچھے دار ہوتی ہے۔ اس کا اگلا پاؤں پچھلے پاؤں سے بڑا ہوتا ہے۔ اسے لوگ سخت ناپسند کرتے ہیں کیوں کہ یہ قبروں کو بھی کھود ڈالتا ہے۔ پرورش کرنے پر یہ انسان کے قریب آجاتا ہے۔ وقت کے ساتھ اب یہ افریقہ سے ختم ہوگئے ہیں۔ افریقہ کے چتی دار لکڑبگھے ہمارے ملک کے لکڑبگھوں سے بڑے اور زیادہ خونخوار ہوتے تھے۔ان کے پاؤں پر سفید دھبے ہوتے ہیں جب کہ کان لمبے اور نوکیلے ہوتے ہیں۔ ان کے بچے ماں کا دودھ بہت دنوں تک پیتے رہتے ہیں۔ یہ دھاری دار لکڑبگھے سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ ان کے دونوں پیروں کی لمبائی ایک جیسی ہوتی ہے۔ یہ طاقتور جانوروں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ اللہ پاک نے ان کے جبڑے کے دانت اور پٹھے بہت مضبوط بنائے ہیں اور ان میں بہت طاقت ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ بڑا شکار آسانی کے ساتھ کرلیتے ہیں۔ یہ بڑی ہڈیوں کو یہاں تک کہ ہاتھی اور دریائی گھوڑوں کی ہڈیوں کو آسانی سے چبا ڈالتے ہیں۔ ڈرپوک اور بزدل ہونے کے باوجود خطرے کا مقابلہ بڑی بہادری سے کرتے ہیں اور موقع پاتے ہی چپکے سے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں، لیکن کبھی کبھی یہ آواز سن کر ہی بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔ شکار کے وقت یہ جھنڈ میں نکلتے ہیں۔ یہ جس جگہ شکار کرتے ہیں، اسی جگہ اسے کھانا ٹھیک سمجھتے ہیں۔ شکار کو اپنی غاروں تک لے جانا مناسب نہیں سمجھتے۔ انہیں پالتو بنایا جائے تو یہ وفادار ثابت ہوتے ہیں۔ لکڑبگھے عادت کے مطابق اکثر شور مچاتے رہتے ہیں۔ گھماؤدار راستوں پر تیزرفتار کے ساتھ چل کر کم وقت میں اپناراستہ پورا کرلیتے ہیں۔ میدانی علاقوں میں گھوڑوں سے بھی تیزرفتار میں چلنے کی قوت رکھتے ہیں۔ اب یہ جنگل کے ختم ہونے سے دیہاتوں میں بھی دکھائی دینے لگے ہیں اور موقع ملتے ہی بھیڑ، بکریوں اور بچوں کو اٹھالے جاتے ہیں۔ ان کو مارنا مشکل نہیں ہے۔ پھر بھی دوسرے جانوروں سے ان کی تعداد زیادہ ہے۔ لکڑبگھا ایک حد تک عقل مند جانور بھی ہے کیوں کہ یہ انسان کے رہن سہن کے طریقوں سے بہت کچھ سیکھ بھی لیتا ہے۔ یہ مرے ہوئے جانوروں کو کھاتا ہے۔ اس طرح یہ اللہ پاک کی جانب سے گویا صفائی پر مامور کیا گیا ہے اور ماحول کی گندگی کو صاف کرتا ہے۔rvr

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS