کسان یونین کی پہلی جنوری سے 10 جنوری تک عوامی بیداری مہم

0

نئی دہلی: (یو این آئی) بھارتیہ کسان سنگھ کسانوں کے مسائل کے تعلق سے احتجاج کے اگلے مرحلے میں یکم سے 10 جنوری تک گاؤں گاؤں میں عوامی بیداری مہم چلائے گا جس کے اختتام پر 11 جنوری کو ملک بھر کے تمام بلاک پر احتجاج ومظاہرہ کرتے ہوئے صدرکو میمورنڈم دیاجائے گا۔ تنظیم کے جنرل سکریٹری بدری نارائن چودھری اور وزیر کے سائی۔ ریڈی نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ مرکزی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی معیشت نے رفتار پکڑی ہے، تمام شعبوں میں اقتصادی اصلاحات ہوئی ہیں، جس سے متاثر ہو کر ملک بھر کے کسان پر امید تھے۔ زرعی کاروبار کے لیے حکومت تین قوانین لائی، جن میں کسانوں کی یونین نے کچھ اہم اصلاحات تجویز کیں۔ اگر ان اصلاحات کے ساتھ لاگت کی بنیاد پر منافع بخش قیمتوں کو یقینی بنایا جاتا تو کسان کا بھی معیار زندگی بہتر ہوتا۔ لیکن ان زرعی کاروباری قوانین نے کسانوں کو مایوس کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان قوانین کے ساتھ ساتھ کسانوں کو منافع بخش قیمت ملے، ایسے کسی امن و امان کے نظام کی توقع تھی۔ ان مطالبات کے سلسلے میں بھارتیہ کسان سنگھ کے ذریعہ غیر متشدد، جمہوری طریقے سے ایک پرامن، مرحلہ وار تحریک ستمبر2020 میں سب سے پہلے شروع کی گئی تھی، جس میں 20 ہزار گاؤں کی کمیٹیوں سے وزیر اعظم اور وزیر زراعت کو میمورنڈم بھیجے گئے تھے۔ پھر 8 ستمبر 2021 کو 513 ضلعی مراکز پر دھرنے دیے گئے۔ لیکن حکومت کوتو صرف دہلی بارڈر کے پرتشدد اورسیاسی بیان بازی کرنے والے کسانوں کی ہی فکر تھی ، باقی ملک کےغیر سیاسی، پرامن کسانوں سے جیسے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔ دونوں لیڈروں نے کہا ہے کہ اس کی کوئی نہ کوئی وجوہات رہی ہوں گی، جس کی وجہ سے ایک سال تک جاری رہنے والی نام نہاد کسانوں کی تحریک کو ختم کرنے کے لیے تینوں زرعی قوانین کو واپس لے لیا گیا، لیکن بھارتیہ کسان سنگھ کو اس فیصلے سے حیرت ہوئی۔ نام نہادتحریک سے ملک کے کسان کو کچھ بھی نہیں ملا۔ لیکن کسان اورکسان تحریک پر سوالیہ نشان ضرور لگا۔ حقیقت میں کسانوں کو اس حکومت سے کافی توقعات تھیں، آمدنی دوگنی کرنا، کسانوں کو خودکفیل بنانا، آزادی کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر کسانوں کو ثالثیوں سے آزادی دلانا، بغیر کسی ٹیکس کے زرعی پیداوار فروخت کرنے اور پیداوار کی منافع بخش قیمت یقینی بنایا۔
انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع بڑھانے کے اعلان سے بھی کسان پرجوش تھے۔ لیکن بدقسمتی سے غربت کسان کا پیچھا ہی نہیں چھوڑ رہی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS