ڈاکٹر وید پرتاپ ویدک: ملائم کو مودی کی ریوڑی

0

ڈاکٹر وید پرتاپ ویدک

آنجہانی ملائم سنگھ یادو کو پدم وبھوشن ایوارڈ کیا ملا، ملک میں بحث شروع ہوگئی ہے۔ سب سے پہلے تو سب کو حیرانی یہ ہوئی کہ ملائم کو یہ اعزاز اس بی جے پی حکومت نے دیا ہے، جسے ملک میں سب سے زیادہ اگر کسی نے پریشان کیا ہے تو اترپردیش کے وزیراعلیٰ ملائم سنگھ یادو نے کیا ہے۔ رام مندر کے لیے ہوئے مظاہروں میں بی جے پی لیڈران اور کارکنان کی جیسی دھنائی ملائم نے کی، کیا کسی اور وزیراعلیٰ نے کی؟ شنکرآچاریہ کو گرفتار کرنے کی ہمت کیا آج تک کسی وزیراعظم یا وزیراعلیٰ کی ہوئی؟ اگر ملائم سنگھ کی صحت ان کا ساتھ دیتی تو وہ ہی ایسے واحد لیڈر تھے، جو نریندر مودی کو ٹکر دے سکتے تھے۔ ان کے چاہنے والے پورے ملک میں موجود تھے لیکن وہ اتنے فراخدل بھی تھے کہ پارلیمنٹ میں انہوں نے کھلے عام مودی کی تعریف بھی کی لیکن کیا اسی لیے ملائم کو بی جے پی نے اعزاز سے نوازا ہے؟ شاید نہیں۔ اگر مودی پر کیے گئے احسانات کا سوال ہے تو ایسے دوچار لوگ تو ابھی بھی زندہ ہیں، جنہیں بھارت رتن بھی دیا جائے تو وہ بھی کم ہی ہوگا۔ تو ملائم کو یہ اعزاز کیوں دیا گیا؟ میرے خیال میں یہ اعزاز نہیں ہے۔ یہ سرکاری ریوڑی ہے، جو بعد از مرگ اور زندہ رہتے ہوئے بھی تقسیم کی جاتی ہے۔ غریبوں میں تقسیم کی جانے والی ریوڑیوں اور ایسے اعزازات کی ریوڑیوں میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ مسز اندرا گاندھی نے اس ریوڑی کو اپنا ریوڑا بناکر سب سے پہلے اسے اپنے حوالے کرلیا تھا۔ اب ملائم جی کو دی گئی اس ریوڑی کی انہیں بالکل بھی ضرورت نہیں تھی۔ اگر وہ زندہ ہوتے تو وہ کہہ دیتے کہ انہوں نے میٹھا کھانا چھوڑ دیا ہے۔ اب تک جتنے لوگوں کو بھارت رتن ملا ہے، ان میں سے دو تین لوگوں کو میں ذاتی طور پر اچھی طرح جانتا ہوں۔ وہ لوگ بھائی ملائم سنگھ کے پاسنگ کے برابر بھی نہیں تھے۔ اسی لیے سماج وادی پارٹی کے کچھ لیڈروں کا یہ بیان کچھ بہتر ہے کہ اگر مودی جی نے ملائم کو کچھ دینا ہی تھا تو بھارت رتن ہی دینا تھا۔ ان سماجوادیوں کو محسوس ہورہا ہے کہ یہ ملائم جی کی عزت نہیں ہے، بلکہ یوپی کے یادو ووٹ حاصل کرنے کا ایک پینترا ہے۔ اگر اکھلیش یا ان کی اہلیہ یہ اعزاز حاصل کرنے پہنچ جائیں تو بی جے پی کی یہ ریوڑی اس کا رس گلہ بنے بغیر نہیں رہے گی۔ اکھلیش کے لیے بی جے پی نے یہ بڑا مخمصہ پیدا کر دیا ہے۔ بی جے پی کے کچھ لیڈر یہ بھی محسوس کر رہے ہیں کہ اگر ملائم سنگھ کو وہ اپنا بنالیں تو اکھلیش کو حاشیہ پر کھسکانا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہو گا۔ ان کی ایک حکمت عملی یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اگلے الیکشن میں بی جے پی اور ایس پی کا اتحاد ہوجائے۔ جہاں تک اکھلیش کا تعلق ہے، اسے ڈاکٹر لوہیا کے سوشلسٹ اصولوں پر کوئی خاص اصرار بھی نہیں ہے اور معلومات بھی نہیں ہے۔ اسی لیے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرنے میں سماجوادی پارٹی کو زیادہ مشکل بھی نہیں ہوگی۔ یہ اعزاز ایک شاندار چال بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
(مضمون نگار ہندوستان کی خارجہ پالیسی کونسل کے چیئرمین ہیں)
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS