ہماری ریاست کی تشکیل زبان کی بنیاد پر : بومئی ، ہندی کبھی قومی زبان نہیں بنے گی: سدا رمیا

0

ہندی زبان کے نام پر سیاست ہوئی گرم
بنگلورو (ایجنسیاں): فلمی اداکار اجے دیوگن کے بیان کے بعد راشٹربھاشا کے نام کرناٹک کی سیاست گرم ہوگئی ہے ۔ اپوزیشن سے لے کر حکومت تک یہاں تک کہ ریاست کے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی بھی ہندی کے خلاف کھل کر سامنے آگئے ہیں ۔ریاست کے وزیراعلیٰ نے قومی زبان کے تنازع میں کنڑ اداکارکچاسدیپ کی حمایت کی ہے ۔ واضح رہے کہ بالی ووڈ کے سپر اسٹار اجے دیوگن اور کنڑ اداکار کچا سدیپ کے درمیان ٹویٹر پر بحث کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ سی ایم بومئی نے کچا سدیپ کی حمایت میں کہا کہ ان کی ریاست کی تشکیل زبانوں کی بنیاد پر ہوئی ہے۔انہوںنے کہاکہ ہماری ریاست زبانوں کی بنیاد پر بنی ہے، علاقائی زبانوں کو اہمیت دی گئی ہے۔ سدیپ کا بیان درست ہے اور سب کو اس کا احترام کرنا چاہیے۔
کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر سدارمیا نے کنڑ-ہندی زبان میں جاری تنازع پرکہاہے کہ ہر ہندوستانی کو ملک کے لسانی تنوع کا احترام کرنا چاہئے۔ ہندی کبھی ہندوستان کی قومی زبان نہیں بنے گی۔ سدارمیا کی جانب سے کئے گئے ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندی کبھی ہندوستان کی قومی زبان نہیں رہی ہے اور نہ کبھی ہوگی۔ ہندوستان کے لسانی تنوع کا احترام کرنا ملک کے ہر شہری کا فرض ہے۔ ہر زبان کی ایک سنہری تاریخ ہوتی ہے جس پر لوگ فخر کرتے ہیں۔ مجھے کنڑ ہونے پر فخر محسوس ہوتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس سے قبل بالی ووڈ اداکار اجے دیوگن اور کنڑ اداکار کچا سدیپ کے درمیان زبان کو لے کر سوشل میڈیا پر بحث ہوئی تھی جس میں اجے دیوگن نے ہندی کو ملک کی قومی زبان قرار دیا تھا۔ دریں اثنا جے ڈی (ایس) کے رہنما اور سابق نائب وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے بھی اس معاملے پر ٹویٹ کیا، انہوں نے کہا کہ اداکار کچا سدیپ کایہ کہناکہ ہندی قومی زبان نہیں ہے، اس میں کچھ بھی غلط نہیں۔ اجے دیوگن ہائپر نیچر کے ہیں، یہ ان کے مضحکہ خیز رویے کو بھی دکھاتا ہے۔اس کے ساتھ انہوں نے اگلے ٹویٹ میں کہا کہ اجے دیوگن کو یہ محسوس کرناچاہیے کہ کنڑ فلم انڈسٹری ہندی سنیما کی دنیا کو پیچھے چھوڑرہی ہے۔ کنڑ لوگوں کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے ہی آج ہندی فلم انڈسٹری نے اتنی ترقی کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اجے دیوگن کو یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ ان کی فلم ‘پھول اور کانٹے’ بنگلورو میں پورے ایک سال چلی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں بہت سی زبانیں بولی جاتی ہیں یہ مختلف تہذیبوں سے مالا مال ہیں اسے خراب کرنے کی کوشش نہ کریں۔کمار سوامی نے کہا کہ صرف اس لئے کہ ایک بڑی آبادی ہندی بولتی ہے اسے قومی زبان نہیں کہا جاسکتا۔ کشمیر سے کنیا کماری تک 9ریاستوں میں ہندی دوسرے یا تیسرے نمبر کی زبان ہے۔ یا ایسی بھی ریاستیں ہیں جہاں اسے یہ مقام بھی حاصل نہیں ہے۔ ادھر کانگریس کے سینئر لیڈر ڈی کے شیو کمار نے کہا کہ ملک میں 19500ایسی بولیاں ہیں جو لوگوں کی مادری زبانیں ہیں۔ ہندوستان سے ہماری محبت کا اظہار ہر زبان میں ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک قابل فخر کنڑ اور کانگریسی ہونے کے ناطے میں سب کو بتانا چاہوں گا کہ ہماری پارٹی نے لسانی بنیادوں پر ریاستیں بنائی ہیں، تاکہ ایک زبان دوسری زبان پر حاوی نہ ہوجائے۔ اس طرح زبان کے مسئلے پر ریاست کی بی جے پی، کانگریس اور جنتا دل سیکولر جیسی پارٹیوں کے تمام سینئر لیڈران کھل کر ہندی فلم کے اداکار اجے دیوگن اور پس پردہ ہندی کے خلاف سامنے آگئے ہیں۔ واضح ر ہے کہ بدھ کو اجے دیوگن نے کنڑ اداکار کچا سدیپ کے ایک بیان کے جواب میں ٹوئٹر پر لکھا کہ سدیپ بھائی، آپ کے مطابق اگر ہندی ہماری قومی زبان نہیں ہے تو آپ اپنی مادری زبان کی فلموں کو ہندی میں ڈب کرکے کیوں ریلیز کرتے ہیں؟ ہندی ہماری مادری زبان تھی، ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ جن گن من۔ان کے علاوہ اداکار، سیاستداں رمیا عرف دیویا سپندنا نے بھی اجے دیوگن کے ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے لکھا کہ نہیں، ہندی ہماری قومی زبان نہیں ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS