محققین کا کہنا ہے کہ جو بچے اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کے ساتھ زیادہ کھیلتے ہیں وہ دوسرے بچوں کی بہ نسبت کم سوتے ہیں۔ سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق ایسے بچوں میں ٹچ اسکرین پر گزارا ہوا ہر ایک گھنٹہ ان کی 15 منٹ کی یومیہ نیند میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ تاہم ٹچ اسکرین کے ساتھ کھیلنے والے بچوں کی متحرک صلاحتیں نسبتاً جلد اجاگر ہوتی ہیں۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین کو اس کے بدلے نیند کو قربان نہیں ہونے دینا چاہئے۔ ان کے بقول گھروں میں ایسی ٹچ اسکرینز کے معاملے میں گویا ایک بھونچال سا آیا ہوا ہے لیکن لوگ اس کی وجہ سے بچوں کے اوائل عمری میں نشوونما پر پڑے والے اثرات سے انجان ہیں۔ لندن کر برکبیک یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی تحقیق میں تین سال تک کے 715 بچوں کے والدین سے سوالات کیے گئے۔ اس میں پوچھا گیا کہ ان کا بچہ اسمارٹ فون یا ٹیبلٹ کے ساتھ کتنی دیر تک کھیلتا ہے اور اس کے سونے کے اوقات کیا ہیں۔
مطالعے سے پتا چلا کہ 75 فیصد ننھے بچے ٹچ اسکرین روزانہ استعمال کرتے ہیں، ان میں چھ سے 11 ماہ کی عمر کے بچوں کا 51 فیصد اور 25 سے 36 ماہ کے عرصے کے بچوں میں 92 فیصد ایسا کرتے ہیں۔ لیکن ٹچ اسکرینز کے ساتھ کھیلنے والے بچے رات میں کم اور دن میں زیادہ سوتے ہیں۔ مجموعی طور پر ٹچ اسکرین کے ساتھ گزارے ہوئے ہر ایک گھنٹے کے بدلے ان کی نیند کے 15 منٹ کم ہو جاتے ہیں۔ اس تحقیق میں شامل ڈاکٹر ٹِم سمتھ نے بی بی سی سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ ’جب آپ دن میں 10 سے 12 گھنٹے سوتے ہوں تو یہ پندرہ منٹ بہت کم نظر آتے ہیں لیکن یہ کم عمری میں نیند کے باعث حاصل ہونے والے فوائد کے وقت میں کم ہونے والا ہر ایک منٹ معنی رکھتا ہے‘۔ ان کا کہنا تھا یہ مطالعہ حتمی نہیں ہے لیکن یہ ٹچ اسکرین کے باعث نیند میں کمی کے ممکنہ مسائل کی نشاندہی ضرور کرتا ہے۔
ٹچ اسکرین سے کھیلنے والے بچوں کی نیند میں کمی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS