پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے رویے پر جانیں ردعمل

0

نئی دہلی:(یو این آئی) پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے آج راجیہ سبھا میں اپوزیشن اراکین کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس اور اس کی اتحادی جماعتیں اپنا موقف واضح کریں کہ آخر وہ کیا چاہتے ہیں۔ حکومت کسانوں کے امور پر بحث کرنے کے لیے تیار ہے لیکن اپوزیشن ایوان میں جمہوری اقدار کو تباہ کر رہی ہے۔راجیہ سبھا میں عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ اور کچھ دیگر اراکین کی جنرل سیکریٹری کی میز پر نعرے بلند کرنے کو غیر معمولی واقعہ قرار دیتے ہوئے مسٹر جوشی نے کہا کہ وہ خود 17 سال سے پارلیمنٹ میں ہیں لیکن انہوں نے ایسا منظر کبھی نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “کانگریس اور ان کی ایکو فرینڈلی پارٹی عام آدمی پارٹی اور مسٹر سنجے سنگھ کو ملک کو بتانا چاہیے کہ وہ آخر کیا چاہتے ہیں۔ “پارلیمانی وزیر نے کہا کہ پہلے اپوزیشن نے کہا کہ وہ کووڈ اور زراعت کے مسائل پر بحث چاہتے ہیں ، پھر حکومت کووڈ پر بحث کرائی اور اس کے بعد آج زراعت کے مسئلے پر بحث شروع کرائی گئی۔ وزیر زراعت بحث کا جواب دینے کے لیے تیار ہوکر آئے تھے۔ اپوزیشن نے نہ صرف بی جے پی کے اسپیکر کو بولنے ہی نہیں دیا بلکہ بیجو جنتا دل کے پرسنا آچاریہ کی بھی مخالفت کی حالانکہ وہ حکومت پر تنقید کر رہے تھے۔ مثبت تنقید تھی اس لئے ہم سن رہے تھے کہ اچانک رول بک چیئر پر اور اراکین پر پھینکی گئی۔انہوں نے بتایاکہ “کانگریس اور اس کے اتحادیوں کو اب ملک کے سامنے واضح کرنا پڑے گا کہ وہ کیا چاہتے ہیں؟ ایوان میں کورونا اور کسانوں کے مسئلے پر بات کرنے کا ان کا مطالبہ پورا ہو گیا ہے۔ لیکن پھر بھی ہنگامہ برپا کر کے ایوان کو چلنے نہیں دینا اور کچھ نہیں ان کی مایوسی ظاہر کرتا ہے۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کے رویے کی وضاحت کے لیے ‘غیر پارلیمانی’ اور ‘غیر معینہ مدت’ جیسے الفاظ بھی کم ہونے لگے ہیں۔ دراصل کانگریس سمیت پوری اپوزیشن کی زمین تیزی سے کھسک رہی ہے اور عوام مودی حکومت اور اس کی پالیسیوں کے ساتھ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے آج غیر پارلیمانی رویے کی تمام حدیں پار کر دی ہیں۔ انہوں نے ڈائس کو بھی نہیں بخشا اور اس کی سخت توہین کی۔ “مسٹر جوشی نے کہا کہ اپوزیشن اراکین صحافیوں کی میز پر بیٹھ کر ہنگامہ آرائی اور شوروغل کررہے تھے۔مسٹر جوشی نے بتایا کہ مسٹر تومر نے بار بار بتایا ہے اور کسان اب خاص طور پر ڈی بی ٹی سسٹم سے خوش ہیں ، لہذا اپوزیشن آہستہ آہستہ اپنی زمین کھو رہی ہے اور غیر مہذب رویہ اپنا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج او بی سی بل لوک سبھا میں منظور کیا جا رہا ہے، کانگریس کو یہ بھی برداشت نہیں ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ راجیہ سبھا میں زراعت کے مسئلہ پر مختصر بحث کے دوران عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ جنرل سکریٹری اور رپورٹرز کی میز پر چڑھ گئے۔ اس کے بعد اس کے ساتھ کچھ دوسرے اراکین بھی وہاں چڑھ گئے اور نعرے لگانے لگے۔ذرائع کے مطابق جب ہنگامہ آرائی کی وجہ سے کارروائی ملتوی ہوئی تو کانگریس کے پرتاپ سنگھ باجوہ نے رول بک اٹھا کر کرسی پر پھینک دی۔اس کے بعد کارروائی کے التوا کے دوران بھی اپوزیشن اراکین نے میز پر اپنا قبضہ نہیں چھوڑا اور وہ وہیں رہے۔ اس دوران حکمران جماعت اور اپوزیشن کے اراکین کے درمیان شدید نعرے بازی ہوئی۔ جہاں حکمران جماعت کے اراکین بھارت ماتا کی جے اور مودی مودی کے نعرے لگا رہے تھے ، وہیں اپوزیشن اراکین مودی مخالف اور جے جوان جے کسان کے نعرے بلند کر رہے تھے۔کئی اپوزیشن اراکین اپنا احتجاج درج کروانے کے لیے کالے کپڑے پہنے آئے اور ان کا موقف دوسرے دنوں کی نسبت زیادہ جارحانہ تھا۔ اراکین کے اشتعال انگیز رویہ کو دیکھتے ہوئے ایوان میں تقریبا پچاس مارشلوں کو بلایا گیا۔ یہ اراکین جنرل سیکرٹری کے ارگرد کھڑے اپوزیشن ارکان کو گھیرے ہوئے تھے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS