جموں کشمیر میں کرونا وائرس تیزی سے پھیلنے لگا،ایک ہی دن میں چالیس سے زیادہ نئے مریضوں کی تصدیق

    0

    سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
    جموں کشمیر میں کووِڈ  19-کی بیماری دن بدن پھیلتی ہی جا رہی ہے اور اس میں نئے علاقے بھی مبتلا ہورہے ہیں۔ سنیچر کی سہ پہر تک سابق ریاست کے مختلف علاقوں میں کم از کم 42نئے معاملات سامنے آچکے تھے جبکہ شمالی کشمیر کے ایک بزرگ شخص کی شکل میں کرونا وائرس کی وجہ سے آج یہاں چھٹی موت واقع ہوگئی۔
    سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سنیچر کو مختلف علاقوں میں لئے گئے نمونوں میں سے کم از کم 42 نمونوں کا نتیجہ مثبت آیا ہے جو کہ ایک ہی دن میں اتنے مریضوں کی (جموں کشمیر میں) کرونا کے مرض میں مبتلا ہونے کا ریکارڈ ہے۔ دلچسپ مگر افسوسناک ہے کہ جنوبی کشمیر کا اننت ناگ ضلع،جو چند ایک دن قبل تک کرونا وائرس کی پہنچ سے پوری طرح باہر تھا،تیزی کے ساتھ بیماری کا نیا ہاٹ اسپاٹ بنتا جارہا ہے جو کہ تشویشناک ہے۔
    سرکاری ترجمان روہت کنسل نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ٹیسٹنگ کی رفتار بڑھا دی گئی ہے اور گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران 1071 نمونوں کی جانچ کی گئی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ 40نئے مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ بعدازاں مزید دو مریضوں کی رپورٹ کووِڈ پازیٹیو آںے کی اطلاع ہے۔ اس طرح جموں کشمیر میں ابھی کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 500کے ہندسہ کے قریب ہوتی جارہی ہے جس سے یہاں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ یاد رہے کہ سنیچر کی صبح کو ہی سرینگر کے ایک اسپتال میں شمالی کشمیر کے ایک بزرگ مریض کی کرونا وائرس کی وجہ سے موت ہوگئی تھی اور یہ اس سلسلے کی چھٹی موت تھی۔
    وائرس کے پھیلاؤ میں آ رہی تیزی کی وجہ سے لوگوں میں زبردست خوف و حراس ہے اور پورے جموں کشمیر،باالخصوص وادی میں، تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وادی میں وائرس کے کمیونٹی اسپریڈ کے اشارے ملنا شروع ہوگئے ہیں جو بڑی فکرمندی کی بات ہے۔
    سرینگر اور دیگر قصبہ جات میں مکمل تالہ بندی ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ دیہی علاقوں میں لوگ کرونا وائرس کو اب بھی بہت زیادہ سنجیدہ نہیں لیتے ہیں۔جنوبی کشمیر کے بجبہاڑہ علاقہ،جہاں کے ایک گاؤں میں آج ایک شخص کے کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے،سے کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہاں سخت پابندیاں عائد کئے جانے کی ضرورت ہے۔ جنوبی کشمیر کے ہی شوپیاں کے باشندہ اور سینئیر کالم نویس اشرف حماد نے گذشتہ دنوں اپنے فیس بُک پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح شہروں کے برعکس دیہات میں لوگ چیزوں کو سطحی طور دیکھتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا تھا کہ شوپیاں کے ایک علاقہ کے ریڈ زون قرار پانے کے باوجود بھی یہاں کے لوگ معمول کے کام کاج میں مست ہیں اور سوشل ڈسٹینسنگ وغیرہ کا کوئی لحاظ نہیں کرتے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS