کرناٹک میں مساجد کو پولیس کا نوٹس، اذان کی آواز کم کرنے کیلئے لگائی گئی مشین

0

بنگلورو (ایجنسیاں) : کرناٹک میں لاؤڈ اسپیکر پر جاری بحث کے درمیان جامع مسجد کے امام محمد عمران راشدی نے کہا ہے کہ آواز کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک ڈیوائس کا انتظام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ آواز کی سطح کو برقرار رکھنے کے انتظامات کیے گئے ہیں اور عدالت کے حکم پر عمل کیا جائے گا۔ راشدی نے کہا کہ ہم نے ایسی ڈیوائس کا بندوبست کیا ہے جس سے آواز کم ہو جائے گی اور کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ سپریم کورٹ کے تمام احکامات مانیں گے۔ اسی طرح مندروں کو بھی ضوابط پر عمل کرنا چاہئے۔مولانا نے یہ تبصرہ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی کے بیان کے بعد کیا۔ بومئی نے کہا تھا کہ اس معاملے میں کسی بات چیت کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر کسی مذہبی مقام پر بغیر اجازت لاؤڈ اسپیکر لگائے گئے اور ہائی کورٹ کے حکم پر عمل نہیں کیا گیا تو سخت کارروائی کی جائے گی۔ واضح رہے کہ یہ معاملہ مہاراشٹر سے شروع ہوا تھا۔ ایم این ایس کے سربراہ راج ٹھاکرے نے وارننگ دی تھی کہ اگر مساجد میں اونچی آواز میں اذان دی جائے گی اور لاؤڈ اسپیکر لگائے جائیں گے تو اس کے سامنے ہنومان چالیسہ پڑھیں گے۔ کرناٹک پولیس نے مذہبی مقامات کو نوٹس بھیج کر ان سے کہا ہے کہ مقررہ ڈسیبل لیول کے ساتھ لاؤڈ اسپیکر استعمال کریں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق صرف بنگلورو میں تقریباً 250 مساجد کو پولیس کانوٹس ملاہے۔ اس کے بعد مسجد انتظامیہ نے ایسے آلات کی تنصیب شروع کردی ہے تاکہ آوازکی سطح اجازت کے دائرے میں رہے۔
ادھر مہاراشٹر میں رمضان کے درمیان، اذان پر ہنگامہ جاری ہے۔ شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے رائوت کا یہ بیان مہاراشٹر نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے کے مساجد میں لاؤڈ اسپیکر بند کرنے کے مطالبے کے درمیان آیا ہے۔ سنجے رائوت نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت نے ریاست کی مساجد کو اذان کی آواز طے کرنے کولے کر نوٹس جاری کیا ہے۔ سنجے راؤت نے کہا کہ مہاراشٹر کے وزیر داخلہ نے بھی ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں بتایاگیا ہے کہ اذان کے وقت ڈیسیبل لیول کیا ہونا چاہیے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS