چتردرگہ (کرناٹک)(یو این آئی) : کرناٹک کی ایک ضلع سیشن عدالت نے مرگھ مٹھ کے ہیڈ پجاری شیومورتی شرنارو کو پانچ ستمبر تک پولیس حراست میں بھیجنے سے پہلے جمعہ کی شام یہ نہیں بتانے پر پھٹکار لگائی کہ پولیس نے انہیں جیل سے اسپتال کیوں منتقل کردیا؟عدالت نے جیل حکام کو میڈیکل ریویو فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ عدالت نے کہا کہ پولیس حراست میں لیے گئے ملزم کو طبی دیکھ بھال کی ضمانت دی جانی چاہئے اور انہیں اسپتال لے جانا چاہئے بشرطیکہ ان کی طبیعت خراب ہو۔ اس دوران اس معاملے میں ایک اور ملزم رشمی کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ تین دیگر فرار ہیں۔شارنارو کو جمعہ کو جب اسے جیل میں رکھا جا رہا تھا اس وقت اسپتال لے جایا گیا جب اس نے سینے میں درد کی شکایت کی ۔
ان کو جمعرات کی رات دیر گئے پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا اور پوچھ گچھ کے لیے نامعلوم مقام پر لے جایا گیا۔پوچھ گچھ کے بعد شرنارو کو گرفتار کر کے
طبی معائنے کے لیے ضلع اسپتال لے جایا گیا۔شرنارو کو بعد میں ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے جج بی کے کومل کے سامنے پیش کیا گیا، جنہوں نے اسے 14 دن
کی عدالتی حراست میں بھیج دیا۔تاہم جمعہ کو پولیس نے معاملے کی سنگینی کے پیش نظر شرنارو کو پولیس تحویل میں لینے کے لیے عدالت میں ایک درخواست پیش
کی جسے جج کومل نے منظور کر لیا۔شرنارو کو ضلع اسپتال منتقل کرنے اور اسے بنگلورو کے جے دیوا انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر سائنسز اینڈ ریسرچ میں
منتقل کرنے کے منصوبے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے جج کومل نے شرنارو کو کسی اسپتال کے بجائے پولیس کی تحویل میں رکھنے کا حکم دیا۔مرگھ مٹھ
کے پجاری کو پروٹیکشن آف چائلڈ جنسی جرائم (پاکسو) ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ مبینہ طور پر نابالغ لڑکیوں کو اپنے کمرے میں بلاتا
تھا اور ان کے گھر والوں کی مدد کرنے کی آڑ میں ان کا جنسی استحصال کرتا تھا۔
مرگھ مٹھ کے ہیڈ پجاری کے معاملے میں پولیس کی سرزنش
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS