جج اتم آنند کو جان بوجھ کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا:سی بی آئی

0
Image: Live Law

دھنباد،(ایجنسی):دھنباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اتم آنند کی موت کے معاملے میں،تفصیلی تحقیقات اور فرانزک رپورٹ کے مطالعہ کے بعد،سی بی آئی نے جھارکھنڈ ہائی کورٹ کو بتایا کہ کہا جاتا ہے کہ دھنیاد کے جج کو ٹیمپو ڈرائیور نے جان بوجھ کر اڑا دیا تھا۔ اس کے ساتھ سی بی آئی نے ہائی کورٹ کو کیس اپڈیٹ سے آگاہ کیا۔ بتایا جارہا ہے کہ سی بی آئی نے ملک بھر سے چار مختلف فرانزک ٹیموں کو شواہد کا مطالعہ کرنے کے لیے لگایا ہے۔ دھنباد ڈسٹرکٹ جج 49 سالہ اتم آنند کی 28 جولائی کو اس وقت موت ہو گئی جب انھیں ایک آٹورکشا نے ٹکرماردیا تھا۔ یہ واقعہ سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہو گیاتھا۔
ایجنسی کے ذرائع نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ تحقیقات اور کرائم سین کی دوبارہ بنانے،ویڈیو فوٹیج کے تھری ڈی تجزیہ اور دستیاب فرانزک شواہد کی بنیاد پر سی بی آئی نے کہا کہ اتم آنند کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا اور قتل کیا گیا۔
ایجنسی کے ذرائع نے بتایا کہ سی بی آئی چار مختلف ٹیموں کے ساتھ مل کر شواہد کا تجزیہ کر رہی ہے۔ رپورٹ حتمی طور پر کہتی ہے کہ جج کو جان بوجھ کر اڑا دیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق تحقیقات آخری مراحل میں ہیں۔ مرکزی ایجنسی اب اپنی تحقیقات کے نتائج کے ساتھ فرانزک رپورٹ کی تصدیق میں مصروف ہے۔
گجرات کے گاندھی نگر میں سی بی آئی نے دو ملزمان کا برین میپنگ اور نارکو ٹیسٹ یا جھوٹ پکڑنے والا ٹیسٹ کیا تھا۔ سی بی آئی ان ٹیسٹوں کی رپورٹس کا مطالعہ کرنے میں بھی مصروف ہے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ 28 جولائی کو جج اتم آنند صبح 5 بجے کے قریب مارننگ واک کے لیے گھر سے نکلے تھے۔ جب وہ کافی دیر تک گھر واپس نہیں آئے تو بیوی کیرتی سنہا نے رجسٹرار کو فون کیا اور ان کے بارے میں آگاہ کیا۔رجسٹرار نے ایس ایس پی دھنباد کو اطلاع دی۔ محکمہ پولیس حرکت میں آگیا اور جج کی تلاشی شروع کردی۔ تھوڑی دیر بعد جج رندھیر ورما چوک کے قریب زخمی پایا گئے،انھیں فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا۔ اسپتال پہنچنے پر ڈاکٹروں نے انھیں مردہ قرار دے دیا۔
اس معاملے کو پہلے ایک حادثہ سمجھا جاتا تھا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد ہائی کورٹ نے معاملے کا نوٹس لیا۔ 4 اگست کو سی بی آئی نے ہائی کورٹ کے حکم پر ایف آئی آر درج کی تھی۔ اس کے بعد سی بی آئی نے اس واقعہ کے بارے میں معلومات دینے والوں کو دس لاکھ انعام کا اعلان بھی کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS