روسی افواج یوکرین کے اہم شہر خارکیف میں داخل

0

سڑکوں پر لڑائی جاری، گیس پائپ لائن تباہ، دارالحکومت کیف کے ایئرپورٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا
کیف (ایجنسیاں) : روسی فوج کے ٹینک، گاڑیاں اور اہلکار یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف میں داخل ہوگئے اور سڑکوں پر لڑائی جارہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق روسی فوج یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف میں داخل ہوگئی جب کہ جنوبی شہر خیرسن اور جنوب مشرقی شہر برڈیانسک کا محاصرہ کرلیا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے دفترسے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی افواج نے خارکیف میں ایک گیس پائپ لائن کو دھماکے سے اڑا دیا، جبکہ دارالحکومت کیف کے ایک ایئرپورٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔روسی فوج کے شہر میں داخل ہونے پر خارکیف کے علاقائی انتظامیہ کے چیئرمین اولے سائنی گوبوف نے فیس بک پوسٹ میں کہا کہ یوکرین کی افواج دشمن کو ختم کر رہی ہیں اور اب بھی سڑکوں پر لڑائی جا رہی ہے۔روس نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان کی فوج دارالحکومت کیف میں پارلیمنٹ سے محض 9 کلومیٹر کی دوری پر ہیں جب کہ دونوں جانب سے جنگ میں ہلاکتوں سے متعلق متضاد دعوے کیے جا رہے ہیں۔روس نے یوکرین کے ساتھ بیلا روس میں بات چیت کی پیشکش کی تھی، تاہم یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ امن کیلئے بات چیت ہوسکتی ہے، تاہم یہ مذاکرات بیلا روس میں نہیں ہوسکتے۔ یوکرین کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش مسترد کیے جانے کے بعد روس کے حملوں میں تیزی آ گئی ہے اور دارالحکومت کیف سمیت مختلف شہروں میں خونریز جھڑپیں جاری ہیں۔
یوکرین حکام کا کہنا ہے کہ روسی فوج خارکیف پر قبضہ کرنے میں تاحال ناکام ہے اور روسی افواج کو مختلف محاذوں پر شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ یوکرین کے صدارتی آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روس کی فوج نے خار کیف شہر میں گیس پائپ لائن میزائل کے ذریعے اڑا دی ہے۔15 لاکھ کی آبادی والا خار کیف دارالحکومت کیف کے بعد یوکرین کا دوسرا بڑا شہر ہے۔یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ گیس لائن کی تباہی ماحولیات کیلئے تباہ کن ہو سکتی ہے، گیس لائن کی تباہی کے اثرات سے بچنے کیلئے شہریوں کو کھڑکیاں اور روشن دان بند رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے اور شہریوں کو مائع چیزیں پینے کی ہدایت کی گئی ہے۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ گزشتہ رات روس نے شہری انفرااسٹرکچر پر گولا باری کی، قابض فورسز شہری علاقوں پر حملہ کر رہی ہیں جہاں کوئی فوجی انفرااسٹرکچر نہیں ہے، روسی فوج ایمبولینسوں سمیت ہر چیز پر حملہ کر رہی ہے۔ ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس نے بیلاروس سے یوکرین پر حملہ نہ کیا ہوتا تو منسک میں بات چیت ممکن تھی، اْن مقامات پر بات چیت کیلئے تیار ہیں، جو یوکرین کے خلاف جارحیت نہیں دکھا رہے۔ دوسری جانب یوکرینی وفد سے ملاقات کیلئے روسی وفد بیلاروس پہنچ گیا ہے۔ دریں اثنا خبروں میں بتایا گیا ہے کہ یوکرین بیلا روس کی سرحد پرمذاکرات کیلئے رضامند ہوگیا ہے۔ ترجمان روسی صدر دفتر ’کریملن‘ کا کہنا ہے کہ روسی وفد میں وزارت خارجہ، دفاع اور صدارتی انتظامیہ کے نمائندے شامل ہیں۔کریملن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روس مذاکرات شروع کرنے کیلئے تیار ہے، مذاکرات کیلئے یوکرینی حکام کے منتظر ہیں۔ ادھر یوروپی ممالک نے روسی طیاروں کیلئے فضائی حدود بندکرنیکا فیصلہ کر لیا، جبکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے کئی روسی بینکوں کو مرکزی بین الاقوامی ادائیگی کے نظام سے منقطع کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS