پی ایف آئی کو کیرالہ ہائی کورٹ سے دھچکا، 5.2 کروڑ ہرجانہ کی ادائیگی کا حکم

0

نئی دہلی/ ترواننت پورم، (ایجنسیاں) : مرکزی حکومت نے پہلے ہی پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی ) پر ترواننت پورم دہشت گردانہ سرگرمیوں کے ساتھ رابطے میں رہنے اور ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے پر پانچ سال کے لیے پابندی لگا دی ہے، اور اب کیرالہ ہائی کورٹ نے بھی اسے زوردار جھٹکا دیا ہے۔ کیرالہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (کے ایس آر ٹی سی) نے پی ایف آئی کے اراکین کے خلاف جو کیرالہ ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، اس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔ دراصل پی ایف آئی کے کئی ٹھکانوں پر این آئی اے اور ای ڈی کی چھاپہ ماری کے بعد ناراض پی ایف آئی اراکین نے کیرالہ میں متعدد مقامات پر اشتعال انگیز مظاہرہ کیا تھا۔ ان مظاہروں کے دوران پی ایف آئی اراکین نے کئی مقامات پر توڑ پھوڑ کی تھی۔ اتنا ہی نہیں، انھوں نے ریاستی ٹرانسپورٹ کی بسوں کو نذرِ آتش بھی کیا تھا۔ بعد ازاں ریاستی حکومت اور کے ایس آر ٹی سی نے نقصان کا اندازہ تقریباً 5 کروڑ روپے لگایا تھا۔ انھوں نے ہائی کورٹ میں جا کر اس نقصان کے ازالہ کا مطالبہ کیا تھا۔ عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کیرالہ ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے کہ پی ایف آئی کو 5.20 کروڑ روپے ادا کرنے ہوں گے۔
ایک رپورٹ کے مطابق کیرالہ ہائی کورٹ کی جسٹس اے کے جے شنکرن نامبیار اور جسٹس محمد نیاز سی پی کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ پی ایف آئی کے اراکین نے مظاہرہ کے دوران جو توڑ پھوڑ کی ہے اس کے پیچھے پی ایف آئی جنرل سکریٹری پوری طرح سے ذمہ دار ہیں۔ اس دوران عدالت نے اس نقصان کو بنیاد مانا جو کہ ریاستی حکومت اور کے ایس آر ٹی سی نے نقصان کا اندازہ دیا تھا۔بنچ نے کہاکہ شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔ پیغام واضح ہے۔ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اس کے نتائج سنگین ہوں گے۔ آپ منظم احتجاج کر سکتے ہیں، آئین اس کی اجازت دیتا ہے، لیکن اچانک ہڑتال نہیں کی جاسکتی۔ عدالت نے کہا کہ ہرجانے کی ادائیگی نہ ہونے پر ان کی جائیدادوں کو ضبط کرنے سمیت سخت کارروائی شروع کی جا سکتی ہے۔کیرالہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے پہلے عدالت کو مطلع کیا تھا کہ اس کی 58 بسوں کو نقصان پہنچایا گیا تھا اور 20 ملازمین تھے۔یہ معاملہ تب کا ہے جب پی ایف آئی لیڈرس کے خلاف کارروائی کے خلاف ہڑتال بلائی گئی تھی۔ یہ ہڑتال 23 ستمبر کو کی گی تھی۔ بنچ نے اس ہڑتال کی مذمت کی اور کہا کہ ”سیاسی نظریات، پارٹی یا دیگر وجوہات سے ریاست میں فلیش ہڑتال نہیں کی جائے گی۔ عوام کی زندگی کو اس طرح سے جوکھم میں نہیں ڈالا جائے گا۔ یہ پیغام بہت صاف اور واضح ہے۔ اگر کوئی یہ کرتا ہے تو اسے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔ آپ کے پاس آپ کی تنظیم ہے، آپ کسی بھی ایشو پر احتجاجی مظاہرہ کر سکتے ہیں، لیکن فلیش ہڑتال نہیں۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر نئی دہلی میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے خلاف بھی کارروائی کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم ٹوئٹر سے تنظیم کے اکاو¿نٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اب پی ایف آئی بھی مسلسل کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ جانے کی تیاری کر رہی ہے۔ بدھ کو حکومت نے پی ایف آئی اور اس سے منسلک تنظیموں پر پانچ سال کےلئے پابندی عائد کر دی تھی۔پی ایف آئی کے ٹوئٹر اکاو¿نٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹویٹر انڈیا نے یہ کارروائی مرکزی وزارت داخلہ کی شکایت کی بنیاد پر کی ہے۔ اس وقت تنظیم سے وابستہ لوگ اب قانونی راستے تلاش کر رہے ہیں۔ 7 دنوں میں اسلامی بنیاد پرست تنظیم کے خلاف یہ چوتھا کریک ڈاو¿ن ہے۔ تقریباً 13 ریاستوں میں چھاپہ مار کارروائی کے بعد حکومت نے بدھ کو اس تنظیم پر 5 سال کےلئے پابندی عائد کر دی ہے۔حکومت نے اسے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کے تحت ایک ’غیر قانونی تنظیم‘قرار دیا ہے، جس میں ری ہیب انڈیا فاو¿نڈیشن (آرآئی ایف ) ، کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی)، آل انڈیا امام کونسل (اے آئی آئی سی)، نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (این سی ایچ آراو)، نیشنل ویمنس فرنٹ، جونیئر فرنٹ، ایمپاور انڈیا فاو¿نڈیشن اور ری ہیب فاو¿نڈیشن، کیرالہ شامل ہیں۔ کارروائی کے بعد دہلی پولیس الرٹ موڈمیں ہے۔ امن و امان برقرار رکھنے کےلئے قومی راجدھانی کے مختلف علاقوں میں پولیس کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ کئی ریاستوں میں چھاپے مارنے کے بعد تفتیشی ایجنسیوں نے پولیس کے ساتھ مل کر سینکڑوں لوگوں کو گرفتار کیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS