گزشتہ روز کانگریس پارٹی نے جن سیٹوں پر امیدواروں کا اعلان کیا ہے اس میں سے 61وہ امیدوار ہیں جو ابھی بھی ایم ایل اے ہیں یعنی کانگریس نے زیادہ تر پرانے ممبران اسمبلی پر ہی اعتماد ظاہر کیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس معاملے میں کانگریس اس قدر محتاط ہے کہ اس نے امریندر سنگھ کابینہ کے جن چار وزیروں کو دوبارہ کابینہ میں جگہ نہیں دی تھی ان کو بھی ٹکٹ دے دیے ہیں۔ ان میں بلبیر سنگھ سدھو، سادھو سنگھ دھرموست، سندر شام اروڑہ اور گرمیت سنگھ کانگڑ شامل ہیں۔ یہ چاروں سابق وزرا چرنجیت سنگھ چنی کی کابینہ میں نہیں ہیں اس کے باوجود پارٹی کو مزید تقسیم ہونے سے روکنے کے لیے کانگریس نے ٹکٹ دے دیا ہے۔ ایک سیٹ موگا کی ہے جس پر سونو سود کی بہن مالویکا کو ٹکٹ دیا گیا ہے اس سیٹ سے 2017کے ممبر اسمبلی نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ مذکورہ بالا چاروں لیڈروں کو ٹکٹ دینے کا مقصد یہ بھی تھا کہ ایسا نہ ہوکہ یہ لوگ امریندر سنگھ کی پارٹی میں شمولیت اختیار کرلیں اور پارٹی عین انتخابات کے موقع پر انتشار کا شکار ہوکر کوئی نقصان اٹھالے۔ خیال رہے کہ پنجاب میںنہ تو اکالی دل اور نہ ہی بی جے پی اس پوزیشن میں ہیں کہ وہ دو اہم سیاسی طاقتوں کانگریس یا عام آدمی پارٹی کے مقابلے میں باوقار طریقے سے لڑ بھی پائیں۔
کانگریس پارٹی نے اپنی پرانی اسٹیٹجی یعنی دلت ووٹ بینک کو بھی اپنے ہاتھ سے نہ کھسکنے دینے کا پکا ارادہ کرلیا ہے یہی وجہ ہے کہ کل جن سیٹوں پر امیدواروں کے نام کا اعلان کیا گیا ہے ان میں 14ریزرو سیٹیں ہیں ان سیٹوں پر بھی موجودہ ممبران اسمبلی کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ کانگریس نے امیدواروں کی جیت کے امکانات کو اتنی اہمیت دی ہے کہ اس نے اسکریننگ کمیٹی کی سفارشات کو بہت زیادہ اہمیت نہیں دی ہے۔ پارٹی نہیں چاہتی کہ امیدواروں کے انتخاب میں آپسی اختلافات اس قدر بھیانک شکل اختیار کرلیں کہ جیت کے امکانات ہی معدوم ہوجائیں۔ پنجاب اسمبلی میں 34سیٹیں محفوظ ہیں جن میں سے 23پر کانگریس کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔ کانگریس نے ریزرو سیٹوں میں سے صرف 3سیٹوں پر ہی امیدوار بدلے ہیں۔ یہ سیٹیں ہیں مالوت، بلوانہ اور شری ہرگووندپور۔ ان تینوں سیٹوں پر بالترتیب عجائب سنگھ بھاٹی، ناتھو رام اور بلوندر لڈی 2017کے اسمبلی الیکشن میں جیتے تھے۔
کانگریس پارٹی نے بہت خوبصورت انداز سے چرنجیت سنگھ چنی اور نوجوت سنگھ سدھو کے درمیان اختلافات کو بھی آڑے نہیں آنے دیا۔ کہا جاتا ہے کہ روپڑ اور گھرشنکر اسمبلی حلقوں میں ٹکٹ بریندر دھلوں اور امرپریت للی کو دیے گئے ہیں اور یہ سب کچھ پارٹی کی اعلیٰ ترین قیادت کی مداخلت سے ہوا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی خود ان چیزوں کا خیال رکھ رہے ہیں۔ ہریش چودھری اور راہل گاندھی کے قریبی معاون کرشنا الاورو کے فیصلے کی چھاپ صاف دکھائی دے رہی ہے۔
اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سکھویندر کوٹلی کوآدم پور اور سدھو بریندر سنگھ ڈھلوں کو روپڑ سے ٹکٹ دینے کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دونوں کو اجیسٹ کردیا گیا ہے اور اس کے پس پشت ذات پات کا کھیل اور علاقائی توازن بتایا جاتا ہے۔ یوتھ کانگریس کے امیدواروں میں بریندر ڈھلوں، مہت مہندر (برہم مہندر کے بیٹے)، امردیپ للی اور سندیپ جاکھڑ کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ سندیپ جاکھڑ سنیل جاکھڑ کے بھتیجے ہیں۔ اسی طریقے سے ڈاکٹر امرسنگھ کے بیٹے اور چودھری سنتوکھ سنگھ کے بیٹوں کو بھی ٹکٹ دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ یہ دونوں ممبران پارلیمنٹ ہیں۔
پارٹی کو متحد رکھنا پنجاب کانگریس کا اولین مقصد
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS