آج ملک نے 74واں یوم جمہوریہ منایا یعنی ہمارے آئین کے نفاذ کو 74برس ہوگئے۔آئین کے نفاذ سے لے کر اب تک ہمارا سفر کیسارہا ، یہ کسی سے مخفی نہیں ہے۔پرانے حالات وواقعات کی جانکاری بھی ہم کو ہے اورنئے حالات وواقعات سے بھی ہم واقف رہتے ہیں۔ ہرسال یوم جمہوریہ کی تقریبات اورجشن سے پتہ چلتاہے کہ اس دن کی ہماری زندگی میں کتنی اہمیت ہے۔یہی تو وہ موقع ہوتا ہے جب ہم آزاد ہندوستان میں اپنی کامیابیوں کا جشن ایک قوم کی صورت میں مل جل کر مناتے ہیں۔دنیاکی دوسری سب سے بڑی جمہوریت ہندوستان کاسفر آزادی کے بعد کتنا مشکل رہا۔ملک میں کس قدر غربت وناخواندگی تھی ، معیشت الگ خراب تھی۔لیکن بقول صدرجمہوریہ دروپدی مرمو آئین میں درج اصولوں نے ہماری جمہوریت کی مسلسل رہنمائی کی ہے۔ اس عرصے کے دوران، ہندوستان ایک غریب اور ناخواندہ قوم کی صورتِ حال سے آگے بڑھتے ہوئے عالمی فورم پر ایک خود اعتمادی سے پُر قوم کی جگہ لے چکا ہے۔ آئین تیار کرنے والوں کی مشترکہ ذہانت سے ملی رہنمائی کے بغیر یہ ترقی ممکن نہیں تھی۔ حالیہ برسوں میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں، عالمی برادری ، اب ہندوستان کو ایک نئے احترام کے ساتھ دیکھتی ہے۔ دنیا کے مختلف فورموں پر ہماری فعالیت سے مثبت تبدیلی آنی شروع ہو گئی ہے۔ ہندوستان نے عالمی پلیٹ فارم پر ، جو احترام حاصل کیا ہے ، اس کے نتیجے میں ملک کو نئے مواقع اور ذمہ داریاں بھی ملی ہیں۔ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں، اس سال ہندوستان جی- 20ممالک کے گروپ کی صدارت کر رہا ہے۔
جمہوریت کے ہمارے سفر کو اس لحاظ سے کامیاب ہی کہا جاسکتا ہے کہ 74برس سے ہم سب متحد ہیں۔ آئین پر یقین رکھتے ہیں اوردوسروں کے لیے اپنی جمہوریت کو ایک مثال بنارہے ہیں۔ اس کی وجہ سے نہ صرف دنیا ہمیں قدر کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے بلکہ ہم سے بہت سی توقعات وابستہ کررہی ہے۔کیوں نہ کرے جب ہم نے خودکفیل ہندوستان کی طرف اپنا قدم بڑھادیا ہے۔جب آئین تمام شہریوں کو ترقی کے یکساں مواقع اورمساوی اختیارات وحقوق فراہم کرتاہے تو ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ صرف سرکار کی ہی ذمہ داری ہے کہ وہ جمہوریت کا تحفظ کرے ، بلکہ تمام شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ ثقافتی اقدار کے تنوع کے ساتھ جمہوریت کے تحفظ میںاپنا بھرپور تعاون پیش کریں۔تب ہی ہماراجمہوری سفر کامیاب رہے گا اور اس کے ثمرات سبھی کو حاصل ہوں گے۔یہ صرف مجاہدین آزادی کی قربانیوں کو یاد کرنے کا موقع نہیں ہے جن کی بدولت جمہوریہ ہند کی بنیاد پڑی۔اب تووہ موقع بھی آگیا کہ کرتویہ پتھ مہمانوں کی گیلری میں پہلی بار وی آئی پی نظر نہیں آئے ، ان کی جگہ ان لوگوں نے لی جو خواب میں بھی وہاںعزت کے ساتھ پہنچنے کے بارے میں سو چ نہیں سکتے تھے۔اس بار کرتویہ پتھ کا منظر کتنا منفرد تھا۔سماج میں جو لوگ حاشیہ پر رہتے ہیں ، وہ مہمان تھے۔یوم جمہوریہ کی پریڈ دیکھنے کے لیے مہمانوں کی گیلری میں پہلی قطار میں مرکزی وسٹا ورکرز، فرنٹ لائن ورکرز، دودھ و سبزی فروش، پٹری والے اور آٹو ڈرائیورتھے۔جن کو وزیراعظم نریندر مودی نے خود خصوصی دعوت دے کر مہمان بنایا تھا اورانہیں نمایاں مقام عطاکیا۔74ویں یوم جمہوریہ میںسماج کے دبے کچلے اورکمزور لوگوں کی جو عزت افزائی کی گئی۔اس سے پورے میں ایک مثبت پیغام گیا کہ یوم جمہوریہ اوریوم آزادی کی تقریبات صرف سرکردہ اورمخصوص لوگوں کی موجودگی میں منانے کی روایت ، دوسرے الفاظ میں وی آئی پی کلچر قصہ پارینہ ہوچکا ہے۔ نیوانڈیا میں نئی روایت کا آغاز ہوا ہے۔یہی وہ مساوی حقوق واختیارات کا وہ نکتہ تھا جومجاہدین آزاد ی اور آئین مرتب کرنے والوں نے دیکھا تھا۔
یوم جمہوریہ پریڈ میں ہر سال نئی نئی طاقت اورٹکنالوجی کا مظاہرہ ہماری شان ہے۔یوم جمہوریہ اوریوم آزادی پر 74برسوں میں بہت سی تبدیلیاں ہم دیکھ چکے ہیں ،ایک اورتبدیلی ہر شہری کی خواہش ہے ، وہ یہ کہ اس دن ہم اپنا محاسبہ کریں کہ آزادی یاآئین کے نفاذ کے بعد سے ہم نے کیا کھویا اورکیا پایا؟ اورہمیں آگے کیا کرنا چاہیے ؟کیاحقیقت میں پورا ملک جشن منانے کے لائق ہے ؟ کیا ہر اسکیم کا فائدہ سبھی کو یکساں پہنچ رہاہے یا سماج کا کوئی طبقہ محروم رہ جاتا ہے ؟ ترقی کے یکساں مواقع عملی طور پرسبھی کو حاصل ہیں ؟کسی کے ساتھ حق تلفی یا زیادتی تو نہیں ہورہی ہے ؟ یہ وہ سوالات ہیں ، جن پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
[email protected]
یوم جمہوریہ کا پیغام
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS