لکھنو:(ایجنسی)کل کانپورمیں ایک 45 سالہ مسلمان شخص کو جے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا گیا تھا۔ اس حادثے کے بعد تین مبینہ افرادکی گرفتاری ہوئی تھی،ان افراد کو 24 گھنٹے کے اندر ہی ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے۔ حالاں کہ ان تینوں افراد کی تصویریں بھی کیمرے میں قید ہیں۔
جرنگ دل کے لوگوں نے ملزم کی رہائی کے لیے رات تک ڈی سی پی آفس کے باہر زبردست مظاہرہ کیا۔ جس رکشہ والے کو مارا پیٹا گیا اس کا خاندان اس واقعہ کی وجہ سے خوف و ہراس میں ہے۔ یہ مظاہرہ معصوم لوگوں کو کھلے عام مار پیٹ سے آزاد کرانے کے لیے کیا گیا تھا۔ بجرنگ دل کے ایک کارکن نے کہا بجرنگ دل کانپور کے ہندو سماج کو یقین دلاتا ہے کہ جو بھی ہمارے مذہب پر حملہ کرے گا، اس پر وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل خاموش نہیں بیٹھے گا۔ جن کی رہائی کے لیے احتجاج کیا جا رہا تھا وہ اس کیس کے ملزم ہیں۔ یہ ملزمان مسلم رکشہ چلانے کو سرعام مار پیٹ کر ‘جئے شری رام’ کہنے پر مجبور کرتے رہے۔ اس شخص کا معصوم بچہ چیخ چیخ کر اپنے والد کو چھوڑنے کی التجا کرتا رہا لیکن اس کا دل نہیں پگھلا۔
واضح رہے کہ اس واقعے پر راہل گاندھی سمیت ملک کے متعدد لیڈروں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ اس مقدمے میں تین افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جنھیں آج ضمانت مل گئی ۔ این ڈی ٹیوی کے ایگزیکیٹیو ایڈیٹر کمال خان نے اس حادثے کا ویڈیو اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر شیر کرتے ہوئے لکھا تھا۔ کانپور میں ایک مسلمان رکشہ والے کو سڑک پر مارا پیٹا گیا اور اسے جے شری رام بولواتے ہوئے سڑک پر گھمایا گیا۔اس کی ڈری ہوئی بچی اس سے لپٹ کر روتی رہی۔رکشے والے کا کوئی گناہ نہیں۔اس کی بھابھی کا اپنی ہندو پڑوسن سے کچھ بائک لڑجانے کا جھگڑا ہے۔پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے۔
کانپور جے شری رام معاملہ، تین ملزمین کے ساتھ کورٹ کا رویہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS